Siyasi Manzar
کھیل

آسٹریلیا 8ویں مرتبہ ورلڈ کپ کے فائنل میں،ایک بار پھر ٹوٹ گیا جنوبی افریقہ کا دِل، 19 نومبر کو انڈیا سے ہوگا مقابلہ

جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کے سامنے 213 رنوں کا ہدف رکھا جو بہت آسان معلوم پڑ رہا تھا، لیکن بہترین گیندبازی سے میچ دلچسپ مرحلہ میں پہنچ گیا، پھر بھی آسٹریلیا 3 وکٹ سے جیت حاصل کر فائنل میں پہنچ گیا۔

AUS vs SA, World Cup Semi-Final

کولکاتا16،نومبر(ایس ایم نیوز) دوسرے سیمی فائنل مقابلے میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان دلچسپ میچ دیکھنے کو ملا جہاں آسٹریلیا نے 3 وکٹ سے جیت ضرور حاصل کر لی لیکن اس کے لیے جنوبی افریقی گیندبازوں نے ناکوں چنے چبوا دیے۔ جنوبی افریقہ کے لیے پورے میچ میں دو چیزیں انتہائی افسوسناک رہیں جو شکست کی وجہ بنیں۔ پہلی وجہ تو یہ رہی کہ ہنرک کلاسین اور ڈیوڈ ملر کو چھوڑ کر باقی بلے بازوں نے مایوس کیا جس کے سبب ٹیم 49.4 اوورس میں 212 رن بنا کر آل آؤٹ ہو گئی۔ دوسری وجہ تھی فیلڈنگ، کیونکہ کچھ اہم مواقع پر ٹریوس ہیڈ اور پیٹ کمنس جیسے بلے بازوں کے کیچ ہاتھ میں آنے کے بعد چھوڑے گئے، تو کچھ ہاف چانسز کیچ بھی چھوڑے گئے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک بار پھر جنوبی افریقہ یک روزہ عالمی کپ کے فائنل میں نہیں پہنچ سکا اور پورے جنوبی افریقہ کا دِل ٹوٹ گیا۔

آج ٹاس جنوبی افریقہ کے کپتان تیندا بووما نے جیتا اور جیسی کہ امید کی جا رہی تھی، پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا۔ عالمی کپ میں اب تک جب بھی جنوبی افریقہ نے پہلے بلے بازی کی تھی، سامنے والی ٹیم کے لیے بڑا ہدف رکھا تھا۔ اس بار بھی جنوبی افریقہ کے کرکٹ شیدائی یہی امید کر رہے تھے، لیکن اس کے بالکل برعکس نظارہ دیکھنے کو ملا۔ شروعاتی 4 بلے باز (تیندا بووما 0، کوئنٹن ڈیکوک 3 رن، راسی وَنڈر ڈوسین 6 رن، ایڈن مارکرم 10 رن) تو محض 24 رن پر ہی پویلین لوٹ گئے۔ ہنرک کلاسین (48 گیندوں پر 47 رن) اور ڈیوڈ ملر (116 گیندوں پر 101 رن) کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے پانچویں وکٹ کے لیے 95 رنوں کی انتہائی اہم شراکت داری کی جس کی وجہ سے ٹیم کا اسکور 200 کے پار پہنچ سکا۔ کچھ حد تک گیرالڈ کویٹزی (19 رن) آسٹریلیائی گیندبازی کا مقابلہ ضرور کیا، لیکن باقی کوئی بھی بلے باز 10 سے زیادہ کا اسکور نہیں کر سکا۔ پوری ٹیم 49.4 اوورس میں محض 212 رن ہی بنا سکی۔

