ممبئی،28؍ستمبر(نمائندہ) ممبئی پال گھرضلعی جمیعت اہل حدیث پال گھر کی زیر نگرانی ایک عظیم تعلیمی انعامی مقابلہ بتاریخ 28/ستمبر 2024ء جامع مسجد الفاروق وسئی میں منعقد ہوا۔جس کے آج پہلے سیشن میں عقیدہ کوئز مقابلے میں 50 سے زیادہ طلبہ اور طالبات نےپورے ضلع سے شرکت کی۔ مقابلہ بہت زبردست رہا اور تمام طلبہ نے بڑھ چڑھ کر کے حصہ لیا اور یہ بات ہمیں اور آپ کو معلوم ہے کہ توحید باری تعالیٰ کا عقیدہ صافی ابتدائے آفرینش سے ہی کائنات جن و انس کے لئے آزمائش کا ذریعہ اور نجات کا باعث رہا ہے، یہ عقیدۂ توحید ہی خیر و شر، کفر و اسلام، جنت و جہنم اور کامیابی و ناکامی کا حد فاصل اور کسوٹی رہا ہے چنانچہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی توحید کو اس کے تمام تر تقاضوں کے ساتھ سمجھا اور جانا، اسکے مطابق عمل کیا، اپنی عبادات کو شرک کی آمیزش سے پاک رکھا وہ تو دنیا و آخرت کی فوز وفلاح سے ہمکنار ہوئے مگر جنہوں نے ذات باری تعالیٰ کا انکار کیا، یا اللہ کی ذات و صفات میں دوسروں کو بھی شریک ٹھہرایا، وہ تباہیوں اور بربادیوں کا شکار ہوئے۔قرآن وحدیث اور تاریخ انسانی کا مطالعہ اس پر شاہد ہے کہ جو قومیں کفر و شرک کے مرض میں مبتلا ہوئیں وہ صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں، ان کی دنیاوی شان و شوکت بھی خاک ہوگئی اور آخرت میں بھی ان کے لئے جہنم مقدر بنادی گئی، جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ عقیدہ توحید کا زبان و دل سے اقرار اور اسکے مطابق عمل ہی ذریعہ نجات ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی لئے تخلیق آدم سے لے کر محسن انسانیت ﷺ کی آخری نبوت تک جس قدر انبیاء و رسل دنیا میں تشریف لائے، ان سب کی دعوت و فکر کا محور و مرکز یہی توحید باری تعالیٰ رہا۔ سرور عالم ﷺ کی بعثت کے ساتھ اس عقیدہ توحید پر ایمان و ایقان کی حجت کر دی گئی۔عقیدۂ توحید کو جاننا، سیکھنا، توحید باری تعالیٰ پر مشتمل دلائل کو حفظ کرنا ہر عام و خاص، چھوٹے بڑے غرضیکہ ہر فرد کی اولین ذمہ داری ہے کیونکہ اسکے بغیر رب کے یہاں کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں، اس عقیدے کی اہمیت کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے خوب سمجھا اور جانا تھا لہٰذا یہی وجہ تھی کہ وہ سب سے پہلے توحید و ایمان کو سیکھتے و سمجھتے تھے:- عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ:” كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِتْيَانٌ حَزَاوِرَةٌ، فَتَعَلَّمْنَا الْإِيمَانَ قَبْلَ أَنْ نَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ، ثُمَّ تَعَلَّمْنَا الْقُرْآنَ فَازْدَدْنَا بِهِ إِيمَانًا”.جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہم طاقتور نوجوان تھے، ہم نے قرآن سیکھنے سے پہلے ایمان کو سیکھا، پھر ہم نے قرآن سیکھا، تو اس سے ہمارا ایمان اور زیادہ (بڑھ) ہو گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 61]حدیث بالا کی رو سے بھی آپ ایمان و ایقان اور عقیدہ توحید کی اہمیت اور اسے سیکھنے و جان لینے کی برکت کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صحابہ کرام نے سب سے پہلے عقیدہ توحید کو سیکھا، ارکان ایمان کو جانا بعدہ قرآن سیکھا جس کی وجہ سے ان کے ایمان میں بڑھوتری ہوئی۔
الحمدللہ عقیدہ توحید کی اسی اہمیت کے پیش نظر "ضلعی جمعیت اہل حدیث پالگھر” نے اپنے ضلع و حلقہ میں آنے والے مکاتب و مدارس کے مابین ایک اہم، منفرد و غیر معمولی تعلیمی انعامی مسابقہ کا اہتمام کیا ہے جسکی پہلی کڑی آج مورخہ 28/ستمبر 2024ء بروز سنیچر مسجد الفاروق وسئی پھاٹا وسئی ایسٹ میں منعقد کی گئی (دوسری کڑی ان شاء اللّٰہ آئندہ کل یعنی بروز اتوار منعقد ہوگی جو فن خطابت پر مشتمل ہوگی لہٰذا جس میں قرب وجوار کے جملہ احباب سے کثیر تعداد میں شرکت کی پرخلوص اپیل ہے)آج کا سیشن اس اعتبار سے لائق تحسین و قابل ذکر ہے کہ اسے صرف عقیدہ و ایمان سے متعلق سوالات وجوابات پر مبنی "عقیدہ کوئز” کے نام سے موسوم کیا گیا جس میں حلقہ ہذا کے تمام مدارس و مکاتب کے ممتاز طلبہ و طالبات کو تقریری و تحریری امتحان کے دو زمروں میں تقسیم کیا گیا، الحمدللہ تمام مشارکین و مشارکات نے بڑے جوش وخروش کے ساتھ احسن انداز میں سوالات کے جوابات دئیے اور عوام و خواص سے داد تحسین بٹوری! اس اہم پیش قدمی کے لئے استاذ محترم شیخ عبدالحکیم عبدالمعبود مدنی حفظہ اللّٰہ (امیر ضلعی جمعیت اہل حدیث پالگھر و شیخ الحدیث جامعہ رحمانیہ کاندیولی ممبئی)، شیخ فاروق عمری حفظہ اللّٰہ (ناظم ضلعی جمعیت اہل حدیث پالگھر)، شیخ ابو بکر سلفی حفظہ اللّٰہ (نائب امیر ضلعی جمعیت اہل حدیث پالگھر)، محترم مدثر خان حفظہ اللّٰہ (خازن ضلعی جمعیت اہل حدیث پالگھر) اور ان کی لائق و فائق ٹیم بشمول ائمہ و معلمین و معلمات مبارکباد و شکریہ کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے نونہالان ملت اسلامیہ کے قلوب و اذہان کو عقیدہ توحید سے منور کرنے کے لئے اور طلبہ و طالبات کی صلاحیتوں کو نکھارنے و اجاگر کرنے اور انکی تشجیع و حوصلہ افزائی کے لئے یہ مبارک سلسلہ شروع کیا ہے، نیز بڑی ناسپاسی ہوگی اگر مسجد الفاروق وسئی پھاٹا کے امام قاری رحمت اللہ فرقانی حفظہ اللّٰہ اور انکے طلبہ و متعلقین کا شکریہ نہ ادا کیا جائے کہ جنہوں نے پروگرام کی بہتر ترتیب و تنسیق سے لیکر حکم صاحبان و دیگر معزز مہمانان کی ضیافت و تکریم میں کوئی کمی و کسر نہ چھوڑی فجزاہم اللّٰہ عنا خیر الجزاء۔ آخر میں دعاگو ہوں کہ رب العالمین اس مسابقے کے دور رس اثرات مرتب ہوں، توحید کی امانت سے سینے معمور ہوں، توحید عام ہو، کفر و ضلالت کے بادل چھٹیں، ہر سو فرزندان توحید سرخرو ہوں!آمین!