Siyasi Manzar
علاقائی خبریں

فلسطین و غزہ میں انسانیت کا قتل ہورہا ہے، جمعیۃ علماء ہند اہل فلسطین و غزہ کے ساتھ کھڑی ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے قائد جمعیۃ مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کا خطاب!

بنگلور، 15/ نومبر(پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی چودھویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد حکیم الدین قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین کی سرزمین پر قائم کی جانے والی صیہونی ریاست اسرائیل ایک ناجائز اور غاصب ریاست ہے۔ جس نے 1948ء میں بعض عالمی طاقتوں کی پشت پناہی سے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا، جو گذشتہ پچھتر سالوں سے مسلسل فلسطینی عوام کو قتل کر رہی ہے اور ظلم و بربرہت کی بدترین داستیں رقم کر رہی ہے اور آج بھی اس سرزمین سے فلسطینی عوام کے وجود کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جب فلسطین کی زمینوں کو بیچنے کیلئے عرب علماء نے اجازت دی تھی تو اس فیصلے پر ہمارے اکابرعلماء دیوبند راضی نہیں تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ ارضِ فلسطین کے ساتھ ایک ظلم اور زیادتی کے مترادف ہوگا۔ صیہونی ریاست کے قیام سے اس سرزمین کے اصل وارث یعنی فلسطینی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ان کے گھر بار، کاروبار اور حیاتِ زندگی تنگ کر دی جائے گی،جبکہ بیت المقدس قبلہ اول بھی غاصب صیہونی ریاست کے قبضے میں چلی جائے گی۔مولانا نے غزہ میں ہونے والے قتل عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت غزہ بچوں کے قبرستان میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس علاقے میں روزانہ سیکڑوں بچے اور بچیاں جاں بحق یا زخمی ہو رہی ہیں، غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد ہزاروں سے تجاوز کر چکی ہے، غزہ میں بے تحاشہ بمباری اور زمینی حملوں کے ساتھ ہی اہل غزہ کے لئے اناج، پانی اور غذا کی سپلائی بھی بند کردی گئی ہے، جس کے بعد فلسطینی عوام بھوک اور پیاس سے بھی پریشان ہوکر موت کی نیند سورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ غزہ کی صورتحال دن بہ دن اور مزید خراب ہوتی جارہی ہے۔ افسوس کہ جنگی اصولوں کی دھجیاں اڑانے اور انسانی بنیادوں پر حملے کے باوجود اس ظلم و ستم کو روکنے کے بجائے دنیا کے نام نہاد انسانیت دوست ممالک اور اورعالمی حقوق انسانی کے محافظ تنظیمیں اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں۔اور دوسری طرف عالم عرب بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ جو قابل افسوسناک ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی مسلمانوں کیلئے بہت مقدس ہے، یہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے بعد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور فلسطین انبیاء علیہم السلام کا مسکن اور مدفن ہے۔ لہٰذا مسجد اقصٰی اور ارض فلسطین سے مسلمانوں کا مذہبی اور ایمانی تعلق ہے۔یہی وجہ ہیکہ آج فلسطین اور غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے پورا عالم اسلام بے چینی کا شکار ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت فلسطین اور غزہ میں انسانیت کا قتل ہورہا ہے، لہٰذا وقت کا تقاضا یہ ہیکہ اسے اسلام اور کفر کی شکل نہ دیکر اسے ظالم اور مظلوم کی شکل دینی چاہیے اور دیگر اقوام عالم کو ساتھ لیکر اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنی چاہیے۔ مولانا نے فرمایا نہ صرف مذہبی اعتبار سے بلکہ تاریخی اعتبار سے سرزمین فلسطین پر مسلمانوں کا حق ہے، جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ مولانا نے دوٹوک انداز میں فرمایا کہ اس دنیا میں بہت سارے ظالم پیدا ہوئے لیکن اللہ نے ان کی ایسی پکڑ کی کہ آج انکا نام و نشان تک باقی نہیں ہے کیونکہ ظلمت کی شب زیادہ دیر تک باقی نہیں رہتی اور ہمیشہ مظلوم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت شامل حال رہتی ہے۔ لہٰذا یاد رکھیں کہ ایک وقت آئے گا جب ظالم اسرائیل کا نام و نشان نہیں رہے گا اور فلسطین دوبارہ آباد ہوگا جس پر مسلمانوں کا مکمّل اختیار ہوگا۔مولانا نے فرمایا کہ جمعیۃ علماء ہند روز اول سے اہل فلسطین و غزہ کے ساتھ کھڑی تھی، کھڑی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی، نیز غزہ پر اسرائیل کی جارحیت، وحشیانہ حملوں اور مظالم کی جمعیۃ علماء ہند نہ صرف شدید مذمت کرتی ہے بلکہ اہل فلسطین و غزہ کیلئے مدد و معاونت کیلئے بھی کوشاں ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ایسے حالات میں امت مسلمہ کی ذمہ داری یہ ہیکہ وہ اہل فلسطین و غزہ کیلئے دعاؤں کا اہتمام کریں، ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں، اسرائیلی جارحیت کے خلاف دیگر اقوام عالم کو لیکر صدائے احتجاج بلند کریں۔قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی چودھویں نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی حضرت مولانا محمد حکیم الدین صاحب قاسمی مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے صدر اجلاس اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ اور صدر اجلاس حضرت مولانا محمد حکیم الدین قاسمی صاحب مدظلہ کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی چودھویں نشست اختتام پذیر ہوئی۔

Related posts

فروغ اردو کے لیے اردو اکیڈیمی کی اسکیمات پر موثر عمل آوری ناگزیر

Siyasi Manzar

لوک سبھا انتخابات2024: کیرالہ میں ایس ڈی پی آئی UDF کی حمایت کرے گی – اشرف مولوی

Siyasi Manzar

مدرسہ تعلیم القرآن میں تر بیتی پروگرام کو لیکر میٹنگ منعقد

Siyasi Manzar

Leave a Comment