’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘
نئی دہلی، 24 جنوری (ایس ایم نیوز) کانگریس کی قومی ترجمان سپریہ شرینیت نے آج یہاں دہلی پردیش کانگریس کے صدر دفتر میں ڈالر کے مقابلے روپے کی گراوٹ کے بارے میں ایک پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے روپے کی مسلسل گراوٹ اور غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی کے لئے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں جب ایک ڈالر کی قیمت 58 روپے تھی، نریندر مودی روپے کی قدر کو حکومت کے وقار سے جوڑتے تھے۔ وہ کہتے تھے مجھے سب معلوم ہے کسی بھی ملک کی کرنسی اس طرح نہیں گر سکتی۔ آج وہ خود وزیراعظم ہیں اور روپے کی گراوٹ کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ انہیں ملک کے عوام کو جواب دینا چاہیے۔ایک عظیم ماہر اقتصادیات کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے سپریہ شرینیت نے کہا کہ جیسے جیسے روپیہ گرتا ہے، وزیر اعظم کا وقار بھی گرتا ہے ۔لیکن حکومت جوں جوں دوا کر رہی ہے، مسئلہ اوربڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپیہ 87 کی کم ترین سطح کو عبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مئی 2014 میں نریندر مودی وزیر اعظم بنے تھے تو ہم نے انہیں 58 روپے میں روپیہ دیا تھا یعنی اس وقت ایک ڈالر کی قیمت 58 روپے تھی اب جنوری 2025 میں ایک ڈالر 87 روپے کے قریب ہے۔ اکیلے مودی نے 50فیصد روپیہ ڈبودیا ہے۔مختلف وزرائے اعظم کے دور میں ڈالر کے مقابلے روپے کی گراوٹ کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج صورتحال ایسی ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے روپے کو بچانے کے لیے اپنی پوری طاقت صرف کر دی ہے۔ 27 ستمبر 2024 تک زرمبادلہ کے ذخائر 704 بلین ڈالر تھے جن میں سے تقریباً 80 بلین ڈالر روپے کو بچانے کے لیے خرچ کیے گئے۔ اس کا مطلب ہے کہ تقریباً 6,83,000 کروڑ روپے خرچ ہوئے، لیکن رقم برقرار نہیں رکھی جا رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 10 جنوری 2025 کو 625 بلین ڈالر تھے۔ اس طرح زرمبادلہ کے ذخائر 10 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔سپریا شرینیت نے کہا کہ روپے کے گرنے کا مطلب ہے کہ آپ کی درآمدات بڑھ رہی ہیں۔ جیسے جیسے وہاں ان اشیاءکی قیمتیں بڑھیں گی ملک میں مہنگائی بھی بڑھے گی۔ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم بین الاقوامی تجارت روپے میں کریں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ملک کی 86 فیصد بین الاقوامی تجارت ڈالر میں ہوتی ہے۔ امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر برکس ممالک ڈالر کے علاوہ کسی بھی کرنسی میں تجارت کرتے ہیں تو امریکہ ان پر 100 فیصد ٹیرف عائد کر دے گا۔اگلے ماہ آنے والے نئے مرکزی بجٹ پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کے عام لوگ ٹیکسوں کی زد میں آ رہے ہیں اور انہیں اس سے بچایا جانا چاہئے۔
حکومت نئے بجٹ میں ان کے لیے کچھ ریلیف دے جس سے ٹیکس میں ریلیف ملے گا اور سرمایہ کاری بھی بڑھے گی۔وقف بورڈڈ پر بنائی گئی جے پی سی کے اجلاس میں ہنگامہ کرنے والے اپوزیشن ارکان کی معطلی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جے پی سی میں اپوزیشن کی بات سنی جائے اور سب کو سن کر فیصلہ کیا جائے ورنہ جے پی سی بنانے کا کوئی مطلب نہیں رہے گا۔ جب ان سے کنگنا کی فلم ایمرجنسی کی نمائش کے دوران لندن میں خالصتان کی حمایت میں نعرے لگانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ قابل مذمت ہے۔