Siyasi Manzar
Top News راجدھانی قومی خبریں

سنبھل : عوامی کنویں کی پوجا کرنے پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

کنویں کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے، اس معاملے کی اگلی سماعت 21 فروری کو

نئی دہلی،10 جنوری ، سنبھل کی جامع مسجد کے قریب موجود عوامی کنویں پر سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے، جس کے مطابق اس پر پوجا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے اس عوامی کنویں کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے لیکن اس پر پوجا کرنے کی جو اجازت مقامی انتظامیہ نے دی تھی، اس پر روک لگا دی ہے۔سنبھل میں اس کنویں کے حوالے سے تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب مقامی میونسپلٹی نے اس کنویں کو ’ہری مندر‘ قرار دیتے ہوئے اس پر پوجا کرنے کی اجازت دی۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ کنواں مذہبی اہمیت کا حامل ہے لیکن اس فیصلے کے خلاف جامع مسجد کی کمیٹی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ کی بنچ میں چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار شامل تھے، جنہوں نے اس معاملے پر تفصیل سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ اگر یہ کنواں عوامی ہے تو اسے سب کے لیے کھلا رہنا چاہیے اور کسی بھی قسم کی پوجا پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ عوامی کنویں کا مقصد لوگوں کو پانی فراہم کرنا ہے، نہ کہ مذہبی عبادات کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔سماعت کے دوران عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں 2 ہفتوں کے اندر اسٹیٹس رپورٹ جمع کرائے۔ اسی دوران عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی کنویں کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔مسلم برادری کے نمائندوں نے اس دوران عدالت میں کہا کہ اس کنویں کا استعمال صرف مسجد کی ضروریات کے لیے ہوتا ہے اور اس میں سے پمپ کے ذریعے پانی نکالا جاتا ہے۔ تاہم، اتر پردیش حکومت نے اس موقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کنواں عوامی ہے اور اسے عوام کے استعمال کے لیے کھلا رہنا چاہیے۔ حکومت نے مسلم برادری کے لوگوں پر الزام عائد کیا کہ وہ اس معاملے کو پیچیدہ بنا کر ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے اس پر مسلم برادری کی درخواست پر کہا کہ اگر یہ کنواں عوامی ہے تو اسے سب لوگوں کے لیے کھلا رہنا چاہیے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اگر یہاں کسی قسم کی پوجا کی جاتی ہے تو اسے فوری طور پر روکا جائے۔سپریم کورٹ نے اس کیس کی اگلی سماعت 21 فروری کو مقرر کی ہے، جب اس معاملے پر مزید تفصیل سے بحث کی جائے گی۔ عدالت کے اس فیصلے سے واضح ہے کہ عوامی مقامات پر مذہبی سرگرمیوں کے حوالے سے حساسیت اور قانون کی حکمرانی کا خیال رکھا جائے گا۔

Related posts

انسانیت کی بحالی کے لیے چار بنیادی باتوں پر عمل ضروری ہے

Siyasi Manzar

Jamal Siddiqui:صوفیاء کی حفاظت کرنا بی جے پی کا عزم:- جمال صدیقی

Siyasi Manzar

 ممبرشپ مہم 2024 شاندار طریقے سے کامیابی کی طرف گامزن:جمال صدیقی 

Siyasi Manzar