ریاض: مدینہ منورہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ’غزوہ خندق‘ کے تاریخی علاقے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ اس حوالے سےترقیاتی منصوبہ منظور کر لیا گیا۔اخبار 24 کے مطابق مدینہ منورہ میں غزوہ خندق کا مقام زائرین میں غیر معمولی طور پر مقبول ہے یہاں آنے والے اسلامی دور کے تاریخی معرکے کا مقام دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ غزوہ خندق دو حروں کے درمیان واقع ہوا تھا مغرب کی جانب الوبرۃ اور مشرق کی جانب واقم حرۃ ہیں۔غزوہ خندق کی یاد تازہ کرنے کے لیے مختلف مقامات پر چھ مساجد بنی ہوئی ہیں جنہیں عام طور پر ’مساجد سبعہ‘ (سات مساجد) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ساتویں کا اضافہ مسجد القبلتین کی صورت میں ہے۔غزوہ خندق 627 عیسوی میں ہوا تھا۔ اسلامی تاریخ کے مطابق جزیرہ عرب کے تمام قبائل نے مدینہ منورہ پر چڑھائی کی تھی۔ حملہ آوروں سے بچاؤ کے لیے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے گہری خندق کھودی تھی۔ لشکر کشی میں عرب دنیا کے مشرک اور یہودی متحدہ طور پر شریک ہوئے تھے۔خندق مدینہ منورہ کی شمالی داخلہ گاہ پر کھودی گئی تھی۔ یہ مدینہ میں داخلے کا واحد راستہ تھا۔ دیگر راستے ایک دوسرے سے مربوط عمارتوں کی وجہ سے محفوظ تھے۔ چٹانیں، کھجوروں کے گھنے درخت بھی بیرونی لشکر کے مدینہ میں داخل ہونے کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ غزوہ خندق میں مسلمانوں کو فتح ہوئی تھی انہوں نے دشمنوں کے محاصرے کا بڑی پامردی سے مقابلہ کیا تھا۔