Siyasi Manzar
مضامین

صراط مستقیم اوراسکی صحیح پہچان

عبدالحکیم عبدالمعبودمدنی
9869395881

آج کے موجودہ پرفتن دور میں جہاں انسانیت شرک وبت پرستی اورضلالت وگمرہی سے کراہ رہی ہے ،ہرسو الحاد وانحراف کی آندھیاں چل رہی ہیں ،امت مسلمہ حزبیت و گروہ بندی ،تعصب واندھی تقلید کے بھنور میں پھنس چکی ہے ،ہرسمت فتنے ،برائیاں اورکفروطاغوت کی یلغاریں ہیں ،بدعت وخرافات نے مسلم سماج کو دیمک کی طرح سے چاٹ لیا ہے،شبہات وشھوات کے فتنوں نے عقل وخردپر اتنےدبیز پردے ڈال دئے ہیں کہ منہج سلیم اور صراط مستقیم کی شناخت دھندلی ہوتی جارہی ہے۔
تشکیک،انحراف اور الحاد کے جراثیم بہت خاموش انداز میں ذہنوں میں سرایت کر رہے ہیں ایسے میں صراط مستقیم کی شمع جلانا اوراسکی قندیلوں کو روشن کرنا نہ صرف یہ کہ وقت کا فریضہ ہے بلکہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے.
معززقارئین:
یہ بات ہم سب کو معلوم ہے کہ دین اسلام کامل اور مکمل دین ہے اور اسے رب کائنات نے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل فرما دیا ہے یہ کتاب و سنت کی روشن شاہراہ سے عبارت ہے اور وحی الہی اس کی بنیاد اور اساس ہے اور توحید خالص اس کی دعوت اور منہج کا اصل الاصول ہے اور اسی کا نام صراط مستقیم ہے جس کے تذکرے قرانی آیات سے مزین ہیں باری تعالی نے 30 بار سے زیادہ متعدد مقامات پر لفظ صراط مستقیم اور صراط کا تذکرہ فرمایاہے۔
سامعین کرام: صراط کا معنی ہوتا ہے راستہ اور مستقیم کا معنی ہوتا ہے سیدھایعنی سیدھا راستہ۔ قرآنی آیات کے مطالعے اور اس پر گہری نظر دوڑانے سے یہ بات مترشح ہو جاتی ہے کہ صراط مستقیم ہی اسلام ہے اور اسلام کا راستہ ہی صراط مستقیم ہے۔جس کی ہدایت اور توفیق طلبی کے لیے ہمیں بار بار دعا کی تعلیم دی گئی ہے اور اسی راستے پر گامزن رہنے کی تلقین کی گئی ہے،اورقرآن مقدس نے اسے انبیاء کی دعوت اورصدیقین کی چاہتوں کامحورٹھرایاہے اس لیے یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ صراط مستقیم کیاہے اور کس چیز کا نام ہے ؟
معززقارئین!
صراط مستقیم ،ہر روشن ضمیر انسان کی آواز ہے۔
صراط مستقیم ،ہر بیدار ضمیر اور حساس آدمی کا کھویا ہوا سرمایہ ہے۔
صراط مستقیم ، ہر روشن ضمیر مسلمان کی دلی خواہش اور آرزو ہے۔
صراط مستقیم ،وہ حسین چاہت ہے جس سے کروڑوں مسلمان صبح و شام متمسک ہونیاوررب قد وس سے اس راستہ کی طلب وہدایت کی درخواست کرتے ہیں۔
صراط مستقیم ،وہ آرزو ہے جس کا مطالبہ بارگاہ الھی میں سب سے زیادہ کیا جاتا ہے۔
صراط مستقیم ،تمام خوبیوں، اچھائیوں اور انسانی کمالات و ہدایت کا نچوڑ ہے۔
قرآن مقدس اورارشادات ربانی کی روشنی میں دیکھا جایے تو
صراط مستقیم دراصل نام ہے اعتصام باللہ اوردین متین اوراسکی روشن شاہراہ پر گامزن ہونے اور مضبوطی سے قائم رہنے کا۔فرمان باری ہے۔
وَمَن يَعْتَصِم بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ( آل عمران /101)
صراط مستقیم نام ہے دین قیم، ملت ابراہیمی یعنی توحید کے راستے پر چلنے اور شرک سے براء ت کے اعلان کا۔ فرمان الھی ہے۔
قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ( الانعام / 161)
صراط مستقیم نام ہے صحیح ایمان اور دین کے مضبوط تمسک کا.ارشادربانہے.
فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ بِٱللَّهِ وَٱعْتَصَمُواْ بِهِۦ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِى رَحْمَةٍۢ مِّنْهُ وَفَضْلٍۢ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَٰطًا مُّسْتَقِيمًا(النساء/175)
صراط مستقیم نام ہے علم اور بصیرت کی روشنی میں دین اور دعوت کی راہ پر چلنے کا.فرمان بارتعالہے
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئًا يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا(سوره مريم 41 – 43)
صراط مستقیم نام ہے بحث و جدال اور اختلافات و نزاعات سے نکل کر دلائل و براہین کی راہ پر چلنے اور ہدایت یاب ہونے کا
كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللَّهُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ [سورة البقرة:213]
صراط مستقیم نام ہے توحید کی سچائیوں کو اختیار کرنے اور شرک اور اس کے اسباب، وسائل اور مذاہب باطلسے اعلان بیزاری کا
إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِّلَّهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ0 شَاكِرًا لِّأَنْعُمِهِ ۚ اجْتَبَاهُ وَهَدَاهُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (النحل 121 – 120)
صراط مستقیم نام ہے خالص توکل اور رب کی ربوبیت اور قدرت پر یقین کامل اور اس کے اظہار کا
إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم ۚ مَّا مِن دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾(هود/56)
