Siyasi Manzar
Top News راجدھانی

بادلی اسمبلی سیٹ پر کانگریس صدر دیویندر یادو مضبوط امیدوار کے طور پر ابھر رہے ہیں

اقلیتی ووٹرز کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان تذبذب کا شکار ہیں لیکن کانگریس کی حمایت بڑھ رہی ہے

نئی دہلی،یکم فروری دہلی کی 70 نشستوں میں سے ہر ایک کی اپنی اہمیت ہے اور ہر پارٹی اور اس کے امیدوار ہر سیٹ پر اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لئے زور لگا رہے ہیں لیکن بادلی اسمبلی سیٹ اس لئے زیر بحث ہے کیونکہ یہاں سے دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو میدان میں ہیں۔ ابھی تک یہاں کے مقابلہ کو سہ رخی کہا جا رہا ہے لیکن جس انداز سے کانگریس کے دیویندر یادو یہاں محنت کرتے نظر آ رہے ہیں، اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا پلڑا بھاری ہے۔علاقہ میں جہاں کانگریس کے جھنڈے زیادہ نظر آ رہے ہیں، وہیں عام آدمی پارٹی کے جھنڈے بھی مقابلہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ بی جے پی کی کوشش ہے کہ اس کو فرقہ پرستی کی بنیاد پر حمایت ملے، اس لئے جہانگیر پوری کی گلیوں میں بی جے پی کے نہیں بلکہ گزشتہ سال کی طرح بھگوا جھنڈے نظر آ رہے ہیں۔ ان گلیوں میں عام آدمی پارٹی کے جھنڈے وغیرہ کہیں کہیں نظر آ رہے ہیں۔سڑکوں اور گلیوں میں سیاسی پارٹی کے ای رکشا گھومتے نظر آ رہے ہیں اور ان میں بھی کانگریس کے ای رکشوں کی تعاد زیادہ ہے، جبکہ چندر شیکھر آزاد کی پارٹی، عام آدمی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے رکشے بھی تشہیر پر مامور ہیں لیکن جہانگیر پوری میں دو گھنٹے کے دوران کوئی بھی ای رکشا بی جے پی کی تشہیر کرتا نظر نہیں آیا۔نام نہ شائع کرنے کی شرط پر اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس علاقہ میں اگر سب سے زیادہ کوئی پریشان ہے تو وہ حلقہ کا اقلیتی طبقہ ہی ہے۔ جب ان سے اس پریشانی کی وجہ جاننی چاہی تو انہوں نے بتایا کہ اقلیتی طبقہ کو جہاں کانگریس کی سیاست اچھی لگتی ہے وہیں اس کا امیدوار بھی ان کو اچھا لگتا ہے لیکن بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے خوف کی وجہ سے وہ اس پر غور کر رہے ہیں کہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار اجیش یادو کو اپنا ووٹ دے دیں لیکن جب انہیں یاد آتا ہے کہ کیجریوال حکومت نے تبلیغی جماعت کے مرکز کو کووڈ وبا پھیلانے کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا، شمال مشرقی علاقہ میں ہوئے دنگوں پر خاموشی اختیار کی اور سی اے اے، این آ ر سی مخالف مظاہروں پر بھی منفی رویہ اختیار کیا، تو پھر وہ سوچتے ہیں کہ ایسی پارٹی سے دوری ہی ٹھیک ہے۔ ابھی ووٹنگ میں چار دن باقی ہیں۔
اور یہ واضح کہ اقلیتوں کی حمایت کانگریس کے لئے مزید مضبوط ہوگی۔اس اسمبلی حلقہ کے باشندگان کے لیے سڑکیں اور سیور اہم مسائل ہیں، جس کے لئے عوام دونوں بر سر اقتدار سیاسی پارٹیوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں اور شیلا حکومت اور دیویندر یادو کے ذریعہ کئے گئے کاموں کو یاد کرتے ہیں۔ کانگریس کے امیدوار دیویندر یادو کو نہ صرف اپنی جیت کا یقین ہے بلکہ دہلی میں ان کو کانگریس کی حکومت بھی بنتی نظر آ رہی ہے۔اس مرتبہ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اجیش یادو دوبارہ میدان میں اترے ہیں جبکہ بی جے پی سے دیپک چودھری امیدوار ہیں، جنہوں نے ڈوسو (دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین) کا انتخاب بھی جیتا تھا اور ان کی اہلیہ کونسلر بھی ہیں۔ تاہم، کانگریس کے دو مرتبہ کے رکن اسمبلی اور دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو سب سے زیادہ مضبوطی سے انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ بی ایس پی کے رویندر کمار اور چندر شیکھر آزاد کی پارٹی کے ارون کمار بھی میدان میں ہیں۔واضح رہے کہ اس اسمبلی حلہ سے بی جے پی کے امیدوار جے بھگوان اگروال تین مرتبہ کامیاب رہے ہیں، جبکہ کانگریس کے دیویندر یادو اور عام آدمی پارٹی کے اجیش یادو دو-دو مرتبہ کامیاب رہے ہیں۔ سال 2020 کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کے امیدوار اجیش یادو نے یہاں 29,094 ووٹوں کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہیں 49.65 فیصد ووٹ شیئر کے ساتھ 69,427 ووٹ ملے۔ انہوں نے بی جے پی کے وجے کمار بھگت کو شکست دی تھی، جنھیں 40,333 یعنی 28.84 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ کانگریس امیدوار دیویندر یادو 27,483 یعنی 19.65فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے تھے۔اجیش یادو نے یہاں سال 2015 کے اسمبلی انتخابات میں بھی عام آدمی پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تھا اور 35,376 یعنی 24.98 فیصد کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہیں 51.14 فیصد ووٹ شیئر کے ساتھ 72,795 ووٹ ملے تھے۔ انہوں نے کانگریس امیدوار دیویندر یادو کو شکست دی تھی، جنھیں 37,419 ووٹ یعنی 26.29 فیصد ووٹ ملے تھے۔ بی جے پی امیدوار راجیش یادو 28,238 یعنی 19.84 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے تھے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس اسمبلی حلقہ میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مقابلہ سہ رخی ہے اور کہیں نہ کہیں اجیش یادو اور ان کی عام آدمی پارٹی کی شبیہ سوالوں کی زد میں ہے اور کانگریس کے دیویندر یادو کی شبیہ ایک اچھے اور کام کرنے والے رہنما کی ہے، جبکہ بی جے پی کی امیدیں صرف اور صرف مذہب سے وابستہ ہیں۔

Related posts

عالمی یوم اُ ردو کے موقع پر غالب اکیڈمی میں پْر وقار تقریب کا انعقاد

Siyasi Manzar

دہلی کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو تمام قسم کے علاج، ٹیسٹ اور ادویات مفت فراہم کی جارہی ہیں: عمران حسین

Siyasi Manzar

اجے ماکن نے عام آدمی پارٹی حکومت کے تعلیمی نظام کی قلعی کھول دی

Siyasi Manzar