نئی دہلی،04 جنوری ، کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے حال ہی میں آئی آئی ٹی مدراس کے کچھ روشن خیال طلبا سے گفتگو کی اور ہندوستان کے تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر، راہل گاندھی نے بتایا کہ ہندوستانی تعلیمی نظام میں تبدیلی لانے کے لیے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور جذبات کو سمجھنا اور ان کے مطابق مواقع فراہم کرنا ضروری ہے۔ راہل گاندھی نے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔راہل گاندھی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان کا تعلیمی نظام اب بھی چند مخصوص شعبوں تک محدود ہے، جیسے ڈاکٹر، انجنیئر، آئی اے ایس، آئی پی ایس یا فوج۔ ان کا ماننا ہے کہ ہمیں تعلیم کے میدان میں زیادہ تنوع کی ضرورت ہے، تاکہ طلباء کو مختلف شعبوں میں کیریئر کے مواقع فراہم کیے جا سکیں اور وہ اپنے جذبے کے مطابق مستقبل کے لیے نئے راستے منتخب کر سکیں۔راہل گاندھی نے اس موقع پر تحقیق اور تعلیم کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ یہ دونوں چیزیں ہندوستان کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان کو عالمی سطح پر لیڈر بنانے کے لیے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو نئی سوچ اور نیا نقطہ نظر فراہم کرنا ہوگا تاکہ نوجوانوں کو وہ مواقع ملیں جو ان کے خوابوں کی تکمیل کے لیے ضروری ہیں۔‘‘ملاقات کے دوران طلبا اپنے سوالات کے ذریعے اس گفتگو کو مزید گہرا اور مفید بنایا۔ راہل گاندھی نے ان کے سوالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بات چیت سے انہیں ہندوستان کے مستقبل کے بارے میں نئی بصیرت حاصل ہوئی ہے۔ویڈیو کو یوٹیوب پر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں راہل گاندھی نے لکھا کہ اس نوعیت کے خیالات کا تبادلہ صرف نظریات تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔
، بلکہ اس بات پر زور دیا کہ اس بات چیت سے جو راہنمائی حاصل ہو، اس پر عمل بھی ہونا چاہیے تاکہ ہندوستان کو عالمی سطح پر ایک انصاف پسند اور ترقی پسند قوم کے طور پر پیش کیا جا سکے۔راہل گاندھی نے اس ویڈیو کو ایکس پر بھی شیئر کیا اور اس میں کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک اپنے لوگوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے اور یہ صرف نجی شعبے اور مالی ترغیبات کے ذریعے ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تعلیم کے شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور سرکاری اداروں کو مزید مستحکم کرنا چاہیے۔راہل گاندھی نے واضح طور پر کہا کہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ تعلیم تک رسائی اور معیار دونوں یکساں ہوں، تاکہ تمام بچوں کو بہترین تعلیمی مواقع مل سکیں۔ ان کے مطابق، نجی تعلیم ادارے تعلیم کے معیار میں کمی اور سماجی تفاوت کے باعث عوامی تعلیم کے نظام کو کمزور کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو تعلیمی اداروں میں سرمایہ کاری کر کے ان کے معیار کو بہتر بنانے اور عوامی سطح پر تعلیم کو طاقتور بنانے کی ضرورت ہے۔