Siyasi Manzar
عالمی خبریں مضامین

سعودی عرب میں حساس معدنیات(critical minerals)کی دریافت:ترقی،مواقع،عالمی قیادت اوروژن 2030 کی طرف ایک اہم قدم

ڈاکٹر عبد الغنی القوفی

"یہ دریافت سعودی عرب کے اقتصادی تنوع کی بنیاد اور عالمی معیشت میں اس کے قائدانہ کردار میں اہم رول ادا کرے گی” سعودی عرب، جو ہمیشہ اپنی تیل کی دولت کے لیے مشہور رہا ہے، اب "المعادن الحرجة” (critical minerals) کی دریافتوں کے ذریعے عالمی منڈیوں میں ایک نئے باب کی شروعات کر رہا ہے۔ یہ معدنیات عالمی صنعت، توانائی، اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ سعودی وژن 2030 کے تحت، ان وسائل کی دریافت اور ترقی ملک کی معیشت اور بین الاقوامی تعلقات کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔

المعادن الحرجة: اہمیت اور ضرورت:

"المعادن الحرجة”(critical minerals) وہ معدنیات ہیں جو عالمی صنعتی اور تکنیکی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں لیکن محدود وسائل اور جغرافیائی چیلنجز کی وجہ سے ان کی دستیابی غیر یقینی ہوتی ہے۔
یہ معدنیات درج ذیل شعبوں میں اہم ہیں:
– جدید ٹیکنالوجی: سیمی کنڈکٹرز، بیٹریز، اور الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری۔
– گرین انرجی: شمسی پینلز، ونڈ ٹربائنز، اور توانائی ذخیرہ کرنے کے نظام۔
– دفاعی صنعت: جدید ہتھیاروں اور ہوابازی کی ٹیکنالوجیز۔

سعودی عرب کی حالیہ کامیابیاں:

سعودی حکومت نے حالیہ برسوں میں معدنی وسائل کی تلاش کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے ہیں، جن میں متعدد اہم کامیابیاں شامل ہیں:

1. تانبہ اور زِنک کے ذخائر:

ملک کے مختلف خطوں، خاص طور پر "الخنیقیہ” اور "الدوادمی”، میں بڑی مقدار میں تانبہ اور زِنک دریافت کیے گئے ہیں، جو صنعتی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔

2. ریئر ارتھ عناصر (Rare Earth Elements):

یہ نایاب معدنیات عالمی ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ سعودی عرب میں ان ذخائر کی موجودگی ملک کو عالمی سپلائی چین میں ایک خاص مقام دے سکتی ہے۔

3. لیتھیم کی ممکنہ دریافت:

لیتھیم، جو بیٹریز اور الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے، سعودی معدنی شعبے میں اگلی بڑی دریافت ہو سکتی ہے۔

عالمی سطح پر سعودی عرب کا ممکنہ کردار:
1. عالمی سپلائی چین کا استحکام:

سعودی عرب "المعادن الحرجة” کی پیداوار کے ذریعے دنیا بھر میں سپلائی چین کے استحکام کو یقینی بنائے گا، خاص طور پر ان حالات میں جب چین اور دیگر ممالک اس میدان میں غلبہ رکھتے ہیں۔

2. ٹیکنالوجی اور گرین انرجی میں قیادت:

سعودی عرب، اپنی معدنی دولت کے ذریعے، گرین ٹیکنالوجیز کی تیاری اور انرجی ٹرانزیشن میں ایک کلیدی شراکت دار بن سکتا ہے۔

3۔ علاقائی اثر و رسوخ:

مشرق وسطیٰ میں معدنی وسائل کی سبقت سعودی عرب کو خطے کی قیادت میں مزید مضبوط کرے گی اور دیگر ممالک کے ساتھ معاشی تعاون کو فروغ دے گی۔

سعودی وژن 2030 اور معدنی ترقی:

