عبدالغنی
اللہ سبحانہ و تعالی نے انسان کی تخلیق احسن انداز میں کی ہے۔انسان کی تخلیق میں رب کائنات نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے کہ بشر کو جسم وجثہ کے ساتھ خوبیوں اور کمالات سے متصف کیا ہے ۔یہی وجہ ہے ہرشخص خداداد صلاحیت کے بل بوتے اس دنیا کو بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ نظام کائنات کی ہمواری میں اللہ سبحانہ و تعالی کے بعد افرادی قوت کا بڑا اہم رول ہے۔ انسانوں نے ذہنی اختراع اور سائنسی سوچ و فکر کے سہارے محیرالعقول کارنامہ کو انجام دیا ہے۔ دریاؤں سے لے کر آسمان تک کو مسخر کیا ہے۔ دریاؤں میں تیرتے ڈیل ڈول پانی جہاز سے لے کر آسمان کی بلندیوں پر پرواز کرتی ہوئی ہوائی جہازیں، سیکڑوں میل دور دشمن کے چیتھڑے کر دینے والی میزائلیں انسان کی صلاحیت و کمال کا بین ثبوت ہے۔تاہم بعض کام کاج دنیا میں ایسے بھی ہیں جس سے آدمی جان چھڑاتا ہے ۔مگر ناچار کرنا ہی پڑتا ہے۔ بادل نخواستہ کیے جانے والے کاموں میں ایک کام انتخاب میں ووٹنگ کروانا ہے ۔ووٹنگ کے لئے ڈیوٹی پر مامور ملازمین کی ناگفتہ بہ حالت ناقابل بیان ہے۔
ملک عزیز بھارت میں عام انتخاب 2024 جاری ہے۔ کل سات مرحلہ میں انتخابی عمل اختتام کو پہونچے گا۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا انتخاب کے لئے بستہ ہے۔ تا حال تین مرحلہ کے انتخاب مکمل ہوچکا ہے۔ انتخاب کے لئے کمیشن کے پاس اپنا کچھ نہیں ہے مگر ملک کے طول و بسط میں قائم سرکاری اسکول، سرکاری عمارتوں کے تصرف کا اختیار اسے حاصل ہے۔ اسی طرح اضلاع کے مجسٹریٹ کلکٹر بشمول سرکاری ملازمین اس کے جزوقتی ملازم ہیں۔ لہذا کمیشن کے اعلی حکام نہایت کروفر کے ساتھ انتخابی صور پھونکتے ہیں اور اپنے طے شدہ پروگرام کے لئے کیل کانٹا سے لیس ہدایات کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔
انتخاب کے لئے پولنگ پارٹی ایک مضبوط کڑی ہے جس کا ہر سرا ذمہ داریوں والا ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ماتحت اسٹیٹ کے الیکشن کمیشن ہیں۔ اور پھر اضلاع میں ضلع مجسٹریٹ الیکٹورل افسر ہوتے ہیں ۔علاوہ ازیں دو ایک معاون الیکٹورل افسر بھی ہوتے ہیں۔ جن کا انتخاب یا تقرری کمیشن کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ انتخاب کے دنوں میں الیکٹورل افسر کے ماتحت مجسٹریٹ ، زونل مجسٹریٹ ، آبزرور نیز مائکرو آبزروز کی تعیناتی کی جاتی ہے ۔جن کا کام انتخابی عمل کو شفافیت کے ساتھ منزل مقصود تک پہونچانا ہوتا ہے۔ مذکورہ بالا تمام عہدے احساس برتری و بالا کے ہیں۔ اصل کام پولنگ پارٹی کے ذمہ ہوتا ہے جن کے ناتواں کاندھے پہ ای وی ایم ، وی وی وی پیٹ، کنٹرول یونٹ اور میٹریل کا جھولا ہوتا ہے۔ جیسے اسکول کی ہیڈ ماسٹری کے لئے جھولا ضروری ٹول ہے اسی طرح پولنگ پارٹی کے سربراہ اعلی کے لئے جھولا جزو لاینفک ہے۔
