Siyasi Manzar
قومی خبریں

عربی مدرسے اور سنسکرت ادارے ایجوکیشن کوڈ کے ایک ہی باب اورینٹل لینگویج ادارے کے طور پر گرانٹ حاصل کر رہے ہیں تو سوال صرف مدرسوں پر ہی کیوں ؟دیوان صاحب زماں

گورکھپور /لکھنؤ یکم دسمبر (پریس ریلیز)ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اتر پردیش نے طے کیا ہے کہ انشومان سنگھ راٹھور بنام بھارت سرکار اور سیکولر اسٹیٹ میں سرکاری خزانے سے مدرسوں میں ہو رہی مذہبی تعلیم کو گرانٹ دینے پر سوال قائم کرنے والی ہائی کورٹ کی از خود رٹ ( Sou Motu)میں ایسوسی ایشن کی پارٹی بننے کی درخواست ہائی کورٹ منظور کرلیتا ہے تو سینیر وکلاء کی خدمات حاصل کر مدرسہ بورڈ ایکٹ 2004 و رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ 2009 کی دفعہ 2 اور مدارس کی گرانٹ کو کالعدم ہونے سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا گی واضح ہوکہ ہائی کورٹ کے وکیل انشومان سنگھ راٹھور نے رٹ داخل کر رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کی دفعہ 2 اور مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کا ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے جس کی سماعت جسٹس وویک چودھری کی ڈویژن بنچ کر رہی ہے ۔ ایک دوسری رٹ ہائی کورٹ نے ازخود قائم کی ہے جس میں اس سوال پر غور ہوگا کہ سیکولر اسٹیٹ میں مذہبی تعلیم دے رہے مدرسوں کو گرانٹ کیسے دی جاسکتی ہے اس رٹ کی سماعت جسٹس عطا الرحمان مسعود ی کی ڈویژن بنچ کررہی ہے ۔ایسوسی ایشن کی صوبائی مجلس عاملہ کی میٹنگ سکچھک بھون رسالدار پارک لال کنواں لکھنؤ کے میٹنگ ہال میں ہوئی جس کی صدارت مولانا بلال احمد قادری نے کی ۔ایسوسی ایشن کے ذمہ داروں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کی دفعہ 2اگر کالعدم قرار دی جاتی ہے تو بغیر کسی بورڈ سے الحاق لی کوئی مدرسہ یا مکتب نہیں چلایا جاسکے گا لیکن کسی بھی ملی تنظیم نے اس مقدمے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اور نہ اس دفعہ کی دفاع میں کوئی ادارہ آگے آیا ۔ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری مولانا الحاج دیوان صاحب زماں خاں نے مدرسوں میں ہورہی عربی فارسی تعلیم پرسوال اٹھا جانے پر سخت فکر مندی ظاہر کرتے ہو کہا کہ عربی مدرسے اور سنسکرت پاٹھشالائیں ایجوکیشن کوڈ کے ایک ہی باب اورینٹل لینگویج ادارے کے تحت قائم ہواور گرانٹ حاصل کر رہے ہیں لیکن سوال صرف مدرسوں پر ہی کیوں ؟انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کی طرف سے فریق بننے کے لیے دونوں رٹوں میں درخواست داخل کی گئی ہے تاکہ ہائی کورٹ کو ان سارے حقائق سے آگاہ کیا جاسکے، انہیں پوری امید ہے کہ حقائق کی جانکاری کے بعد ہائی کورٹ کا فیصلہ مدرسوں کے حق میں آ گا ۔میٹنگ میں مولانا عبدالحمید فیضی، حکیم عبدالحق، حاجی اسرائیل قریشی اشفاق حسین ،مولانا علی حسن ازہری، اسلم فاروقی مولانا حبیب الرحمان، مولانا حشم اللہ قادری، مولانا عطا محمد مصباحی، ڈاکٹر نبی جان، ارمان احمد خان، مولانا حمیداللہ قادری، آفتاب ادریسی، مولانا امید علی صدیقی، مولانا راشد علی، مولانا محمد انیس خاں، مولانا فیاض خاں ،مولانا توفیق احمد،مولانا سید علی نظامی ضلع جنرل سکریٹری قاری مظہر علی ضلع سکریٹری ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش ضلع مہراج گنج اورمولانا عابد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

Related posts

کسان تحریک: شمبھو بارڈر پرنوجوان کی موت کے بعد مظاہرین مشتعل

Siyasi Manzar

 سی ایم بھوپیش بگھیل کا بڑا اعلان، حکومت بننے پر خواتین کو ہر سال 15 ہزار روپے ملیں گے CM Bhupesh Baghel

Siyasi Manzar

مولانا ابو الکلام آزاد مذہبی امور کے ماہرہونے کے ساتھ ہی سیکولر بھی تھے: ڈاکٹر اکھلیش Maulana Abul Kalam Azad

Siyasi Manzar

Leave a Comment