نئی دہلی ،میں واقع کلچرہاؤس اسلامی جمہوریہ ایران میں امام خمینی کے افکار اور عملی زندگی کو متعارف کرانے، تصوف اور توحیدی روحانیت کو فروغ دینے امام خمینی عالمی ایوارڈ کی تشہیر پر مشتمل بتاریخ 31دسمبر2024 ایک علاقائی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر ایراج الٰہی کی موجودگی میں اسلامی مذاہب تک رسائی اور دیگرمذاہب کے ساتھ تعامل اور پسماندہ اور مظلوموں کی خدمت اور معاشرے میں خواتین کے کردار کو فروغ دینے جیسے موضوعات پر امام خمینی کے نقطہ نظر سے گفتگو ہوئی۔اس موقع پر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر کلچرل کاؤنسلر اسلامی جمہوریہ ایران نئی دہلی ،دہلی کے اہل بیت ٹرسٹ کے صدر حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد عسکری، دہلی شیعہ مسجد کے امام جمعہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسن تقوی،قم یونیورسٹی میں فارسی زبان کے پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا موحدی، امام خمینی میموریل ٹرسٹ کرگل کے چیرمین حجۃ الاسلام محمد حسین لطفی، پروفیسر عذرا عابدی، شعبہ سماجیات جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے حاضرین سے خطاب کیا۔
پروگرام کا آغاز ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر کے ذریعے کلام اللہ مجید کی تلاوت سے ہوا۔ ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے اپنے خطاب میں اس میٹنگ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا: یہ امام خمینی ایوارڈ کی دوسری میٹنگ ہے اس کی پہلی میٹنگ روس میں منعقد ہوئی تھی، اور اس کا مقصد اس ایوارڈ کے موضوعاتی محوروں کی وضاحت کرنا ہے۔ امام خمینی ورلڈ ایوارڈ کا مقصد امام خمینی کے مکتب فکر اور روش زندگی کی ترویج ہے تاکہ امام خمینی کی زندگی سے متعلق تمام علمی اور انسانی خدمات کو دنیا کے مختلف ممالک میں جمع کیا جائے اور ان کا جائزہ لیا جائے، اور بہترین کاموں کو سراہا جائے۔
آخر میں انہوں نے مزید کہا: حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے موقع پر ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ قدس کی آزادی کے اسباب کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا اور یہ امام خمینی کی آفاقی تعلیم ہے کہ انسان کو ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔ ہندوستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الٰہی نے اس بات پر زور دیا کہ امام خمینی کے بارے میں بات کرنا بہت مشکل ہے اور شاید حالیہ صدیوں کی تاریخ میں یہ بات بلا مبالغہ کہی جا سکتی ہے کہ امام خمینی جیسی شخصیت نے انسانی تقدیر کو بدلنے میں موثر ترین کردار اداکیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینی ایک مسلمان اور ایرانی تھے لیکن ان کی شخصیت کے جھات نے عام لوگوں پر جو اثرات چھوڑے وہ ایران یا عالم اسلام کے لیے بے نظیر اور آفاقی ہیں۔ امام خمینی نے لوگوں کے لیے انسانی زندگی اور فکر کے نئے باب کھولے اور مذہب کا سیاست سے تعلق، اخلاقیات کا سیاست سے تعلق اور تصوف کے ساتھ مل کر مذہبی فکر کے احیاء کے تصور کو پیش کیا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں کہا کہ امام خمینی عالمی ایوارڈ کے انعقاد کا مقصد تحقیقی کاموں کو پہچاننا اور اس کی ترویج اور حوصلہ افزائی کرنا اور امام خمینی کی فکر کی سمت میں آگے بڑھنا ہے تاہم دہلی میں واقع ایرانی سفارت خانہ امام خمینی سے متعلق کسی بھی مقالے اور تحقیق کی حمایت کرتا ہے۔
