نئی دہلی 24/ اپریل کیرالا سیمی مقدمہ میں کیرالا ہائی کورٹ نے 9/ مئی 2022 کو بیس ملز مین کوعمرقید کی سزا سنائی تھی، بیس ملزمین میں سے آٹھ ملزمین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ گذشتہ کل سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے پہلے مرحلہ میں چار ملزمین کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے پٹیشن کو سماعت کے لیئے منظور کرلیا اور کیرالا حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس پی بی ورالے کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ملزمین کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ جارج تھامس پیش ہوئے اور عدالت سے ملزمین کی اپیلوں کو سماعت کے لیئے قبول کرنے اور اپیل داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو قبول کرنے کی گذارش کی جسے دور کنی بینچ نے منظور کرلیا۔سپریم کورٹ آف انڈیا نے ملزمین عبدال بشیر، پی مجیب، ابراہیم مولوی اور سین الدین ستار بھائی کی جانب سے داخل اپیل پر سماعت کی۔
دوسرے مرحلہ میں سپریم کورٹ مزید چار ملزمین ناصر حاجی استاد، شفاس شمس الدین، عبدالجباراور سرفراز نواز کی اپیلوں پر 29/ اپریل کو سماعت کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ کیرالا ہائی کورٹ سے سزا ملنے کے بعد8/ ملزمین کے اہل خانہ نے مرحوم گلزار اعظمی سے دفتر جمعیۃ علماء میں ملاقات کی تھی اورا نہیں قانونی امداد دیئے جانے کی گذارش کی تھی جسے قبول کرتے ہو ئے سپریم کورٹ آف انڈیا اپیل داخل کی جس پر گذشتہ کل سماعت عمل میں آئی۔
ملزمین سال2008 سے سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں اور ان پر الزام ہے کہ وہ ریاست میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا چاہتے تھے اور ان کا ممنوع تنظیم سیمی سے تعلق تھا۔ملزمین پر جہادی ذہنیت اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا بھی الزام عائد کیا تھا قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے۔