اجے ماکن نے دہلی کی عآپ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے غربت کے باعث اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرایا، جس سے پاس ہونے والے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہوا
نئی دہلی،02فروری(ایس ایم نیوز) کانگریس کے خزانچی اور سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے دہلی میں عام آدمی پارٹی کی سب سے زیادہ مشتہر تعلیمی پالیسی کی پول کھول دی۔ انہوں نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے دہلی کی خراب آب و ہوا اور تعلیم کے شعبے میں دہلی کو نقصان پہنچانے کے تعلق سے اعداد و شمار پیش کئے۔ دہلی اسمبلی انتخابات سے چار روز قبل کی گئی پریس کانفرنس میں دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی پر زبردست حملہ بولا اور یہ کانفرنس ’عآپ کے پاپ’ کے سلسلہ کی نئی قسط سانسوں پر گھات، تعلیم پر آگھات‘ یعنی سانسوں پر حملہ، تعلیم پر وار، کے عنوان سے کی گئی۔
ماکن نے دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت کو تعلیم کے شعبے میں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دہلی میں اسکولی تعلیم ہی دہلی حکومت کے ماتحت ہے اور اس کے معیار کا اندازہ یہاں کے بارہویں جماعت کے نتائج سے لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اعداد و شمار کے ذریعہ بتایا کے شیلا یعنی کانگریس حکومت کے آخری سال میں جتنے بچوں نے بارہویں جماعت پاس کی ان کی تعداد ایک لاکھ 47 ہزار سے زائد تھی جبکہ دہلی کی آبادی میں اضافہ کے باوجود اور عام آدمی پارٹی کی جادوگری کے باوجود یہ تعداد ایک لاکھ 46 ہزار تک ہی پہنچی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر سال یہ تعداد کم ہوئی ہے اور گزشتہ سال یہ تعداد بڑھی ضرور ہے جو کانگریس کے سال 2023-14 کے مقابلے کم تھی لیکن اس کے پیچھے بھی وجہ ملک کی معیشت اور بڑھتی غربت رہی کیونکہ زیادہ تر لوگوں نے اپنے بچوں کو نجی اسکولوں سے نکال کر سرکاری اسکولوں میں داخلہ کرایا جس کی وجہ سے بارہویں جماعت میں امتحان میں پاس ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھی۔
اجے ماکن نے کہا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے دور میں سرکاری اسکول اتنے اچھے ہو گئے کہ لوگوں نے اپنے بچوں کو نجی اسکولوں سے نکال کر سرکاری اسکولوں میں داخل کرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بھی غلط انداز سے تشہیر کی گئی کیونکہ نجی اسکولوں میں داخلہ لینے والوں کی تعداد زیادہ ہے اور سرکاری اسکولوں میں کم ہے۔ ماکن نے کہا کہ یہ اعداد و شمار زیادہ چوکانے والے ہیں کیونکہ سال 2013-14 میں جو سرکاری اسکولوں میں داخلہ لینے والوں کی تعداد بڑھ رہی تھی اور نجی اسکولوں میں یہ تعداد کم ہو رہی تھی وہ عام آدمی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد الٹ گئی اور کووڈ سے پہلے نجی اسکولوں میں داخلہ لینے والے طلباء کی تعداد بڑھ گئی اور سرکاری اسکولوں میں یہ تعداد کم ہو گئی۔ ماکن نے پوچھا کہ کیا اس کو تعلیم کے شعبہ کے لئے اچھا معیار کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شعبہ تعلیم میں کانگریس حکومت کے مقابلے کچھ کام نہیں ہوا اور موجودہ حکومت نے اس کے معیار کو کم کر دیا۔
اس موقع پر انہوں دہلی کی خراب ہوتی ہوئی فضائی آلودگی کے لئے بھی موجودہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے اعداد و شمار کے ذریعہ بتایا کہ سب سے زیادہ آلودگی گاڑیوں سے پھیلتی ہے، جس کے لئے موجودہ حکومت نے کچھ کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے جو اپنی گاڑیاں لینی شروع کیں اس کی وجہ نقل و حمل کا ناقص عوامی نظام رہا۔ انہوں نے بتایا کہ جب کانگریس کی حکومت تھی تو لوگ عوامی ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے تھے کیونکہ اس وقت بسوں کی حالت بھی اچھی ہوتی تھی اور ان کی تعداد بھی زیادہ تھی۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی حکومت پر الزام لگایا کہ ان کے دور میں بسوں کی تعداد بھی کم ہو گئی ہے اور لوگوں کو اب یقین بھی نہیں رہا کہ بس آئے گی بھی یا نہیں۔ماکن نے کہا کہ دونوں شعبوں میں دہلی کی موجودہ حکومت پوری طرح ناکام رہی ہے اور عوام کو ووٹ ڈالتے وقت یہ باتیں ذہن میں رکھنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے عوام کو شیلا دکشت کی قیادت والی کانگریس حکومت کی ضرورت ہے۔