وژن 2030 کے تحت سعودی عرب معدنی وسائل کی دریافت، ترقی، اور پیداوار کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس وژن کا مقصد:
– معیشت کو تیل پر انحصار سے آزاد کرنا۔
– صنعتی ترقی اور معدنی وسائل کی پروسیسنگ کے لیے جدید ٹیکنالوجی اپنانا۔
– بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو شراکت کے مواقع فراہم کرنا۔
سعودی عرب کی معدنی کامیابیاں نہ صرف ملکی معیشت کو مضبوط کریں گی بلکہ عالمی معیشت، خاص طور پر توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبے، میں ایک اہم موڑ ثابت ہوں گی۔
– یہ دریافتیں سعودی عرب کو معدنی وسائل کی عالمی منڈی میں ایک نمایاں مقام دیں گی۔
– دنیا کے بڑے ممالک، جیسے امریکہ اور یورپی یونین، ان معدنیات کی سپلائی کے لیے سعودی عرب پر انحصار کریں گے، جس سے سعودی عرب کے سفارتی اور اقتصادی اثرات میں اضافہ ہوگا۔
اس تفصیل کی روشنی میں کہا جا سکتاہے کہ "المعادن الحرجة” (critical minerals) کے میدان میں سعودی عرب کی حالیہ کامیابیاں اس کی عالمی حیثیت کو مزید مضبوط کر رہی ہیں۔ یہ کامیابیاں نہ صرف ملک کے وژن 2030 کو عملی جامہ پہنائیں گی بلکہ دنیا کو ایک مستحکم، متنوع، اور قابل اعتماد شراکت دار فراہم کریں گی۔ سعودی عرب کا یہ نیا کردار اسے عالمی اقتصادی اور اسٹریٹجک ترقی کی رہنمائی میں پیش پیش رکھے گا۔
اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالغنی القوفی، صدر راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال اور استاد جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر، نے سعودی عرب کی "المعادن الحرجة” ( critical minerals) کے میدان میں حالیہ کامیابیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا:
"سعودی عرب کی قیادت نے وژن 2030 کے تحت جو حکمت عملی اختیار کی ہے، وہ نہ صرف مملکت کے معاشی استحکام بلکہ عالمی معیشت میں اس کے قائدانہ کردار کو بھی مضبوط کرے گی۔ یہ دریافتیں اس بات کی غماز ہیں کہ ملک کی قیادت مخلص، دوراندیش اور ترقی کے حقیقی جذبے سے سرشار ہے۔

المعادن الحرجة (critical minerals) جیسے اہم شعبے میں سعودی عرب کی کامیابیاں دنیا کے لیے یہ پیغام ہیں کہ مملکت اب صرف تیل کی معیشت تک محدود نہیں رہی بلکہ اپنی معدنی دولت اور وسائل کے ذریعے عالمی اقتصادیات میں ایک نئے باب کا آغاز کر رہی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ کامیابیاں مملکت کے لیے ایک تابناک مستقبل کا پیش خیمہ ثابت ہوں گی اور سعودی عرب، اپنی مضبوط قیادت کی بدولت، دنیا میں اقتصادی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔”
ڈاکٹر القوفی کے مطابق، سعودی عرب کی حالیہ دریافتیں نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے امید اور ترقی کا پیغام ہیں، جو مملکت کی عالمی سطح پر قیادت کے روشن امکانات کو ظاہر کرتی ہیں۔
مولانا مشہود خاں نیپالی، جنرل سیکریٹری راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال، نے سعودی عرب کی "حساس معدنیات” کے شعبے میں حالیہ کامیابیوں کو وژن 2030 کا اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا:
"سعودی قیادت نے جس بصیرت اور حکمت عملی کے ساتھ معیشت کو متنوع بنانے اور معدنی وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، وہ قابل تعریف ہیں۔ یہ دریافتیں مملکت کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہیں اور ظاہر کرتی ہیں کہ سعودی عرب عالمی معیشت میں ایک مضبوط اور قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ملک کی قیادت کی یہ مخلصانہ کوششیں نہ صرف مملکت کی ترقی بلکہ پوری دنیا کی اقتصادی خوشحالی اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی۔ ہم دعاگو ہیں کہ سعودی عرب اپنی کامیابیوں کا یہ سفر جاری رکھے اور عالمی امن و ترقی کا سبب بنے۔”
مولانا مشہود خاں کے مطابق، سعودی عرب کی یہ پیش رفت مسلم دنیا کے لیے ایک مثال ہے کہ ترقی کے لیے وسائل اور قیادت کی بصیرت کو کیسے بروئے کار لایا جائے۔

Related posts

’چل اڑ جا رے پنچھی……‘

Siyasi Manzar

صرف عورت ہی ذمہ دار کیوں؟

Siyasi Manzar

تابناک کل کے لیے : بھارت کی جی 20 صدارت اور ایک نئے کثیر پہلوئی نظام کا طلوع

Siyasi Manzar