Siyasi Manzar
راجدھانی

مودی اس الیکشن میں میچ فکسنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں:راہل گاندھی

یہ ووٹ کانہیں ملک اور آئین کو بچانے کا الیکشن ہے’ انڈیا ‘‘ کی مہاریلی میں نظرآیا عوامی سیلاب ،لیڈروں نے کھل کر مرکز پر کئے سخت تبصرے کہا ،بی جے پی نے کئی ریاستوں میں علاقائی پارٹیوں سے اتحاد کیا، وہاں اپنے قدم جمائے اور پھر اپنی ہی حلیف جماعتوں میں انحراف کی حوصلہ افزائی کر کے ٹوٹ پھوٹ کو ہوا دی

نئی دہلی،31مارچ (ایس ایم نیوز) کچھ دنوں قبل تک ’انڈیا‘ اتحاد میں انتشار ہی انتشار دکھائی دے رہا تھا یا کم از کم میڈیا کے ذریعہ ایسا دِکھانے کی کوشش کی جا رہی تھی لیکن حالیہ دنوں میں یہ اتحاد پٹری پر آتا نظر آیا اور رفتار اتنی تیز تھی کہ مخالفین بھی دم بخود رہ گئے۔ شاید اتحاد کے قائدین لوک سبھا انتخابات 2024 کے اعلان کا انتظار کر رہے تھے۔ جیسے ہی الیکشن کمیشن نے انتخابی تاریخوں کا اعلان کیا، گویا ’انڈیا اتحاد‘ میں نئی جان آ گئی۔ شش و پنچ میں مبتلا اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین کانگریس کے ’ہاتھ‘ کے نیچے جمع ہوتے نظر آئے اور اتحاد کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کا عہد کرتے ہوئے اتحاد کے پلیٹ فارم سے جمہوریت بچانے کے لئے ہر اقدام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔اس کی ایک بانگی آج قومی راجدھانی کے تاریخی رام لیلا میدان میں نظر آئی جہاں نفرت انگریزی اور تقسیم کرنے والی حکمراں پارٹی کی سیاست کو محبت اور جمہوری طریقے سے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ رام لیلا میدان میں ہوئی ’انڈیا اتحاد‘ کی عظیم ریلی میں کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک سرگرم بیشتر سیاسی پارٹیوں کے قائدین نے حصہ لے کر ملک کے عوام کو نفرت اور ہٹلر شاہی کے خلاف جنگ کا پیغام دیا۔ دہلی میں یہ عظیم ریلی بظاہر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف ہے مگر اس کے ذریعہ ووٹروں کو یہ بھی بتانا تھا کہ حکمراں پارٹی خواہ کتنا ہی اپوزیشن کو ڈرانے اور دھمکانے کا حربہ استعمال کرے، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں کیونکہ ہمارے پاس عوامی طاقت ہے۔اس ریلی سے اپوزیشن کی صفوں میں جو جوش و خروش اور اتحاد نظر آیا اور عوامی سطح پر حکومت کے خلاف اس کے تمام حربوں کے باوجود جو عوامی رائے محسوس کی گئی، اس نے حکمراں خیمے میں کھلبلی مچا دی ہے۔ یہی وجہ نظر آتی ہے کہ بی جے پی بوکھلاہٹ کا شکار ہونے لگی ہے۔

بی جے پی خود دو تہائی اکثریت کے دعوے کر رہی ہے لیکن ایک چھوٹی سی چھوٹی جماعت اور چھوٹے سے چھوٹے لیڈر کو بھی اپنے ساتھ ملاتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہی ہے۔ حد تو یہ ہو گئی کہ مہاراشٹر میں راج ٹھاکرے تک کو ساتھ ملاتے ہوئے بی جے پی اپنے امکانی نقصان کو پورا کرنے کی تگ و دو میں جٹی ہوئی نظر آ رہی ہے۔تمام تر حربوں اور ہتھکنڈوں کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ بی جے پی کے داخلی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ وہ بلند بانگ دعوے تو کر رہی ہے تاکہ عوام میں ساکھ برقرار رکھ سکے لیکن بھگوا پارٹی بوکھلاہٹ کا شکار بھی ہوتی نظر آ رہی ہے۔

