Siyasi Manzar
راجدھانی

لوک سبھا نے پریس اور جرائد کے رجسٹریشن کے بل کو منظوری دی

پریس کی آزادی اور کاروبار میں آسانی کے نئے دور کا آغاز

نئی دہلی(پریس ریلیز)ایک تاریخی فیصلے میں، لوک سبھا نے آج پریس اور جرائد کے رجسٹریشن کا بل 2023 کو منظور کرلیا ہے، جس سے نوآبادیاتی دور کے پریس اینڈ رجسٹریشن آف بکس ایکٹ، 1867 کے قانون کو منسوخ ہو گیا ہے۔ اس بل کو راجیہ سبھا نے مانسون اجلاس کے دوران پہلے منظوری دے دی تھی۔
نیا قانون – پریس اور جرائد کے رجسٹریشن کا بل 2023 ، بذات خود حاضر ہوئے بغیر آن لائن سسٹم کے ذریعے ٹائٹل کی الاٹمنٹ اور میگزین کے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بناتا ہے۔ یہ پریس رجسٹرار جنرل کو اس عمل کو تیزی سے مکمل کرنے کے قابل بنائے گا، اس طرح یہ یقینی بنائے گا کہ پبلشرز، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے ناشرین کو اشاعت شروع کرنے میں بہت کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پبلشرز کو اب ضلع مجسٹریٹ یا مقامی حکام کے پاس ڈیکلریشن داخل کرنے اور اس طرح کے اعلانات کی تصدیق کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ ، پرنٹنگ پریس کو بھی ایسا کوئی حلف نامہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اس کے بجائے صرف ایک اطلاع ہی کافی ہوگی۔ اس پورے عمل میں فی الحال 8 مراحل شامل تھے ، جس میں کافی وقت صرف ہوتا تھا۔
لوک سبھا میں بل کو پیش کرتے ہوئے، اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ "یہ بل غلامی کی ذہنیت کو ختم کرنے اور نئے ہندوستان کے لیے نئے قوانین لانے کی طرف مودی حکومت کے ایک اور اقدام کی عکاسی کرتا ہے”۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ جرائم کا خاتمہ، کاروبار کرنے میں آسانی اور نئے قوانین کے ذریعے زندگی گزارنے میں آسانی پیدا کرنا حکومت کی ترجیح رہی ہے اور اسی کے مطابق نوآبادیاتی دور کے قانون کو کافی حد تک جرم سے پاک کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ بعض خلاف ورزیوں پر پہلے کی طرح سزا کے بجائے مالی جرمانے تجویز کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، پریس کونسل آف انڈیا کی چیئرپرسن کی سربراہی میں ایک قابل اعتماد اپیل کرنے والا نظام فراہم کیا گیا ہے۔ کاروبار کرنے میں آسانی کے پہلو پر زور دیتے ہوئے، جناب ٹھاکر نے کہا کہ ٹائٹل رجسٹریشن کا عمل، جس میں کبھی کبھی 2 سے 3 سال لگتے تھے، اب 60 دنوں میں مکمل ہو جائے گا۔
1867 کا قانون برطانوی راج کی میراث تھا، جس کا مقصد پریس اور اخبارات اور کتابوں کے پرنٹرز اور پبلشرز پر مکمل کنٹرول کے ساتھ ساتھ مختلف خلاف ورزیوں پر قید سمیت بھاری جرمانے بھی شامل تھے۔ یہ محسوس کیا گیا کہ آج کے پریس کی آزادی کے دور اور میڈیا کی آزادی کو برقرار رکھنے کے حکومت کے عہد کے دوران پرانا قانون پوری طرح میڈیا کے موجودہ منظر نامے سے مختلف ہے اور کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔
ضمیمہ
پریس اور جرائد کے رجسٹریشن بل 2023 کی اہم خصوصیات
I -ٹائٹل کے الاٹمنٹ کی منظوری اور جرائد کا رجسٹریشن سرٹیفکیٹ
• یہ بل ٹائٹل کی توثیق کے لیے درخواست دینے اور پریس رجسٹرار جنرل کے ذریعے جریدے کے رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کی درخواست دینے کے لئے ایک آسان اور آن لائن طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔
• مقامی اتھارٹی کے سامنے کوئی حلف نامہ پیش کرنے یا مقامی اتھارٹی کے ذریعہ اس کی تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔
• ایک شخص جسے کسی بھی عدالت نے دہشت گردی کی کارروائی یا غیر قانونی سرگرمی کے جرم میں سزا سنائی ہو، یا ملک کی سلامتی کے خلاف کچھ کیا ہو، اسے رسالہ نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
• مرکزی حکومت کی پیشگی منظوری اور پریس رجسٹرار جنرل کے پاس اس کے رجسٹریشن کے ساتھ غیر ملکی جریدے کا ہوبہو ایڈیشن ہندوستان میں شائع کیا جا سکتا ہے۔
II -پرنٹنگ پریس
• کسی جریدے کے پرنٹر کو پریس رجسٹرار جنرل اور مقامی اتھارٹی کو آن لائن اطلاع دینی ہوگی۔
• پرنٹر کے ذریعہ مقامی اتھارٹی کو کوئی حلف نامہ پیش کرنے یا اتھارٹی سے تصدیق حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی ۔
III -ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ/مقامی اتھارٹی کا کردار
• بل میں رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ اور ٹائٹل الاٹمنٹ کے حوالے سے ضلع مجسٹریٹ/ مقامی اتھارٹی کے کردار کو کم سے کم کردار کیا گیا ہے۔
• درخواست موصول ہونے پر، ضلع مجسٹریٹ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پریس رجسٹرار جنرل کو 60 دنوں کے اندر اپنے تبصرے/ این او سی فراہم کریں گے۔ اگر ضلع مجسٹریٹ / مقامی اتھارٹی کی طرف سے 60 دن کے اندر کوئی تبصرہ / این او سی موصول نہیں ہوتی ہے تو پریس رجسٹرار جنرل رجسٹریشن کی منظوری کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتا ہے۔
• پبلشر کے لیے ضلع مجسٹریٹ کے سامنے کوئی حلف نامہ داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
پریس اینڈ رجسٹریشن آف بکس ایکٹ 1867 اور پریس اورجرائد کے جسٹریشن کے بل 2023 میں فرق
• جو کتابیں پی آر بی قانون 1867 کا حصہ تھیں،انہیں پی آر پی بل 2023 کے دائرہ کار سے ہٹا دیا گیا ہے، کیونکہ کتابیں اب ایچ آر ڈی کی وزارت کے تحت آتی ہیں ۔
• پرنٹنگ پریس کو ضلع مجسٹریٹ کے سامنے کوئی حلف نامہ داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے پریس رجسٹرار جنرل اور ضلع مجسٹریٹ کو صرف ایک آن لائن اطلاع دینی ہوگی۔
• میگزین کے پبلشر کی طرف سے ضلع اتھارٹی کے سامنے کوئی حلف نامہ داخل نہیں کرنا ہوگا۔ ٹائٹل الاٹمنٹ اور رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے درخواست پریس رجسٹرار جنرل اور ضلعی اتھارٹی کو بیک وقت دی جائے گی اور فیصلہ پریس رجسٹرار جنرل کرے گا۔
• پی آر بی قانون 1867 کے برعکس قانون کو کافی حد تک جرم کے زمرے سے نکالا گیا ہے، پی آر بی قانون 1867 میں قانون کی مختلف خلاف ورزیوں پر سزا اور 6 ماہ تک قید کی سزا سنائی جاسکتی تھی۔
• 2023 کے بل میں چھ ماہ تک قید کی سزا صرف ان انتہائی صورتوں میں تجویز کی گئی ہے، جہاں رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کے بغیر رسالہ شائع کیا گیا ہو اور پبلشر پریس رجسٹرار جنرل کی ہدایت کے باوجود چھ ماہ کی مدت میں اشاعت کو رو کنے میں ناکام رہتا ہے۔
• 1867 کے قانون میں، صرف ڈی ایم ہی کسی جریدے کے حلف نامے کو منسوخ کر سکتا تھا، پریس رجسٹرار جنرل کے پاس اس کی طرف سے دیے گئے رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کو منسوخ یا معطل کرنے کا از خود اختیار نہیں تھا۔ پی آر پی بل 2023 پریس رجسٹرار جنرل کو رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کو معطل / منسوخ کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

Related posts

یہ کہاں کا انصاف ہے کہ چیزہماری رکھوالی کوئی اورکرے

Siyasi Manzar

وزیر آباد میں منعقدہ عید ملن تقریب میں با اثر شخصیات کی شرکت

Siyasi Manzar

 انڈیا اتحاد کی لوک سبھا کی سیٹیں جیتنے کے بعد، بگڑتے ہوئے امن و امان اور حفاظت کی ذمہ داری کانگریس کی ہوگی: ہارون یوسف

Siyasi Manzar

Leave a Comment