Siyasi Manzar
Top News عالمی خبریں

سعودی عرب دنیا کے لئے مثال اور نمونہ ہے:مولانا محمد مصطفیٰ کعبی ازہری

سعودی کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ امن کو عام کیا جائے اور اعتدال کی راہ اپنائی جائے، تشدد پسندمہلک افکار کا مقابلہ کیا جائے: شیخ طارق صفی الرحمن مبارکپوری مدنی vمملکت سعودی ترقی کی منازل کو طے کرتے ہوئے ہر قسم کے خزانوں اور فیوض و برکات سے مالامال عصر حاضر کے تقاضوں کے ساتھ آج ایک ترقی یافتہ سعودی عرب ہمارے سامنے ہے جو روئے زمین پر بسنے والے مسلمانوں کا محور اور مرکز ہے:عتیق یوسف ضیاء

زاھدآزاد جھنڈانگری
جھنڈا نگر،19؍اپریل: الحمد للہ ہم مسلمان ہیں ہمارا دین کامل و مکمل ہے، ہماری تہذیب بہترین تہذیب ہے ، مملکت سعودی ملت ِاسلامیہ کے مرکز ، عالم اسلام کا مسیحا، پوری دنیا بھر کے مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ منورہ کے امین اور مملکت سعودی عریبہ کی بنیاد شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے 1932ءمیں رکھی ۔ اور 23 ستمبر یوم الوطنی (یومِ تاسیس) قرار پایا جب شاہ عبدالعزیز نے سعودی عرب کے بکھرے ہوئے صوبوں کو اکٹھا کرکے ” المملکۃ العربیہ السعودیہ“ کے نام سے ایک جدید اور آزاد ملک کا اعلان کیا۔مملکت سعودی عرب اپنے اس نام کے ساتھ ١٩٢٤ ء سے موسوم ہے اور یہی سال خلافت عثمانیہ کا خاتمہ بھی ہے ۔ کیونکہ شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ اپنے خاندانی اقدار کو حاصل کرنے اور امام محمد بن عبدالوھاب کا توحید والا معاشرہ اور اس کی عظمت رفتہ کو پانے کی جدوجہد کا آغاز ١٩٠٢ء ریاض سے کرتے ہیں ۔ پھر یہاں سے شہروں اور قصبوں کو فتح کرتے ہوئے مکہ آتے آتے انہیں بائیس سال کا عرصہ لگ جاتا ہے ۔ جہاں جاہلیت جدیدہ کے بیشمار فتنے اور انگریز کے سازشی ہرکارے قدم قدم پر مزاحمت کرتے تھے ۔ ١٩٥٣ء میں وفات پانے والا بانیء سعودی سلطنت ملک عبدالعزیز اگرچہ اپنے وقت موعود کو جدید سعودیہ کی تشکیل کے بعد پالیتا ہے مگر آپ اپنے پیچھے ایسے لائق و فائق شہزادے چھوڑ جاتے ہیں جن کی سیاسی اور ملی بصیرتیں پوری دنیا کے لئے ایک مثال اور نمونہ ہوتی ہیں ۔ صاحبِ الرحیق المختوم کے صاحبزادے طارق صفی الرحمن مبارکپوری مدنی حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ : ” مملکت سعودیہ عربیہ نے اپنے قیام کے روز اول سے ہی امن امان اور سلامتی کی راہ کو اختیار کیا، کتاب و سنت کو اپنا دستور قرار دیا، اور کتاب وسنت میں موجود اعتدال و انصاف کے منہج کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا، روز اول سے لے کر آج تک امن و امان کے قیام کے لیے کوئی بھی کوشش ترک نہیں کی، سعودی عرب کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ لوگوں کے درمیان امن و شانتی کو عام کیا جائے اور اعتدال اور وسطیت کی راہ اپنائی جائے، ان تشدد پسندمہلک افکار کا مقابلہ کیا جائے جس کے برے اثرات پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں، اور جس کی آگ میں تمام مسلم وغیرمسلم ممالک جل رہے ہیں، یہ مسموم آگ عرب وعجم، مشرق ومغرب اور سیاہ و سفید سب کو اپنی لپیٹ میں لے کران کے خون کو ارزاں سمجھ کر پانی کی طرف بہارہی ہے، دین کے نام پر تشدد پسندی، سفاکیت، اور قتل و غارت گری کا دروازہ کھلا ہوا ہے اور بلا تفریق ہر ایک نشانے پر ہے “۔