آسٹریلیا کی جانب سے مشیل اسٹارک نے رواں عالمی کپ ٹورنامنٹ کی سب سے بہترین کارکردگی پیش کی اور 10 اوورس میں محض 34 رن دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ 3 وکٹ کپتان پیٹ کمنس نے بھی لیے جنھوں نے 9.4 اوورس میں 51 رن دیے۔ 2-2 وکٹ جوش ہیزل ووڈ (8 اوورس میں 12 رن) اور ٹریوس ہیڈ (5 اوورس میں 21 رن) کو حاصل ہوئے۔ گلین میکسویل (10 اوورس میں 35 رن) بہت کفایتی رہے لیکن کوئی وکٹ حاصل نہیں کر سکے۔ ٹورنامنٹ میں بہترین گیندبازی کرنے والے ایڈم زیمپا حیرت انگیز طور پر جنوبی افریقہ کے خلاف مہنگے ثابت ہوئے جنھوں نے 7 اوورس میں 55 رن دیے اور کوئی وکٹ بھی نہیں ملا۔
آسٹریلیا نے جب 213 رنوں کے ہدف کا پیچھا شروع کیا تو بہت آسانی سے رن بٹورتے نظر آئے۔ ڈیوڈ وارنر اور ٹریوس ہیڈ دونوں ہی جنوبی افریقہ کے تیز گیندبازوں پر حاوی دکھائی دیے۔ پہلا وکٹ مارکرم نے دلایا جب اپنی پہلی ہی گیند پر انھوں نے ڈیوڈ وارنر (18 گیندوں پر 29 رن) کو پویلین بھیج دیا۔ پھر جلدی ہی کگیسو رباڈا نے فارم میں چل رہے مشیل مارش (صفر) کو آؤٹ کر جنوبی افریقہ کو واپسی کا موقع دے دیا۔ یہاں سے جنوبی افریقہ کے اسپن گیندباز تبریز شمسی اور کیشو مہاراج نے آسٹریلیائی بلے بازوں پر ایسا شکنجہ کسا کہ حالات بدلتے ہوئے دکھائی دیے۔ پھر جب ٹریوس ہیڈ (48 گیندوں پر 62 رن) کو کیشو مہاراج نے بولڈ کیا تو آسٹریلیا کا اسکور 3 وکٹ کے نقصان پر 106 رن ہو گیا، اور یہی وہ موقع تھا جب آسٹریلیا نے سنبھل کر کھیلنا شروع کر دیا۔

اسٹیو اسمتھ کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے وکٹ گرنے کا سلسلہ روکا، لیکن شمسی نے مارنس لابوشین (31 گیندوں پر 18 رن) اور گلین میکسویل (1 رن) کو تھوڑے وقفہ پر آؤٹ کر مقابلے کو دلچسپ بنا دیا۔ اس وقت آسٹریلیا کا اسکور 5 وکٹ کے نقصان پر 137 رن ہو گیا۔ پھر اسمتھ اور جوس انگلش کے درمیان 37 رنوں کی دھیمی لیکن بہت اہم شراکت داری ہوئی۔ اسمتھ 60 گیندوں پر 30 رن اور انگلش 49 گیندوں پر 28 رن بنا کر جب پویلین لوٹے تو آسٹریلیا کو جیت کے لیے 20 رنوں کی ضرورت تھی۔ یہاں سے جنوبی افریقی گیندبازوں نے بہت کوشش کی کہ وکٹ حاصل کیا جائے، لیکن پیٹ کمنس کا کیچ ڈیکوک سے چھوٹنا اور کچھ مواقع پر گیند کھلاڑی سے چند انچ کی دوری پر گرنا ٹیم کو فائنل سے دور لے گیا۔ آسٹریلیا نے 47.2 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 215 رن بنا لیے۔ پیٹ کمنس 29 گیندوں پر 14 رن بنا کر اور مشیل اسٹارک 38 گیندوں پر 16 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
جنوبی افریقہ کی گیندبازی پر نظر ڈالی جائے تو تبریز شمسی نے 10 اوورس میں 42 رن دے کر 2 وکٹ اور گیرالڈ کویٹزی نے 9 اوورس میں 47 رن دے کر 2 وکٹ حاصل کیے۔ کیشو مہاراج نے 10 اوورس میں 24 رن دے کر 1 وکٹ، ایڈن مارکرم نے 8 اوورس میں 23 رن دے کر 1 وکٹ اور کگیسو رباڈا نے 6 اوورس میں 41 رن دے کر 1 وکٹ لیے۔ مارکو جانسن بہت مہنگے رہے جنھوں نے 4.2 اوورس میں 35 رن دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کیا۔
بہرحال، اب فائنل میچ میں مقابلہ ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا اور امید کی جا رہی ہے کہ مقابلہ دلچسپ ہوگا۔ یہ میچ 19 نومبر یعنی اتوار کے روز احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ہندوستان نے لیگ میچ میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی اور عالمی کپ ٹورنامنٹ سے پہلے آسٹریلیا کے خلاف کھیلی گئی سیریز میں بھی ہندوستانی ٹیم چمپئن بنی تھی۔ یعنی ہندوستانی سرزمین پر ہندوستانی ٹیم بہت مضبوط دکھائی دے رہی ہے۔ حالانکہ آسٹریلیا بھی شروعاتی 2 میچ جیتنے کے بعد لگاتار 8 میچ جیت کر فائنل میں پہنچی ہے۔ یعنی دونوں ٹیموں میں مقابلہ دلچسپ ہو سکتا ہے۔

Related posts

India vs Australia: گلین میکسویل نےٹیم انڈیا کے منہ سے چھینی جیت

Siyasi Manzar

انڈیا نے جنوبی افریقہ کو 243 رنز سے ہرایا

Siyasi Manzar

آسٹریلیا نے چھٹی مرتبہ جیتا ورلڈ کپ کا خطاب، ہندوستان کو دوسری بار فائنل میں دی شکست World Cup 2023

Siyasi Manzar

Leave a Comment