Siyasi Manzar
مضامین

کیا یہودی اور عیسائی ایک ہیں؟

محمد توقیر رضااحسنی

اکثر انسان اس غلط فکر میں مبتلاء ہیں کہ یہودی اور عیسائی دونوں ایک ہیں اگر آپ تاریخ کے اوراق کو پلٹیں تو آپ کو حقیقت سے آگاہی حاصل ہوگی کہ یہودی اور عیسائی اعمال و افعال عبادت و ریاضت کے اعتبار سے علٰحدہ ہیں۔ لیکن جو اصل ان کے درمیان اختلاف ہے وہ حضرت عیسی علیہ السلام کی شخصیت کے بارے میں ہے۔یہودیوں نے انبیاء کرام کی دو تقسیم بیان کی ہے(۲) انبیاء کبیر(۲) انبیاء صغیر اور یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو انبیاء تو دور کی بات ہے ایک عظیم انسان ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور کہتے ہیں کہ جو عیسیٰ علیہ السلام نے بتایا ان سے زیادہ تو ہمارے علماء کو علم تھا(یہاں دلچسپ بات تو یہ ہے کہ یہودی دوسرے خاص کو خدا کا بیٹا ماننے سے انکار کرتے ہیں لیکن عام انسان کو خدا کا بیٹا اور بیٹی ماننے کے لیے تیار ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے ہیں)جب کہ عیسائیوں کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں اور یہاں تک کہہ دیا کہ خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شکل میں اس دنیا میں تشریف لایا ہے۔اسی طرح عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مسیح موعود مانتے ہیں جب کہ یہودی اس بات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے کہ مسیح موعود تو دنیا کے اختتام پر آئیں گے اور اس وقت کوئی برائی نہیں رہے گی۔اور اگر کو یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنا نمونہ عمل مانے تو اس یہودیت سے خارج کردیتے ہیں۔ اور یہودیوں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خود یہودی تھے اور یہودیوں کی طرح سبھی کام کرتے تھے۔اور یہودی اور عیسائی کے درمیان مختلف فیہ مسئلہ مقدس کتاب کے متعلق ہے عیسائی مقدس کتاب کومکمل طور پر مانتے ہیں لیکن یہود مکمل نہیں مانتے بلکہ اس میں سے بعض کو خارج کرتے ہیں اسی وجہ سے وہ اپنی کتاب کو کتاب مقدس یہود یا عبرانی کتاب کے نام سے سے موسوم کرتے ہیں۔
اور ان کے درمیان اس بات میں بھی اختلاف ہے کہ کیا انسان خشت اول سے ہی گنہ گار ہے اور عیسائی ایسا ہی کہتے ہیں کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کو ایک لغزش کی وجہ سے جنت سے زمین پر بھیجا گیا تبھی سے انسانوں کا خاصہ بنادیا گیا ۔اور کہتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی قربانی دے کرہم لوگوں کو خداکی بارگاہ میں معاف کرادیا لیکن یہودی، عیسائیوں کے ان دونوں عقیدے کو تسلیم نہیں کرتے۔اسی طرح ان کے درمیان اختلاف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قاتل کے بارے میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قاتل کون ہے یہودی یا اور کوئی؟ تو عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قاتل یہودیوں کو ہی ٹھہراتے ہیں لیکن یہودی اس بات کا انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب رومیوں نے فلسطین پر قبضہ کیا اور یہ اعلان کردیا کہ کوئی بھی شخص اگر بغاوت کرے تو اسے سولی پر چڑھا دو اس فرمان کے بعد ہزاروں کی تعداد میں یہودیوں کو سولی دی گئی اور ان یہودیوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی تھے(جیسا یہودی کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہودی تھے)تو ان کو بھی سولی دے دی گئی۔ پھر بھی عیسائی ان کی اس بات کی تردید کرتے ہیں اور اصل قاتل انہیں کو مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو صرف کہانی ہے۔
لیکن پچاس سال کے بعد پاسا پلٹا، جلتی ہوئی آگ سرد پڑ گئی ہر شخص خاموش ہوگیا جب عیسائیوں کے اسقف اعظم نے ان کے اس جرم کو معاف کرنے کا اعلان کیا کہ وہی عیسیٰ علیہ السلام کے قاتل ہیں۔پھر سے ان کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوگئے۔ پھر اسی تعلق کو بہتر بنانے کے لیے 1997ء میں پوپ جان پال نے یہ اعتراف کیا کہ بہت زمانے سے عہد نامہ جدید کی غلط تفسیر کی جارہی تھی جس کے نتیجے میں عیسائیوں کے دلوں میں نفرت کی آگ برانگیختہ ہورہی تھی یہ غلط ہے پھر اس نے 2000ء میں ان تمام جرائم کو جو عیسائیوں نے یہودیوں پر ڈھائے تھے محو عقل کرتے ہوئے یہودیوں اور عیسائیوں کو پھر سے ایک کر دیا اور اب بھی وہ ایک ہی ہیں۔

Related posts

سوامی اسمرنانندابدی سفر پر روانہ

Siyasi Manzar

عظمت ِ والدین قرآن وسنت کی روشنی میں

Siyasi Manzar

’چل اڑ جا رے پنچھی……‘

Siyasi Manzar

Leave a Comment