Siyasi Manzar
Top News قومی خبریں

انسانیت کی بحالی کے لیے چار بنیادی باتوں پر عمل ضروری ہے

35ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس سے شیخ عبدالحکیم مدنی کا انسانیت کی بحالی اورفروغ کے متعلق ایک جامع پیغام

کاندیولی/ ممبئی (پریس ریلیز )نمائندہ خاص مکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام رام لیلامیدان دہلی میں منعقدہ 9-10نومبر2024ءکو35ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرس پورے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوئی اور یہ کانفرنس بحمد اللہ مکمل طور پر کامیاب رہی۔ مرکزی جمعیت کے امیرمحترم شیخ اصغر علی امام مہدی سلفی کی صدارت میں پہلے دن افتتاحی نشست میں مسجدنبوی کے موقرامام وخطیب شیخ ڈاکٹر عبداللہ البعیجان حفظہ اللہ،شیخ بدر ناصرالعنزی اوردیگر معززمہمانوں کی تشریف آوری ہوئی اوردوسرے دن بھی امام حرم کی اقتدامیں مغرب وعشاء کی نمازپڑھی گئی،پورامیدان لوگوں سے مکمل بھراہواتھااورلوگ امنڈتے ہویے سیلاب کی طرح مغرب سے پہلے پھونچ چکے تھے ،اس مو قع پر امام موصو ف نے ایک ولولہ انگیزخطاب فرمایا ۔تکریم انسانیت کے تمام پھلؤوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ عدل وانصاف کے قیام اورانسانیت کی پاسداری پرآپ نے اپنے خوبصورت انداز میں گفتگو کی اوردوسرے دن آپ نے پوری امت کو اپنے سارے معاملات میں کتاب وسنت کو سمجھنے اورسلف صالحین کے منھج کو اپنانے کی ضرورت پرزوردیا۔ کانفرنس کی پھلی نشست کی نظامت شیخ عبدالحکیم عبدالمعبود مدنی،کاندیولی ممبئی نے شاندار طریقے سے کی ۔جس میں آپ نے امام حرم اوردیگر مہمانوں کے اردووعربی زبان میں حسن استقبال اورشاندار ترحیبی کلمات سے سامعین و حاضرین کادل جیت لیا،اس سیشن میں آپ نے جماعت اہل حدیث کی خدمات اور آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے قیام سے لے کر اب تک علماء اہل حدیث کی جہود اور کاوشوں کا سرسری تذکرہ انتہائی دلچسپ انداز میں فرمایا اور جماعت اہل حدیث کے عمائدین اور بزرگ علماء خاص طور پر حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری ،مولانا عبدالوہاب صاحب آروی، مولانا عبدالجلیل صاحب رحمانی، مولانا نذیر احمد املوی اور شیخ الحدیث مولانا عبیداللہ رحمانی رحمہ اللہ اور دیگر علماء کی خدمات اور جھود کی سرسری یادیں آپ نے لوگوں کے دلوں میں تازہ فرما دیں اور اس نشست کو اپنی شاندار نظامت سے ایک بلند مقام پر پہنچا کر جماعت اور جمعیت کے سر کو اونچا فرما دیااورالحمدللہ اسکے تمام سیشنوں میں آپکی بھرپور حاضری رہی ۔ اور خصوصی طور پر سعودی فارغین کی جمعیت کے ایک وفدکے ساتھ ہوٹل لیلا پیلس دہلی میں امام محترم کے ساتھ طویل ملاقات بھی رہی جو انتہائی دلچسپ اور قوم و ملت اور طلبہ و علماء کے لیے مفید مشوروں اور تبادلہ خیالات پر مشتمل تھی ۔ اس موقع پر جمیعت فارغین سعودی جامعات کی طرف سے امام محترم کی خدمت میں یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔اسی طرح آپ نےکانفرنس کے لئے ” تکریم انسانیت اورصحابہ کرام "کے عنوان پرکئی صفحات پرمشتمل مقالہ بھی تحریرفرمایا تھا جومرکزی جمعیت کی طرف سے کتابی شکل میں چھپ چکا ہے ۔کانفرنس کی آخری نشست میں شیخ موصوف نے کچھ دیرخطاب بھی فرمایااورانسانیت کی بحالی اوراسکو فروغ واستحکام کیسے ملے گا اس پر بھترین روشنی ڈالی اوراخیر میں 35ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی طرف سے ایوارڈ کے مستحق تعلیم ،دعوت اوردیگر میادین میں گرانقدر خدمات انجام دینے والے ان بزرگوں کے ناموں کااعلان بھی فرمانے کاشرف آپکو ملاجنھیں مرکز کی طرف سے منتخب کیاگیا ہے ۔