 انڈیا اتحاد کی میگا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی، وزیر اعظم مودی اور ملک کے چند ارب پتی مل کر میچ فکسنگ کر رہے ہیں تاکہ اقتدار پر قبضہ کر کے ملک کے آئین کو تبدیل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کا یہ الیکشن ووٹ والا الیکشن نہیں ہے بلکہ ہندوستان اور آئین کی حفاظت والا الیکشن ہے، جس کے لیے عوام کو پورا دم لگا کر ووٹ دینا ہوگا اور ملک کی آئین اور ملک کی حفاظت کرنی ہوگی۔راہل گاندھی نے آئی پی ایل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بے ایمانی سے ایمپائر پر دباؤ ڈال کر، کھلاڑی کو خرید کر، کپتان کو ڈرا کر، میچ جیتا جاتا ہے تو کرکٹ میں اسے میچ فکسنگ کہا جاتا ہے۔ ہمارے سامنے لوک سبھا کا چناؤ ہے۔ ایمپائر کس نے چنے، نریندر مودی نے۔ ہماری ٹیم میں سے میچ شروع ہونے سے پہلے دو کھلاڑیوں کو گرفتار کر کے اندر کر دیا۔ نریندر مودی اس الیکشن میں میچ فکسنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے 400 پار کا نعرے دیا ہے لیکن بغیر ای وی ایم مینیج کئے، بغیر میچ فکسنگ کئے اور میڈیا-سوشل میڈیا کو خریدے 180 بھی پار نہیں کیا جا سکتا۔آئین اور ہندوستان پر لاحق خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ کیجریوال کو، سورین کو، یہ پوری کی پوری میچ فکسنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ صرف نریندر مودی نہیں بلکہ ان کے ساتھ تین چار ارب پتی مل کر رک رہے ہیں۔ یہ میچ فکسنگ کیوں ہو رہی ہے، اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہندوستان کا آئین، جس نے اس ملک کے غریب لوگوں کو مستقبل دیا، خواب دیکھنے کا حق دیا ہے، اس آئین کو عوام سے چھیننے کے لیے میچ فکسنگ کی جا رہی ہے۔ جس دن یہ آئین ختم ہو گیا، اس دن یہ ہندوستان باقی نہیں رہے گا۔ اس کو پولیس سے، دھمکی سے نہیں چلایا جا سکتا۔ یہ ہندوستان، عوام کے دل کی آواز، دھڑکن ہے۔ اس کو جس دن ختم کر دیا گیا، اس دن یہاں پر ہندوستان نہیں بچے گا، الگ الگ اسٹیٹ ہو جائیں گے ہندوستان نہیں بچے گا۔ یہ سمجھتے ہیں کہ آئین کے بغیر دھمکا کر ڈرا کر ای ڈی سی بی آئی انکم ٹیکس سے مل چلایا جا سکتا ہے۔ میڈیا سے ملک چلایا جا سکتا ہے۔ آپ میڈیا کو خرید سکتے ہو، صحافیوں کا منہ بند کر سکتے ہو لیکن اس ملک کی آواز کو نہیں دبا سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ لڑائی آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ آئین ختم ہوتے ہی ملک کی دولت پانچ چھ لوگوں پر چلی جائے گی۔ جی ایس ٹی، نوٹ بندی سے کس شخص، چھوٹے دکاندار، کسان، بے روزگار نوجوان کو فائدہ ہوا؟ کسی کو نہیں؟ 40 فیصد بے روزگاری ہے۔ ایک فیصد لوگوں کے پاس ملک کی پوری دولت ہے۔ 22 لوگوں کے ہاتھ میں جتنی دولت ہے 70 کروڑ لوگوں کے پاس اتنی ہی دولت ہے۔ میں نے ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کی، ایم ایس پی کی بات کی، نوجوانوں کو روزگار دینے کی بات کی۔ اگر آ نے پورے دم سے ووٹ نہیں دیا تو ان کی میچ فکسنگ کامیاب ہو جائے گی۔ جس دن میچ فکسنگ کامیاب ہو گئی، اس دن آپ کا آئین، ہمارا آئین ختم ہو جائے گا۔ جس دن آئین ختم ہو گیا، اس دن ہندوستان کے دل پر ایک بڑی چوٹ لگے گی۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ چناؤ کوئی معمولی چناؤ نہیں ہے بلکہ ہندوستان، آئین، غریبوں کا حق، کسانوں کا حق، پسماندہ طبقات، دلتوں، آدیواسیوں، جنرل کیٹیگری کے غریبوں کا حق ہے اس کو بچانے کا چناؤ ہے۔ یہ بات یاد رکھیں، کیوں کہ اگر یہ چناؤ جہاں میچ فکسنگ کی جا رہی ہے۔

الیکشن کمیشن کے لوگوں کو نریندر مودی نے فائز کیا۔ دو وزرائے اعلیٰ کو چناؤ سے کچھ مہینے قبل جیل میں ڈالا۔ اگر ڈالنا تھا تو چھ مہینے پہلے یا چھ مہینے بعد میں بھی ڈال سکتے تھے۔ آپ نے ہمارے بینک اکاؤنٹ بند کئے، چھ مہینے پہلے کرتے، چھ مہینے بعد کرتے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن آپ چاہتے ہو کہ اپوزیشن الیکشن نہ لڑ پائے۔ آپ نے کانگریس کے کھاتے بند کئے، کیوں کہ آپ چاہتے ہیں کہ میچ فکس ہا جائیں، آئین ختم ہو جائے اور آپ اقتدار میں رہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان میں میچ فکسنگ کا چناؤبی جے پی جیتے اور اس کے بعد آئین کو انہوں نے بدلا تو اس پورے ملک میں آگ لگنے جا رہی ہے۔ یاد رکھیں یہ ملک نہیں بچے گا، یہ چناؤ ووٹ والا چناؤ نہیں ہے، یہ چناؤ ہندوستان کی حفاظت آئین کی حفاظت والا چناؤہے۔

Related posts

Maulana Arshadmadani Jamiat Ulema-e-Hind: نفرت اورتفریق کی یہ سیاست ملک کو ترقی نہیں تباہی کے راستہ پر لے جانے والی ہے: مولانا ارشدمدنی

Siyasi Manzar

جیوکی ’انٹیلی جنٹ شاپنگ کارٹ‘خود بخود بنا دے گی بل

Siyasi Manzar

یہ کہاں کا انصاف ہے کہ چیزہماری رکھوالی کوئی اورکرے

Siyasi Manzar

Leave a Comment