ڈاکٹر محمد رضا موحدی نے اپنی تقریر میں امام خمینی کے دس جلدوں پر مشتمل انسائیکلو پیڈیا کا تعارف کرایا،اور مزید کہا کہ امام خمینی کی شخصیت مختلف جہتوں کی حامل ہے، انہوں نے امام خمینی کی تخلیقات کے ادبی پہلو ؤں اور قرآن کریم سے اسکے تعلق پر گفتگو کی۔
حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد عسکری نے امام خمینی کی شخصیت کو منفرد قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ وہ نہ صرف ایک مصلح اور انقلابی تھے بلکہ وہ ایک فلسفی، فقیہ، محدث، عالم دین، صوفی، سیاست دان اور خادم رہنما بھی تھے۔ امام خمینی کا موازنہ دیگر عالمی رہنماؤں جیسے مارکس، لینن، سٹالن اور نیلسن منڈیلا سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان رہنمائوں نے زندگی کی صرف ایک جہت میں کمال حاصل کیا، لیکن امام خمینی مختلف جہتوں کی حامل شخصیت تھے جنہوں نے نہ صرف سیاسی انقلاب کی قیادت کی بلکہ ایران کے لوگوں میں ایک فکری انقلاب برپا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اس روئے زمین پر ایران کی حکومت اور ایران کے عوام سے زیادہ کوئی آزاد حکومت نہیں مل سکتی کیونکہ وہ کسی مسلک سے وابستہ یا زیر اثر نہیں ہیں۔ اور یہ سب کچھ امام خمینی کی رہبری میں ممکن ہوا ہے جن کی جڑیں خلق خدا کی مخلصانہ خدمت میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا: امام خمینی کے بیانات اور عملی اقدامات کی اساس اور بنیاد خالص توحید ہے۔ امام خمینی خدا کی راہ پر چلنے کو دنیا کی اصلاح کا واحد راستہ سمجھتے تھے، یعنی خدا کی راہ میں اٹھنا۔ یہاں تک کہ اگر ہم اکیلے ہیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین محسن تقوی نے اس نکتے پر تاکید کی کہ دنیا کبھی بھی استکبار سے خالی نہیں رہی اور انبیاء کو بھیجنے کا مقصد عدل و انصاف کو قائم کرنا تھا۔ امام خمینی مظلوموں کے حامی تھے، انہوں نے دنیا کو اس طرف بلایا اور لوگوں کو استکبار کے خلاف کھڑے ہونے کی دعوت دی اور آج صیہونی حکومت دنیا ظلم کا سب سے واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام خمینی مسلمانوں اور دنیا کے مظلوموں کے رہبر تھے اور مسئلہ فلسطین ان کے لیے بہت اہم تھا اور ایرانی حکومت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ دنیا کے مظلوموں کی حمایت کرتی ہے۔
محترمہ پروفیسرعذرا عابدی نے اپنے مضمون بعنوان "خاندان کی مضبوطی میں خواتین کا کردار: امام خمینی کے نقطہ نظر سے” میں خاندان میں خواتین کے کردار کا مغربی نقطہ نظر اور امام خمینی کے نقطہ نظر کا تقابلی جائزہ لیا اور کہا: مغربی نقطہ نظر انفرادی آزادی اور ذاتی آزادی کو ترجیح دیتا ہے اور معاشی آزادی بھی چاہتا ہے، جس کی وجہ سے چیلنجز بڑھتے ہیں اور خاندانی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے اور طلاق کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ امام خمینی خاندان کو ایک اخلاقی اور مقدس ادارہ کے طور پر دیکھتے ہیں جو مردوں اور عورتوں کے تکمیلی کردار اور مخصوص شرکت کو متوازن رکھتا ہے۔ نیز، خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے، تعلیم کو خاندان اور معاشرے کی شراکت کی کلید سمجھتا ہے انہوں نے مزید کہا: امام خمینی کی نظر میں ماں کا کردار خاندان کا ستون ہے اور مائیں اخلاقی اور ذمہ دار نسلیں پروان چڑھائی ہیں۔
پروگرام کے آخری حصے میں امام خمینی میموریل ٹرسٹ کے سربراہ مولانامحمدحسین لطفی نے اس ادارے اور اس کی انسانی سرگرمیوں کا تعارف کرایا اور مزید کہا کہ امام خمینی کے نام کی برکت سے اس ادارے کی عوامی خدمت جارہی ہیں۔ خطے میں اس ادارے کی فائدہ مند سرگرمیوں نے لوگوں کی عمومی سطح کو بلند کیا ہے۔