Siyasi Manzar
قومی خبریں

سماج اور مختلف النوع سماج کا پہلا اتحاد مدینے میں عمل میں آیا: مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی

نبی آخرالزماں جناب محمدرسول اللہ ﷺ نے ہجرت کے بعد مدینے میں یہودیوں کے ساتھ میثاق ومعاہدہ اور ایگریمنٹ کے ذریعے جس ”مشترک معاشرہ“ کی بنیادڈالی، وہ انسانی تاریخ میں تکثیری سماج کا پہلا نمونہ تھا

دربھنگہ، 04 نومبر( ایس ایم نیوز)سماجی ہم آہنگی کی اہمیت اور ضرورت پر جس طرح اسلام نے زور دیا ہے اس طرح سے کسی اورمذاہب میں اس کی اہمیت کو اجاگر نہیں کیا گیا۔ اس کا اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سماج
اور مختلف النوع سماج کا پہلا اتحاد مدینے میں عمل میں آیا۔ ان خیالات کا اظہارمرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے دار العلوم احمدیہ سلفیہ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے جلسہ مذاکرہ علمیہ کے سیمینار بعنوان سماجی ہم آہنگی کی ضرورت: مسائل اور تقاضے میں اپنےصدارتی خطاب میں کہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نبی آخرالزماں جناب محمدرسول اللہ ﷺ نے ہجرت کے بعد مدینے میں یہودیوں کے ساتھ میثاق ومعاہدہ اور ایگریمنٹ کے ذریعے جس ”مشترک معاشرہ“ کی بنیادڈالی، وہ انسانی تاریخ میں تکثیری سماج کا پہلا نمونہ تھا۔مدینہ میں پہلا اسلامی اسٹیٹ قائم ہوا اور وہاں کے تمام باشندگان کومذہبی آزادی اور شہری حقوق عطا کئے گئے۔مولانا انصار زبیر محمدی نے اپنے مقالے تکثیری معاشرہ اور اسلامی تعلیمات میں کہا کہ سماجی ہم آہنگی کو قائم کرنے لیے ضروری ہے کہ مسلمان فریضہ دعوت، حسن معاملہ اوررواداری، حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ شبہات کا ازالہ کرتے رہیں۔

سی ایم کالج کے شعبہ اکنامکس کے صدر ابصار عالم نے سماجی ہم آہنگی کی تشکیل میں تاریخ اور سیاست کے استعمال کے پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے مسلمانوں کے لائحہ عمل کو واضح کیا۔ سی ٹی ای مانو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر افروز عالم نے سماجی ہم آہنگی کے قیام میں مولانا آزاد کے رول پر روشنی ڈالی۔ ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی تاریخ میں اس ملک میں بسنے والی دو بڑی اکائیاں یعنی ہندو اور مسلمان کے درمیان تال میل اور اتحاد کے طلسماتی اثرات کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ خصوصاً جب ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان مذہبی اعتبار سے بھی اعتبار پیدا کرنے کا مسئلہ درپیش ہو۔ ڈاکٹر عبد اللہ مشتاق پروفیسر حائل یونیورسٹی سعودی عرب نے کہا کہ اسلام میں متعدد ایسی تعلیمات موجود ہیں جن کی بنیادوں پر سماجی ہم آہنگی کو قائم کیا جاسکتا ہے۔ بی ایچ یو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبد السمیع سلفی نے کہا سماجی ہم آہنگی اور آئین ہند پر روشنی ڈالتےہوئے کہا کہ ہندوستان جب تقسیم ہوا تو ہندوستان نے غیرمذہبی یعنی کسی ایک مذہب کے نفاذ کے بجائے کثیرمذہبی دستور بنانے پر رضامندی کا اظہار کیا اور دو برس کی ریاضت، غور وفکر اور بحث و تمحیص کے بعد جب آئین ہند کا مسودہ تیار ہوا تو اسے دنیا کے بہترین دساتیر میں شامل کیا گیا۔ڈاکٹر ابھے کمار نے سماجی ہم آہنگی کو در پیش چیلنجز:تاریخی تناظر کے عنوان سے آن لائن مقالہ پیش کیا۔ ان کے علاوہ مولانا خورشید عالم مدنی، فوری مترجم حرم مکی مولانا ثناء اللہ صادق تیمی نے ہندوستان کی تقسیم اور سماجی ہم آہنگی کا نظریہ کے عنوان سے (آن لائن) ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی نے مختلف مذاہب کے درمیان بڑھتی خلیج – اسباب و تدارک، ڈاکٹر فیصل نذیر (آن لائن) نے میڈیا میں مسلمانوں کی منفی تصویر کشی: اسباب و تدارک ، مولانا توصیف احمد مدنی نے سماجی ہم آہنگی کے بگاڑ میں غلط فہمیوں کا کردار، احتشام الحق نے سماجی ہم آہنگی اور سیرت رسول کا مثالی نمونہ ، زبیر خان سعیدی نے سماجی ہم آہنگی میں تعلیم کا کردار اور محمدحسان جاذب سلفی نے سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں اردو شعر وادب کا حصہ کے عنوان سے مقالہ پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت شکیل احمد سلفی اور احتشام الحق نے مشترکہ طور پر کی جبکہ مجلس صدارت میں مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی اور مولانا عبد الرحمن لیثی شامل تھے۔ دار العلوم کے ناظم انجینئر اسماعیل خرم نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ منتظمین کی جانب سے تمام مہمانوں کا مومنٹو سے استقبال کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز طالب محمد ثمامہ کی تلاوت سے ہوا جبکہ اختتام مولانا اشرف علی سلفی پرنسپل دار العلوم کے کلمات تشکر پر ہوا۔ جلسہ مذاکرہ علمیہ کی دوسری نشست کی صدارت مولانا محمد خورشید عالم مدنی نے کی جبکہ مولانا محمد علی سلفی نے خطاب کیا۔ نظامت مولانا وحید الزماں سلفی نے کی۔ تادم تحریر پروگرام جاری تھا۔

Related posts

زہر افشانی کرنے والےجسٹس شیکھرکے خلاف محاذ آرائی

Siyasi Manzar

مساجد امن کا گہوارہ، دین اسلام کے مراکز ہیں: محمد ایوب فاروقی

Siyasi Manzar

مریضہ کیلئے فرشتہ بن کر سامنےآیا الفلاح فاؤنڈیشن کا نوجوان 

Siyasi Manzar

Leave a Comment