سوچ سمجھ کر ووٹ کا استعمال کریں: عوام میں شعور پیدا کیا جائے مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان
حیدرآباد 22نومبر ( پریس نوٹ ) صدرجمیعتہ علمأ تلنگانہ و آندھرا پردیش مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے ایک بیان میںکہا کہ30نومبر کو ریاست تلنگانہ میں مقرر پولنگ کوایک فیصلہ کن موڑ سمجھا جاسکتا ہے۔ مسلم رائے دہندگان ہی نہیں بلکہ سارے ووٹرز پر بھاری ذزہ داری ہے کہ وہ بہت ہی سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کریں اور ایسے نمائندوں اور ایسی پارٹیوں کا انتخاب کریں جو ان کے مسائیل کو حل کرسکیں‘ اور قائیدین تک عوام آسانی سے پہنچ سکیںاور ان تک اپنی بات پہنچا سکیں۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے کہا کہ فرقہ پرست اور علاقہ پرست جماعتوں کی قومی سطح کی سیکیولر پارٹی کو منتخب کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔صرف انتخابات کے وقت مسلمانوں کو خوش کرنے والے وعدے کرنے والوں کو ووٹرز نے آزما لیا ہے۔ کئی وعدوں کو اس طرح بھلا دیا گیا جیسے کہ کچھ کہا ہی نہیں گیا۔ جمیعتہ نے ان وعدوں کو یاد دلا کر ان کو پورا کرنے کی بات قائیدین تک پہنچائی بھی ہے’ لیکن اس پر کچھ عمل نہیں ہوا۔ پولیس کسٹڈی میں مسلم نوجوانوں کے سفاکانہ قتل پر جمیعتہ نے احتجاج کیا اور ان واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ لیکن برسوں گزر جانے کے باوجود اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ مساجد کو شہید کیا گیا اور ان کی دوبارہ تعمیر کے مطالبہ کو سنی ان سنی کردیا گیا۔ مسلم تحفظات کی برقراری کے تعلق سے کوئی واضح بات نہیں کی جارہی ہے۔ بہر حال جو بھی ہو مسلمان اپنے اپنے حلقہ میں سوچ سمجھ کر ذمہ داری کے ساتھاپنے ووٹ کا استعمال کریں‘ دوسروں کو بھی ترغیب دیں کہ وہ رائے دہی کے حق سے استفادہ کریں۔ مساجد میں امام و خطیب صاحبان جمعہ کے دن اپنے بیان کے آخر میں اس تعلق سے اعلان کریں۔ مساجد کی کمیٹیاں اور دیگر سماجی تنظیمیں گھر گھر پہنچ کرشعور بیدار کرنے میں اپنی حصہ ادا کریں۔ جمیعتہ علما بھی اپنے طور پر ریاست بھر میں رائے دہندگان اور سماج کے ذمہ دار احباب سے ملاقاتیں کرتے ہوئے مہم چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی امید وار میدان میں ہے ان سے مسلمانوں کا موقف اور ان کے جائز حقوق ومطالبات کے تعلق سے بات کرے اور ان کا اور ان کی پارٹی کا موقف معلوم کریاس طرح وہ راست اپنے امیدواروں سے ربط میں بھی رہیں گے اور ان کے انتخاب کی صورت میں اپنے نمائندے کے لئے اجنبی نہیں رہیں گے۔ ووٹ کا حق آپ کو ملا ہے ‘ اس لئے ہر شہری کو اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے۔ اسے ضائع مت کیجئے‘ خاص طور پر مسلمان ووٹ دینے سے غفلت نہ کریں۔ پانچ سال میں ایک مرتبہ ووٹ ڈالنے کیلئے صرف ہوتا ہے اس لئے ووٹ دینے میں سستی کاہلی مت کیجئے‘ ۔ انہوں نے کہا کہ اب اسمبلی انتخابات سے مختلف پارٹیاں اور مختلف امید وار اپنے اپنے پروگراموں اور پالیسیوں کے ساتھ عوام کے سامنے آرہے ہیں۔آپ کا ووٹ کسی امیدوار کا کامیاب اور کسی کو ناکام بناسکتا ہے ‘ ایسے امیدوار کو ووٹ مت دیجئے جو آپ کے دستوری مذہبی اور سماجی حقوق سلب کرسکتا ہو یا سلب کرنے والوں کا ساتھ دے سکتا ہو۔آپ کے ووٹ استعمال نہ کرنے سے جمہوریت اور سیکولرزم کو خطرہ پہنچ سکتا ہے ‘ اگر آپ ووٹ نہیں دیتے ہیں تو انتخابات کے بعد کسی غلط امید وار یا غلط پارٹی کے نامناسب اور غلط رویہ کی شکایت کرنا بے جا بے مقصد وبے معنی ہی ہوگا ایسے میں ووٹر ز کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ریکارڈ‘ ان کے مظاہرہ اور ان کی کارکردگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے متحد ہوکر فیصلہ کریں۔