انتخاب کے عمل میں عملہ کی تعیناتی کا اولین مرحلہ الیکشن ٹرینگ کا ہے ۔محکمہ کے ہدایات کے بموجب سب سے پہلے پولنگ اہلکار کے لئے دو روزہ ٹریننگ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ عموما ٹریننگ کا انعقاد نجی تعلیمی ادارے اسکول یا کالج میں ہوتا ہے۔ چونکہ سرکاری عمارت کے مقابلہ نجی جگہوں کا رقبہ وسیع وعریض اور کشادہ ہوتا ہے ۔علاوہ ازیں بیٹھنے کا نظم بھی سرکاری اسکول سے قدرے بہتر ہوتا ہے یہ اور بات ہے کہ ٹریننگ کے دوران عملہ کو نرسری، ایل کے جی ، یوکے جی یا اسٹینڈرڈ ون ٹو کے کلاس روم میں بٹھایا جاتا ہے۔ جس کے بینچ ڈیسک آپس میں مربوط ہوتے ہیں لہذا بعض حضرات اپنے جسمانی خدوخال کے وجہ سے اضطرابی کیفیت میں ہوتے ہیں۔ مگر ٹریننگ کا معائنہ کرنے والے افسران کا اصرار رہتا ہے کہ پاؤں اندر کرو، ایسے بیٹھا جاتاہے وغیرہ۔ٹریننگ کے دوران بعض ٹرینر واقعی ٹریننگ میں ماہر ہوتے ہیں۔ مگر بیشتر کا حال بس رٹا مار قسم کے جملہ ہوتے ہیں۔ جنہیں ازخود انتخاب کے رموز و اوقاف سے کماحقہ واقفیت نہیں ہوتی ہے۔ حالانکہ وہ اپنی دانست میں من شاہ جہانم ہوتے ہیں۔ ٹریننگ سنیٹر میں دوردراز سے شریک ٹریننگ افراد کے لئے پانی دستیاب رہتا ہے۔ جبکہ ٹریننگ میں لگائے ٹرینر کو چائے پیش کی جاتی ہے ۔ٹریننگ کے مدت میں پولنگ پارٹی کی کوشش رہتی ہے کہ وقت رہتے سب سیکھ لیں۔ ووٹنگ مشین کو آن آف کرنے سے لے کر سو قسم کے فارمیٹ کے پر کئے جانے کے بابت سیکھ لینے کا متمنی رہتا ہے۔ مگر یہ خواہش ناتمام ہی رہتی ہے وی وی پیٹ کو کب خط مستقیم یا خط افقی پہ رکھا جانا ہے اسی طرح کے دیگر سوالات ٹرینگ میں شریک عملہ کو رہتا ہے۔ مگر تشفی بخش جواب کے بغیر انہیں لوٹنا پڑتا ہے۔
ٹریننگ کے ہفتہ عشرہ بعد ڈیوٹی کے لئے ماموری کا لیٹر ملنا شروع ہوجاتا ہے۔انتخاب میں سب کچِھ خواہش کے مطابق نہیں ہوتا ہے۔ لہذا رینڈمائزیشن کے عمل میں ملازمین کی ڈیوٹی لگ جاتی ہے۔ بعض کو شہری اور پاش علاقہ میں تو بعض کی دور دراز دیہی علاقہ میں ڈیوٹی لگادی جاتی ہے ۔پولنگ کے لیے مامور کے گئے ملازمین کی یہ دلی تمنا رہتی ہے میرے پولنگ پارٹی میں قدرے چالاک اور تیز طرار افراد شامل ہوں۔ مگر ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے۔ ایک اچھے شعر کے ساتھ دو تین اشعار بھرتی کے مانند پولنگ پارٹی میں کوئی دو ایک ہی کام کا بندہ رہتا ہے۔ باقی بس منھ تکنے والے ہوتے ہیں، جنہیں پولنگ پارٹی کے لٹ پٹ جانے سے بھی کوئی سروکار نہیں ہوتا ہے۔
