Siyasi Manzar
مضامین

موبائل فون ہمارے لیے ہے یا ہم موبائل فون کیلئے؟

از- مولانا محمد نعمان رضا علیمی بنارس
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی زندگی
احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات
جدید ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کے لیے بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں۔ موبائل فون آج کے تیزترین ترقی یافتہ دور کی ضرورت ہے اور اس کے فوائد سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ دور ِحاضر کی انقلابی ایجاد سمارٹ فون کو کہا جاسکتا ہے جس سے فاصلے بھی سمٹ گئے ہیں اورمعلومات کا ایک جہان بھی آپ کے ہاتھ میں کھیل رہا ہوتا ہے۔ موبائل فون جس کی بدولت دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے۔ اب ہم جہاں بھی ہوں، جو بھی معلومات درکار ہوں، اِک پل میں ہمیں موصول ہو جاتی ہیں۔موبائل فون کسی بھی خبر کو دوسروں تک پہنچانے کا تیز ترین ذریعہ ہے وہ حقائق جو نیوز چینل پہ ہم تک نہیں پہنچ پاتے موبائل فون ان کا پردہ فاش کر دیتا ہے۔جدید دور کی جدت دیکھیے، دور دراز رہنے والوں کے آج واٹس ایپ، اسکائپ، فیس بک کے ذریعے سارے فاصلے بالکل ختم ہو چکے ہیں۔ گوگل جیسی سائٹس نے دنیا بھر کی انفارمیشن لا کر ہمارے قدموں میں رکھ دی ہے۔ پہلے کبھی کسی معلومات کے حصول کے لیے دوردراز کا سفر کرنا پڑتا تھا یا پھر بے شمار کتابیں چھاننی پڑتی تھیں۔ مگر اب ایک لفظ گوگل پر لکھ کر سرچ کرنے سے کیا کچھ کھل کر سامنے آجاتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔موبائل فون کا مثبت استعمال کیا جائے تو بہت سے فوائد ہیں جیسے کہ تعلیم حاصل کرنا آج کل کے دور میں بہت آسان ہو گیا ہے مثلاً یوٹیوب کے ذریعے معلوماتی ویڈیوز دیکھ کر ہم اپنی معلومات میں بے پناہ اضافہ کر سکتے ہیں جو شخص بھی جس قسم کی معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے اس تک اس کی پہنچ بہت آسان ہو گئی ہے۔ اسی بیچ اگر ہم حالات کا گہرائی سے مطالعہ کریں تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ موبائل فون کے مثبت اور منفی اثرات تیزی سے ہمارے معاشرے میں پھیل رہے ہیں۔موبائل فون کے نقصانات کی فہرست بہ نسبت اس کے فوائد کے زیادہ طویل ہے۔ نوجوانوں میں فحاشی و عریانیت پھیلانا اسلام دشمن قوتوں کا مقصد ہے۔ ان کے اس مقصد کی تکمیل کے لیے موبائل فون ایک اہم ہتھیار ثابت ہو رہا ہے۔ دور بیٹھے احباب سے رابطہ تو آسان بن چکا ہے لیکن قریبی تعلقات دور ہوتے چلے گئے ہیں۔ بنا سوچے سمجھے تصاویر وغیرہ شیئر کرنے کے کئی نقصانات سامنے آچکے ہیں۔ بے مقصد شہرت اور زیادہ لائیکس حاصل کرنے کے چکر میں اسلامی و اخلاقی اقدار کو روندا جاتا ہے۔ نازیبا تصاویر اور وڈیوز شیئر کرکے کئی گناہوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ موبائل فون کی بدولت خودکشی کو فروغ ملا ہے۔ اس کے علاوہ جھوٹی خبروں کی تشہیر، دھوکا دہی، جعل سازی، اکاؤنٹس ہیکنگ کے بڑھتے ہوئے حادثات میں موبائل فون کا بنیادی کردار ہے۔ عصر حاضر کے اکثر نوجوانوں کا کاہل ہونا، سست، تن آسان اور ذہنی و فکری طور پر مفلوج ہونا موبائل فون کے نشے کی وجہ سے ہے۔ایسے حالات جب ہم دیکھتے ہیں تو پھر ہم یہ بات سوچنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں کہ موبائل فون ہمارے لیے ہے یا ہم موبائل فون کے لیے؟دراصل موبائل فون خود ایک اچھا یا برا پلیٹ فارم نہیں ہے۔ بلکہ یہ استعمال کرنے والوں کے اوپر ہے کہ وہ اس کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ انسان کو عقل و شعور جیسی عظیم نعمت صحیح اور غلط میں فرق کرنے کے لیے دی گئی ہے۔ انسان خود صحیح اور غلط میں تمیز کر سکتا ہے۔ انسان کو اپنے وجود اور زندگی کی حفاظت کرنی چاہیے۔ آج کے ماحول کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ نہ صرف بچوں کو بلکہ بڑوں کو بھی موبائل فون کے استعمال کے متعلق بیدار کرنا اشد ضروری ہے۔ معاشرے کے ہر ایک فرد کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں چاہیے کہ خود موبائل فون کا غیر ضروری استعمال نہ کریں اور ساتھ ہی گھر والوں کو بھی تاکید کریں بچوں اور نوجوان نسلوں کو ذہنی وجسمانی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں تاکہ ان کے پاس موبائل فون استعمال کرنے کا وقت ہی نہ ہو۔

Related posts

والدین پر اولاد کے حقوق

Siyasi Manzar

 قدامت پسند تصورات میں قید کر دی گئی عورت

Siyasi Manzar

ایک  مثالی شخصیت، ڈاکٹر احمد اشفاق کریم 

Siyasi Manzar

Leave a Comment