Siyasi Manzar
راجدھانی

امن وسلامتی کا قیام اللہ کی ہزار نعمت اور اسلامی تعلیمات اوراحکام میں اسے اہم مقام حاصل ہے : مولانا محمد رحمانی

امن وسلامتی کے قیام کے لیے حکومتوں کوسنجیدہ ہونا چاہیے، یوم جمہوریہ کی مناسبت سے خطبۂ جمعہ میں اہم اپیل

نئی دہلی 24؍جنوری(پریس ریلیز) ابراہیم علیہ السلام نے دعا فرمائی تھی کہ اے میرے رب اس شہر(مکہ) کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنادے ، امن وسلامتی در اصل شرک اورانسان کے بنائے ہوئے نظام حیات اور آپسی اختلافات کے نتیجہ میں زائل ہوتی ہے ، امن وسلامتی کا سب سے بنیادی عنصر توحید ہے ۔ توحید ہی کی بنیاد پر انسان فطرت کی جانب لوٹتا ہے اورایک رب کے نظام اورقانون اور اس کی وحدانیت کی بنیاد پر فطری طور سے آپس میں متحد ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں ایک دوسرے کا احترام اور حقوق کی ادائیگی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے لہٰذا ہمیں امن وسلامتی کی اہمیت کوسمجھنا چاہیے۔ کیوں کہ امن وسلامتی چین کی سانس لینے کا بنیادی سبب اوربے چینی اورخوف وہراس کوزائل کرنے کا اہم ذریعہ ہے ۔ اللہ رب العالمین نے اپنی عبادت کا حکم دینے کے بعد سورۂ قریش میں اپنی دو عظیم نعمتوںکا ذکر فرمایا ہے اوراس عظیم نعمت سے پوری انسانیت فائدہ اُٹھاتی ہے۔ ایک نعمت بھوک میں کھانے کی نعمت اور دوسری نعمت خوف کے عالم میں امن وسلامتی کا وجود۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی اس عظیم نعمت کو صرف مسلمانوں کے ساتھ خاص نہیںکیا بلکہ اس کے سب محتاج بھی ہیں اوریہ سب کو عطا بھی کی جاتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر ، نئی دہلی کے صدرمولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق ، جوگابائی ، نئی دہلی میں خطبۂ جمعہ کے دوران کیا ۔ مولانا امن وسلامتی کی اہمیت ا ور اسلام میں اس کے مقام نیز اس کے مختلف عناصر پر گفتگو فرمارہے تھے ۔

مولانا نے امن سلامتی کی اہمیت اوربے چینی کی خرابی پرسورۂ عنکبوت کی آیت نمبر67کاذکر بھی کیا اور یہ بھی واضح کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالات کی خرابی اوربے چینی کے اسباب کا ذکر کرتے ہوئے اس کے بنیادی اسباب میں فتنوں کی کثرت اورقتل وغارت گری کا تذکرہ فرمایا ہے ۔ اسی وجہ سے امن وسکون کے قیام کے لیے اسلام کی بنیاد ی تعلیمات میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی مسلمان کسی مسلمان کوڈرا اور دھمکا نہیں سکتا اورجو شخص بلا کسی سبب کے ہتھیار اُٹھالے وہ ہم میں سے نہیں اور جوکسی مسلمان بھائی کی طرف ہتھیار یا لوہے سے صرف اشارہ بھی کردے اور اس کا مقصد دھمکانہ ہوتو اس پر فرشتوں کی لعنت ہوتی ہے یہاںتک کہ وہ تلافی کرلے۔خطیب محترم نے فرمایا کہ گالی گلوچ کوبھی اسلام نے اسی لیے حرام کیا کیوں کہ اس کی وجہ سے سماج میں بے چینی اور بدامنی جنم لیتی ہیں اوراسی لیے فتنہ کو قتل سے زیادہ شدید کہا گیا ہے ۔ اسلام نے عدل وانصاف اوررحمت کا حکم دیا ،عداوت سے بچنے اور ظلم سے دوررہنے کی تلقین کی ، زمین پرفساد پھیلانے کوحرام گردانا، اورضابطہ بنایا کہ نہ نقصان اُٹھاؤ اور نہ اُٹھانے دو ، معصوم کے قتل کوحرام کیا ، خود کشی کو جرم اور حرام کیا ، رحمت کے قیام پر ابھارا اوررحم نہ کرنے والے کو بہت برا تصور کیا ، عین میدان جنگ میں بچوں ، عمر دراز افراد اورخواتین کوقتل کرنے سے روکا اور عہد وپیمان کی حفاظت کا حکم دیا وغیرہ۔مولانا نے مزید فرمایا کہ ہجرت کے بعد یہودیوں کے ساتھ میثاق مدینہ کے عناصر ہمارے لیے اہم دستاویز ہیں جس میں حق کو بیان کرنے، عدل وانصاف اورآپسی صفوں اور قوانین کے احترام پر زور دیا گیا تھا ، اوراسی میں رائے کو تھوپنے اور مسلط کرنے کے بجائے باہم مشارکت اور ایک دوسرے کی رائے کے احترام کا حکم دیا گیا تھا اوراسی میثاق کا ایک اہم عنصر یہ تھا کہ ایک مذہبی اورسیاسی اٹھارٹی بنا کر تمام لوگوں کے نز اعات اور معاملات حل کیے جائیں۔ اسی طرح بقائے باہم اور آپسی میل جول پر بھی اسلام نے زوردیا ہے۔ اسی وجہ سے انسان کی مطلقا تکریم اور احترام کی تعلیم دی گئی ہے ، بھائی چارہ پر ابھارا گیا ہے ، عقیدہ اورمذہب کی آزادی دی گئی اور جبر اور زبردستی سے روکا گیا ہے ڈائیلاگ اورآپسی مکالمہ نیز آپسی تعاون پر ابھارا گیا ہے۔ مولانا نے یہ بھی فرمایا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ امن وسلامتی کے قیام کے لیے آگے آئیں، قانون کی بالادستی کویقینی بنائیںاور اس کے لیے ملک کے ذمہ داران اورحکومت کو بھی کمر کس لینی چاہیے اوریہ کرپشن کوختم کیے بغیر اور قتل و خونریزی پرقابو پائے بغیر ممکن نہیں، آبرو اورعزت کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے ، ظلم وجور پرروک لگنی چاہیے ، علاج اورکھانے، پینے کے نظم کو آسان اور صاف ستھرا ہونا چاہیے جولوگ قانون کوہاتھ میں لیتے ہیں ان سے سختی کے ساتھ پیش آنا بھی ضروری ہے ،مذہب کے نام پر انسانوں کے درمیان تفریق کا رویہ ، لنچنگ کے واقعات اورمذہبی سیاست پر بھی روک لگنی چاہیے او ر آنے والے یوم جمہوریہ پریہ عزم کیا جانا چاہیے کہ ملک میں قانون کی بالادستی ہوگی اور ہم سب مل کر ملک کو مضبوط کرنے کے لیے آگے آئیں گے ۔اخیر میں دعائیہ کلمات پرخطبہ ختم ہوا۔

Related posts

اے اے پی کونسلر رام چندر کے اغوا میں بی جے پی کی اعلیٰ قیادت ملوث ہے : دلیپ پانڈے

Siyasi Manzar

دہلی یونیورسٹی نے کیا ونٹر وکیشن کا اعلان Delhi University announced winter vacation

Siyasi Manzar

اشتعال انگیز گیت معاملہ میں عمران پرتاپ گڑھی کوسپریم کورٹ سے ملی راحت

Siyasi Manzar