صراط مستقیم نام ہے شیطانی راستے سے دوری, گمراہی و ضلالت اور ابلیسی وساوس سے اجتناب اور کفر و باطل کی دعوت سے انکار کا۔
قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ(الاعرف/ 16-17)
صراط مستقیم نام ہے رضوان الہی اور جنت کے راستے پر چلنے اور اس کی طلب و تڑپ رکھنے کا
يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ( المائده/ 16)
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ( يونس /25)
صراط مستقیم نام ہے ایک اللہ کی ربوبیت کا اقرار اس کی تن تنہا بندگی، توحید خالص اور اس کی واضح دعوت کا
وَإِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ (36)(مريم/36)
وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ (( يسين /61)
صراط مستقیم نام ہے عدل و انصاف کے قیام اور ظلم و نا انصافی اور حقوق تلفی کے انکار کا
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (( النحل /76 )
صراط مستقیم نام ہے گفتار و کردار کی پاکیزگی اور طہارت لسانی و بدنی کا
وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ( الحج /24)
صراط مستقیم نام ہے وحی الہی اور کتاب مبین کو مضبوطی سے تھامنے ،سنبھالنے اور اس کے حدود و احکام کی پوری حفاظت و صيانت کا
فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾
[ سورۃ الزخرف: 43]
صراط مستقیم نام ہے انعام یافتہ انبیاء ،صدیقین اور شہداء کے راستے پر چلنے اور مغضوب علیہم اور گمراہ قوموں سے دوری کا
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ( الفاتحة6-7 )
صراط مستقیم نام ہے بائر ذنوب سے بچنے ،فواحش و منکرات کو ترک کرنے، بے ایمانی، کرپشن اور بدعنوانی وتمام طرح کی برائیوں سے دور رہنے کا
۞ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ (151
وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ وَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ وَبِعَهْدِ اللَّهِ أَوْفُوا ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (152)وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (153)
اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ مفسرین کرام نے کبھی صراط مستقیم کی تفسیر اسلام سے فرمائی تو کبھی اس کی تعبیر کتاب و سنت سے کی تو کبھی اسے دین برحق ٹھہرایا تو کبھخالص توحید کی دعوت کو صراط مستقیم قرار دیا .دراصل یہ سب ایک ہی بنیاد کے وہ مضبوط پتھر اور اس کی اساس ہیں جن کی تعلیم اسلامی شریعت نے انبیاء علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد ان کے جانشین علماء ،دعااور امت کے تمام افراد کو عطا فرمائی اس لیے ہمیں اور آپ کو چاہیے کہ اپنے قلوب و اذہان کو کتاب و سنت کی روشنی سے منور اور مجلی فرمائیں اور ہمیشہ پگڈنڈیوں اور بدعت و خرافات کے بھول بھلیوں سے نکل کر صراط مستقیم پر گامزن ہونے کے لیے اپنے آپ کو آمادہ اور تیار کریں۔ سنت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری زندگی میں مشعل راہ ہو اور صحابہ کرام کا منہج اور سلف صالحین کا طریقہ ہماری اور آپ کی حیات مستعارکا طرہ امتیاز ہو۔عقیدے سے لے کر عبادات اور معاملات تک اور بڑے بڑے مسائل سے لے کر معمولی معمولی مسائل تک میں ہمیں شریعت کی طرف رجوع کرنے اور کتاب و سنت کی روشنی میں اسے حل کرنے میں انشراح صدر اور مسرت اور شادمانی کا سامان ہو۔
جب تک ہم کتاب و سنت کو اپنا رہنما نہیں بنائیں گے اور اس کی روشنی اور اجالے میں اپنے آپ کو قائم اور دائم نہیں کریں گے اور مکمل اطمینان قلب کے ساتھ مسلک سلف کو اختیار نہیں کریں گے اس وقت تک صراط مستقیم پر گامزن نہیں ہو سکتے اور نہ صراط مستقیم طلب کرنے کی ہماری دعا پوری ہو سکتی ہے.
اس لیے امت مسلمہ کو چاہیے کہ فتنوں سے نکلنے اور شرک و بدعات کی دلدل سے باہر آنے کے لیے کتاب و سنت کی شاہراہ کو صراط مستقیم کی شکل میں تھام لے اور اسے حرز جاں بنا لے تاکہ ہماری اور آپ کی زندگی ہر طرح سے کامیاب اور کامراں ہو سکے اور ہم ہدایت اور رب کی توفیق کے راستے پر چل کر جنت کے مستحق بن سکیں۔
یہ خطبہ استقبالیہ کے کلمات ہیں جنھیں 5/جنوری 2025 ء جھولامیدان ممبئی میں بموقع "صراط مستقیم کانفرنس "پیش کیا گیا۔آخیر میں رب العالمین سے دعاہے کہ ہمیں صراط مستقیم پر گامزن فرما اورآج کی اس کانفرنس کو ملک وملت اورپوری دنیائے انسانیت کے لیے مفید وثمرآوربنااورہم سب کی حاضری کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے سرفراز فرما۔
وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم

Related posts

پل ہے یا موت کا کنواں؟

Siyasi Manzar

بابری مسجد کے بعد اب گیان واپی جامع مسجد 

Siyasi Manzar

(غزل )سالِ نو مبارک ہو

Siyasi Manzar