پولنگ پارٹی کی تشکیل اور رینڈمائزیشن کے بعد تین روزہ سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ سب سے پہلے پولنگ پارٹی کے ملازمین ڈسپیچ سنٹر پہ جمع ہوتے ہیں۔ جہاں اپنے بوتھ نمبر کے اسٹال پہ اپنی آمد کی اطلاع کے لئے دستخط کرتے ہیں۔ پہلے دن پولنگ پارٹی اراکین ایک دوسرے سے متعارف ہوتے ہیں۔ اس درمیان پریزائڈنگ افسر ٹیم کے باقی تین رکن کو یہ باربار باورکراتے ہیں کہ الیکشن ٹیم ورک والا کام ہے سب لوگ مل کرکریں گے۔ مگر ٹیم کے اراکین پولنگ افسر ون (پی ون) پولنگ افسر ٹو(پی ٹو) اور پی تھری (پی تھری) زیرلب مسکراکر رہ جاتے ہیں ۔ پہلے دن دوپہر تک میٹریل والا جھولا پولنگ پارٹی کو دستیاب کرادیا جاتا ہے۔ جھولا کے حصولیابی سے ہی پل صراط کے سفر کا آغاز ہوجاتا ہے۔ کاؤنٹر سے جھولا لینے کے بعد باقی اراکین کے ساتھ سامان کا ملان کیا جاتا ہے۔ میٹریل کے ملان کے وقت ہی پولنگ پارٹی کے جوہر کھلتے ہیں۔ پارٹی میں شامل اراکین تب بے انتہا خوش ہوجاتے ہیں۔ جب انہیں احساس ہوجاتا ہے کہ ہماری ٹیم میں یہ ایک شخص ہے جو ماہر ہے۔ بقیہ لوگ انگلی کٹاکر شہدا میں نام لکھوانے کا جتن کررہے ہوتے ہیں۔ البتہ اگر پولنگ پارٹی میں مکمل غزل ہی بھرتی کے اشعار کے ہیں تو جبیں پہ شکن کے آثار نمایاں ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ جس کا اختتام پولنگ دن کے اختتام پہ ہوتا ہے۔
میٹریل کے ملان کے وقت قدرے کم واقف پریزائڈنگ افسر کا اصرار رہتا ہے کہ فارمیٹ ابھی ہی پرکرلیے جائیں، پھر وقت نہیں ملے گا مگر دیگر اراکین پریزائڈنگ افسر کے تصور اتحاد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پالا جھاڑلیتا ہے۔ اور دوٹوک کہتا ہے کہ جھولا لیتے جائیں اور گھر میں اطمینان سے سبھی فارمیٹ پرکرلیجئےگا البتہ پولنگ پارٹی کے اراکین ووٹنگ کمپارٹمنٹ کے لئے ملے دفتی کو سنبھال لیتا ہے۔اور اس طرح دور دیہی علاقہ سے آنے والے پولنگ پارٹی کے سبھی اراکین رخصت ہولیتے ہیں۔ پریذائیڈنگ افسر کی نظر جب میٹریل کے ایک سو دس اشیا والی فہرست پہ پڑتی ہے تو قدرے گھبراہٹ ہوتی ہے مگر ڈسپیچ سنٹر کے بھیڑ کو دیکھ کر انہیں تسلی ملتی ہے کہ مرگ انبوہ جشن دارد۔
انتخابی عمل کے لئے کمیشن کی جانب سے اصلاحات ہوتی رہتی ہیں۔ مگر کچھ بنیادی چیزیں ایسی ہے کہ بنتی نہیں ہے ساغر و بادہ کہے بغیر۔ پولنگ پارٹیوں کو ای وی ایم مشین کے ساتھ ملنے والے اہم چیز میں میٹریل ہے۔ جوکہ ایک جھولا نما بیگ میں رہتا ہے ۔جس میں بیشتر سامان روزمرہ کے استعمال کی ہوتی ہیں۔ البتہ ووٹنگ کے آغاز سے لے کر اختتام تک اور ووٹنگ مشین کے جمع کرنے تک جو تفصیلات ہے اس کے لکھا پڑھی کے لئے فائل اور لفافہ ملتے ہیں۔اور اس میں کس فارمیٹ کو ڈالاجانا ہے یہ عمل واقعی دشوار کن ہے۔ پولنگ پارٹی کو دی جانے والی میٹریل کی تفصیلات کے لئے مزید صفحات درکار ہوں گے تاہم یہ لطف سے خالی نہیں ہوگا کہ مختصرا مواد کی تفصیل ضبط تحریر میں لایا جائے۔ ووٹر لسٹ کی نشان زد کاپی ایک عدد، ووٹر لسٹ کی ورکنگ کاپی دوعدد، ووٹر لسٹ بہ اعتبار حروف تہجی ایک عدد، مہر ایک عدد، نظری نقشہ، بیلٹ پیپر(بریل رسم الخط) یہ تمام چیزیں اسپیشل پیکٹ میں رہتا ہے۔ جبکہ پلاسٹ ڈبہ میں اسٹمپ پیڈ ایک عدد، ماچس ایک عدد، پنسل ایک عدد، بال پین(ہرا) ایک عدد، بال پین سرخ ایک عدد، سلور جیل پین ایک عدد، پیپر پن پچیس عدد، سیلنگ ویکس( چپڑا 6 عدد) گوند پچاس ایم ایل، بلیڈ ایک عدد، موم بتی چار عدد، پتلا دھاگا، دھاتو کی پٹی، ربڑ بینڈ بیس عدد، سیلو ٹیپ، جیمس کلپ، ردی کپڑا کا ٹکڑا، ستلی پچاس گرام، امٹ سیاہی کے لئے کپ، ایڈریس ٹیگ، ماک پال مہر، پیپر سیل لیکھا، اسٹرپ سیل، ووٹر لسٹ رجسٹر ۱۷ اے، زندگی کو محفوظ کرنے والی دوائیاں، ٹوکن ، انیس نکتہ، 16 نکتہ اور فارمیٹ وغیرہ۔ میٹریل کی تعداد ایک سو دس ہے جس کا استعمال کب کس وقت کہاں پر ہوگا اس کے لئے حاضر دماغی اور کمال ہوشیاری کی ضروررت پڑتی ہے۔
پہلے دن مواد کی تفصیل اور دیگر لوازمات سے فارغ ہوکر پولنگ پارٹی گھر یا بوتھ جہاں کی دوری کم ہو وہاں چلے جاتے ہیں۔پھر دوسرے دن پولنگ پارٹی مع پولیس فورس کے ووٹنگ مشین حاصل کرتا ہے۔ اور مشین کے سیریل نمبر سے ملان کرتا ہے۔ اس کے بعد سفر شروع ہوتا ہے۔ ٹریکٹر ٹرالی یا پک اپ وین سے پریذائیڈنگ افسر اپنے پولنگ پارٹی کے ساتھ روانہ ہوتے ہیں۔ سرکار کے ذریعہ قائم اسکولوں میں بنے پولنگ بوتھ پر سہولیات کے نام پر بنچ ڈسک اور مدھم روشنی کا بلب نصب ہوتا ہے۔ وہ ایک رات پولنگ پارٹی پر بھاری ہوتی ہے۔ دیر رات تک مچھر کو رفع کرنے والی بتی جلائے پولنگ عملہ اسٹیچری اور نان اسٹیچری کی فائل، لفافہ اور فارمیٹ کو جگہ پکڑاتے ہیں، بعض اوقات لفافہ نہیں ملنے کی صورت میں سانس پھولنے لگتی ہے۔ چھ بڑے لفافہ میں دس درجن سے زائد چھوٹا لفافہ ہوتا ہے اور ہرایک چھوٹے لفافہ کے لئے الگ الگ فارمیٹ دیا جاتا ہے۔ الغرض فارمیٹ کے تلاش بسیار کے بعد روکھی سوکھی کھا کر فرش کو مسہری بناتے ہیں۔ اور پھر مقام امتحان یعنی ووٹنگ کے دن علی الصبح چار پانچ بجے بیدار ہوجاتے ہیں۔ معمولی طورپہ فریش ہونے کے بعد پولنگ پارٹی کے اراکین ووٹنگ کے کمپارٹمنٹ بناتے ہیں۔ مشین کو سیٹ کرتے ہیں۔ اس کے بعد مقامی امیدواروں کے ایجنٹ کا انتظار کیا جاتا ہے تاکہ اصل ووٹنگ سے پہلے ٹرایل ووٹ یعنی ماک پول کیا جاسکے۔ ماک پال کے بعد مشین کو چپڑا لگاکے سیلڈ کرتے ہیں۔ اس کے بعد صبح کے سات بجے پولنگ کا باضابطہ آغاز ہوتا ہے۔