کانفرنس کی آخری نشست میں آں موصوف نے انسانیت کی بحالی اور اس کے فروغ کے لیے چار بنیادی باتوں کی طرف توجہ دلائی۔ پہلی بات یہ کہ انسانیت کے فروغ اور اس کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ دنیا سے بد امنی کا خاتمہ ہو اور امن و شانتی کا قیام ہو ،اسلام نے امن و شانتی کی طرف جس قدر توجہ دلائی ہے وہ ہمارے اور آپ کے لیے لائق عمل ہے اور دوسری بات انسانیت کی بحالی کے لیے عدل و انصاف کا قیام بے حد ضروری ہے، دنیا ظلم اور دہشت و تشدد سے کراہ رہی ہے ایسے موقع پر بلا تفریق جنس و لون عدل و انصاف کے قیام کی ضرورت ہے اور تیسری بات انسانیت کی بحالی کے لیے آپسی محبت، ہمدردی اور ایک دوسرے کے لیے رحمت و شفقت کا جذبہ بیدار کرنا اور انسانیت نوازی کے ساتھ پیش آنا اور انسانی قدروں کو پامالی سے بچانا بے حد ضروری ہے اور چوتھی بات یہ کی انسانیت کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ اونچ نیچ اور امیر و غریب اور ذات برادریوں کے تعلق سے موجودسماجی بھید بھاؤ ختم ہو تو انسانیت کو فروغ ملے گا اگر ان چاروں باتوں پر موجودہ معاشرے اور سماج میں مکمل طور سے عمل ہو جائے اور دنیا کے لوگ امن و شانتی کے قیام میں مددگار ہو جائیں۔ ظلم کے خلاف عدل و انصاف کو قائم کرنے کے لیے کھڑے ہو جائیں اور ایک دوسرے کے لیے اپنے دلوں میں رحم و کرم اور محبت و شفقت کے جذبات بیدار کر لیں اور کسی کو کسی بنیاد پر حقیر اور ذلیل نہ سمجھ کر کے بھید بھاؤ کا خاتمہ کر لیں اور اونچ نیچ کی تفریق کو مٹا لیں تو اس بات کی ضمانت ہے کہ اس روئے زمین پر انسانیت خود بخود بحال ہو جائے گی اور اس کی قدریں پامال ہونے سے محفوظ ہو جائیں گی ۔آج موجودہ سماج کو انسانیت کی اسی طرزپربحالی کی ضرورت ہے ۔اور سب سے پہلے ہم مسلمانوں پر یہ بات واجب ہے کہ ہم اسلام کے نظام رحمت ،نظام انسانیت اور نظام عدل و مساوات اور تکریم و احترام کو دنیا کے اندر عام کرنے کی سعی مسعود کریں ۔شیخ موصوف کے خطاب کا یہ مختصر حصہ ہے جسے کانفرنس کے سامعین نے بغور سماعت کیا اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی شیخ موصوف کی خدمات کو قبول فرمائے اور آپ کو عمر دراز عطا فرمائےنیز آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔یاد رہے کہ شیخ موصوف تاریخ اہل حدیث اور علمائے اہل حدیث کی خدمات اور جہود پر ایک لمبے عرصے سے کام کر رہے ہیں ۔سالنامہ تاریخ اہل حدیث کی شکل میں اس کی چار جلدیں الحمدللہ پائے تکمیل کو پہنچ چکی ہیں اور منظر عام پر آچکی ہیں اور ابھی کانفرنس کے موقع پرآپ نے ایک کتابچہ” مسلک اہل حدیث اہل اہل علم و انصاف کی نظر میں” شائع کیا ہے جو انتہائی گراںقدر اور تاریخی و علمی ہے۔اس سے اہل علم اور طلبہ کو استفادہ کرنا چاہیے۔ اللہ تعالی شیخ موصوف کی تاریخ اہل حدیث کے تعلق سے خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور اس عظیم الشان منصوبے کی تکمیل کے لیے آپ کو توفیق ارزانی عطا فرمائے اور آپ کی ان گراں قدر کاوشوں اور کوششوں کو ملک و ملت اور جمعیت و جماعت کے لیے مفید اور ثمر آور بنائے اور یہ سب آپ کے لیے ذخیرہ آخرت اور سرمایہ حیات اور نجات ہوں۔

Related posts

ایران کلچرہاؤس نئی دہلی میں صدر ایران آیت اللہ ابراہیمی رئیسی ودیگر شہدا ء کی یاد میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد

Siyasi Manzar

پہونچا جو حرم کی چوکھٹ پر

Siyasi Manzar

7 مراحل میں ہوں گے عام انتخابات،19 اپریل سے آغاز

Siyasi Manzar