مزید فرماتے ہیں کہ : ” سعودی عرب کا ایک تاریخی مقام ہے، یہ اسلام کا گہوارہ اور تمام عالم اسلام کا محور ومرجع ہے، مسلمانوں کا قبلہ سعودی عرب کی سرزمین پر ہے،یہ وہ اسباب ہیں جن کی بنیاد پر سعودی عرب پر لازم تھا کہ امن وامان کے قیام میں اپنا رول ادا کرے اور تمام عالم اسلام کے سامنے یہ ثابت کردے کہ اسلام ہی امن وشانتی کا دین ہے ، اس بوجھ کو سعودی عرب نے اپنے کندھوں پر اٹھایا ، تمام عالم اسلام کی قیادت کی باگ ڈور سنبھالی، اور قرآن کریم کی آیت کریمہ((وکذلک جعلناکم امۃ وسطا )) پر عمل کرتے ہوئے اپنے تمام دینی، قانونی، سیاسی ، اقتصادی اور فکری پیغامات میں امن و شانتی کے پیغام کو مقدم رکھا، اور ہر قدم پر تشدد پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کی، اور پوری دنیا کو اعتدال اور وسطیت پر عمل کرنے کی دعوت دی “۔مزید فرماتے ہیں کہ : ” امن وامان کے قیام کے لیے سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی جدوجہد متنوع اور کثیر ہیں، جن میں2015 میں سفراء الوسطیہ کے نام سے جامعہ طیبہ مدینہ منورہ میں مرکز الملک عبدالعزیز للحوار الوطنی کے تعاون سے ترتیب دیا گیا دو روز ہ پروگرام بھی شامل ہے جس میں 20 سعودی یونیورسٹیز کے طلباء شریک ہوئے ، انہیں ماہرین فن کی نگرانی میں امن و امان اورسلامتی واعتدال کے موضوع پرفکری ٹریننگ دی گئی“۔ محترم عتیق یوسف ضیا ء فرماتے ہیں کہ : ” مملکت سعودی ترقی کی منازل کو طے کرتے ہوئے ہر قسم کے خزانوں اور فیوض و برکات سے مالا مال عصر حاضر کے تقاضوں کے ساتھ آج ایک ترقی یافتہ سعودی عرب ہمارے سامنے ہے جو روئے زمین پر بسنے والے مسلمانوں کا محور اور مرکز ہے۔ آج اُمت ِمسلمہ جس کرب سے گزر رہی ہے سعودی عرب کا قائدانہ کردار نہایت اہم ہے، اُمت ِمسلمہ کو یکجا کرنے کیلئے شاہ فیصل مرحوم کا کردار تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا، سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کی ایک بنیاد عرب و اسلامی یکجہتی اتحاد ہے، یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں مسلمانوں کے درمیان تنازعات حل کرانے میں اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے سے دریغ نہیں کرتا ، عالم عرب میں علاقے کے دفاع اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہے، سعودی عرب کے زعما کے دل دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، کسی مسلمان ملک پر کوئی آفت اور مصیبت آجائے تو سعودی حکمران سب سے آگے ہوتے ہیں، سعودی عرب میں حج اور عمرہ کیلئے جانے والے زائرین کو سہولیات مہیا کرنے کیلئے وہ ہر وقت کوشاں ہیں،مملکت سعودیہ میں انصاف اور حدود اسلامی کا نفاذ آج بھی اسی منہج پر کاربند ہے جو پچھلے خلفاء اسلام کا طرز حکمرانی تھا ۔ اللہ اس ملک کی حفاظت کرے اور ہر قسم کے حسد سے دور رکھے ۔

Related posts

مدارس کے 17 لاکھ طلبا کو ملی ’سپریم‘ راحت

Siyasi Manzar

امام خمینی ؒ کی تعلیمات ان کی عملی زندگی میں نظر آتی تھیں:سفیر ایران،ڈاکٹر ایرج الٰہی

Siyasi Manzar

پہونچا جو حرم کی چوکھٹ پر

Siyasi Manzar