پولنگ کے آغاز کے بعد قدرے سکون کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ مگر پھر دن بھر رائے دہندگان کی آمدورفت کے باعث پولنگ بوتھ پر ایک ان کہا بوجھ محسوس کیا جاتا ہے۔ اس درمیان کئی ایک بار مشین اور رجسٹر کے پولنگ سے پولڈ ووٹ کی جانچ ہوتی ہے۔ اسی طرح پی ون کی کمال احیتاط کے باوجود بسا اوقات چوک ہوجاتی ہے۔ کسی کے نام پر کوئی اور ووٹ گراجاتا ہے۔ حالات کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے پولنگ پارٹی نیز پریذائیڈنگ افسر اس ووٹر کو کسی اور طرح سے سمجھاتے ہیں، ماحول پرامن رہے اور کشیدگی نہ ہو اس کے لئے چاق و چوبند رہنا پڑتا ہے۔ سرشام جب پولنگ کا وقت ختم ہوتا ہے تو پھر مشینوں کو سیلڈ کرنے نیز مت پتر لیکھا، پیپر سیل لیکھا کا کھلا لفافہ، پرپتر ۱۷ سی، پریذائیڈنگ افسر کی ڈائری، پی ایس ۵ وی ٹی آر، وزٹ شیٹ کا کھلا لفافہ اور معذور اندھے بہرے رائے دہندگان کا لفافہ کو پیکیجنگ ، سیلڈ کرنے کی ہنگامہ آرائی شروع ہوجاتی ہے۔ ووٹنگ کے اختتام پر پک اپ وین پر دوسری پولنگ پاڑٹیاں بھی سوار رہتی ہے۔ لہذا سبھی ژولیدگی کو بروقت دور کرنا بھی لازمی رہتا ہے۔ پک اپ وین پر سوار ہونے اور ووٹنگ مشین کے جمع کرنے تک پارٹی کے تقریبا اراکین یہ کہ رخصت ہولیتے ہیں کہ مجھے دیر ہورہی ہے، ٹرین چھوٹ جائےگا، گاڑی نہیں ملے گی الغرض سبھی کٹ لیٹے ہیں ٹیم ورک کی ایسی تیسی ہونے کے بعد ووٹنگ مشین کی گاڑی دو تین کلو میٹر کی دوری پر ٹریف کے سبب روک دی جاتی ہے۔ گاڑی سے اترنے کے بعد پریذائیڈنگ افسر خود کو کوستے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور کوئی معاون ہو تو ان سے کہتے جاتے ہیں کہ ہم شکایت کردیں گے پی ٹو کے خلاف بھاگ گیا ہے وہ ۔بہرکیف دھکا کھاتے ہوئے مشین کے ساتھ ڈسپیچ سنٹر تک رسائی ہوجاتی ہے۔ مگر وہاں ایک حشر بپا رہتا ہے۔ جس میں سبھی نفسا نفسی کے عالم میں ووٹنگ مشین کی جمع کرانے کے تگ ودو میں رہتے ہیں۔ مشین کے جمع کے لئے بنائے گیے ان کاؤنٹر پہ مشین سے پہلے لفافہ طلب کیا جاتا ہے ۔ اور لازمی طور پہ پریذائیڈنگ افسر کے پاس کوئی نا کوئی فارمیٹ نامکمل رہتا ہے چونکہ کام ہی باریک اور نزاکت سے پر ہے ۔مفوضہ فرائض کی ادائیگی کے بعد بھی ضلع انتظامیہ کا اصرار رہتا ہے کہ مکمل جوابدہی پریذائیڈنگ افسر کی ہے لہذا طے فارمیٹ کے علاوہ باضابطہ لکھوایا جاتا ہے کہ "میرے بوتھ پہ پرامن ماحول میں ووٹنگ اختتام پذیر ہوا” پین پیپر کے ماہر افسران جلد ہی بازی مارلیتے اور یک گونہ فتحیابی کے احساس کے ریسیونگ کو چومتے ہوئے باہر نکلتے ہیں۔ نامکمل فارمیٹ کے ساتھ حاضر باش پریذائیڈنگ افسران رات کو دن کرتے ہیں۔اور اس طرح انتخابی عمل اختتام پذیر ہوتا ہے۔ جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم کرنے میں پولنگ پارٹیوں کا کردار قابل تعریف ہے۔