Siyasi Manzar
مضامین

کیوں جنگلات کی حفاظت نہیں کی جاتی؟


ریحانہ بانو
ڈوڈہ،جموں

جنگلات ایک قومی سرمایہ ہے۔اس کے بے شمار فائدے ہیں۔مکانوں کے لئے فرنیچر اور دیگر کئی ضروری چیزیں بھی اسی جنگلات سے حاصل کیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ان جنگلات سے ملنے والی نایاب جڑی بوٹیوں میں انسانی زندگی میں بیماریوں کو ختم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔اس کے علاوہ ان سرسبز درختوں سے نکلنے والی صاف آکسیجن انسان کو تندرست رکھنے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔ کہاجاسکتا ہے کہ جانوروں کے تحفظ اور انسانوں کے لئے روزگار کی فراہمی کے علاوہ، جنگلات آبی ذخائر کی حفاظت کرتا ہے، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے میں جنگلات کا اہم کردار رہتا ہے اور آب و ہوا کی تبدیلی کو کم کرتے ہے۔ تاہم، اگرچہ جنگلات پر لوگ اتنا انحصار کرتے ہیں، تو شاید نقصان سے بچنے کے لئے کوئی منتقل وصایل نہیں۔ اس لئیایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جنگلات کی حفاظت کیو ضروری ہے زیادہ جنگل کی مصنوعات روز مرہ کی زندگی کا ایک لازمی جزو ہیں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیوں اتنے فائدے کے باوجود بھی جنگلات کے حفاظت کے لیے عام انسان تیار نہیں ہوتا۔قدرت نے جموں وکشمیر کو بھی بیشمار جنگلات سے نوازہ ہے۔اس سلسلے میں جب ضلع ڈوڈہ کے بھلیسہ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن محمد اقبال وانی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ آج سے تقریباً دس سال پہلے جنگلات جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں بلکل سرسبز و شاداب دیکھنے کو ملتا تھا۔جبکہ آج کے دور میں جنگلات کے حالات بلکل تباہ کن ہیں۔ اکثر مقامات پر زمین کھسکنے کے ساتھ ساتھ مکانات کے نقصانات کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جنگلات کے تحفظ کو لیکر کئی مرتبہ ضلع ترقیاتی کمشنر سے بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے بھی جنگلات کے نقصانات کرنے والو پر سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلع ڈوڈہ کے پہاڑی علاقوں میں جو لوگ قصوروار تھے انہیں کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا اور ان سے کافی جرمانہ بھی وصول کیا گیا ہے، اتنا ہی نہیں ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کی گئی تھی۔اس میں کچھ افراد ابھی بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کا اہم رول بنتا ہے کہ وہ محکمے کے ملازمین سے سخت ڈیوٹی کرواکر جنگلات کی حفاظت میں نمایاں کردار اداکریں۔

اس سلسلے میں بارویں جماعت کی ایک طالب علم معاویہ بانو کہتی ہیں کہ محکمہ جنگلات کی عدم توجہی کی وجہ سے کئی مقامات پر جنگلات کو کافی زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سماجی خدمت اس بات کو بھی کہا جا سکتا ہے کہ انسان جنگلات کی حفاظت کرے کیونکہ یہ انسان کے لئے ہی فائدہ مند ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جہاں وقت پر بارشیں نہ آنا اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ جنگلات کے کٹاؤں کو بہت زیادہ بڑھاوا دیا گیا ہے۔طالب علم نے قیمتی بات بتاتے ہوئے کہا کہ جنگلات کو ہی سیاحتی مقام بھی کہا جاتا ہے اگرچہ کوئی میدان ہو اور اس میں جنگلات نہ ہو تو سیاحتی مقام کہنا اچھی بات نہیں ہوگی۔اس نے کہا کہ اس طرح حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جس میں استاد ہر سال اسکولوں میں اس طرح کے بیداری پروگرام رکھیں جس میں جنگلات کی فائدے کو طلبہ کے ذریعہ عام انسانوں تک پہنچایا جا سکے۔اس سلسلے میں 22سال کی ایک مقامی سائمہ بانو بتاتی ہیں کہ یوں تو جنگلات کے بے شمار فائدے ہیں لیکن مختصر یہ کہ جنگلات قدرت کی عظیم نعمت ہیں۔ مختلف قسم کے جنگلات کئی ہزار جانوروں کا گھر ہیں اور بے شمار لوگوں کے لیے ذریعہ معاش بھی ہے۔ اسلئے ہمیں اس کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اوراس کی کٹائی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے چاہیے۔ یہ ہمیں مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں فراہم کرتا ہے۔دراصل جنگل ماحولیاتی نظام کو متوازن کرنے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔ یہ ہوا کو صاف کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ماحول کو آلودگی سے بچاتا ہے۔ صنعت کاری، آلودگی اور آگ جنگلات کے لیے خطرہ ہیں۔ یہ انسان کو سیلاب سے محفوظ رکھتاہے۔جانوروں اور انسانوں کو خوراک فراہم کرتاہے۔جنگلات سے دو عرب سے زیادہ افراد اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ جنگلات پناہ گاہیں، روزگار، پانی، خوراک اور ایندھن کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان تمام سرگرمیوں میں جنگل براہ راست یا بلاواسطہ شامل ہوتا ہے۔

سائمہ بانونے کہا کہ اس سلسلے میں جو ہم نے ضلع ترقیاتی کمشنر روڈ صدر خواست کی تھی کہ فوری طور پر ایک کمیٹی تعینات کریں جس سے جنگلات کو بچانے کا طریقہ کلاس شیڈول تجویز کیا جائے تاکہ جنگلات کو عام لوگ بھی بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ 2010 میں جنگلات کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھی۔جس میں جنگلات کے چیئرمین اور ہر پنچایت میں چھ ممبران نامزد کئے گئے تھے۔ جن ممبران کی مدد سے کسی بھی انسان کو جنگلات سے لکڑی نکالنے اور مکان کے لیے لکڑی نکالنے کا حق دیا جا سکتا تھا۔انہوں نے اپیل کی کہ محکمہ فوری طور اس ہی طرح علاقہ میں کمیٹیاں تشکیل کی جائیں۔اس سلسلے میں سماجی کارکن ڈاکٹر شکیل کہتے ہیں کہ جنگلات انسانی جیوویودتا اور معاش کے لئے رہائش گاہ ہیں۔ یہ جانوروں کی مختلف اقسام کے لئے رہائش فراہم کرتے ہیں۔ اس میں دنیا کی 80 فیصد پرتعیش جیوویودتا کا مکان ہے اور متعدد مختلف انسانی بستیوں کے لئے معاش بھی فراہم کرتا ہے۔تاہم، جنگلات کے غائب ہونے کا مطلب صرف درختوں کے غائب ہونا ہی نہیں ہے۔اس سے ایک ہی وقت میں پورے ماحولیاتی نظام کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس حوالے سے ایک اور سماجی کارکن نشاط احمد قاضی نے کہا کہ سمندروں کے بعد، جنگلات دنیا کے سب سے بڑے کاربن اسٹور ہیں۔ ماحولیاتی نظام کی ایک خدمات جو انسان کی فلاح و بہبود کے لئے اہم ہے وہ نقصان دہ گرین ہاؤس گیسوں کو جذب کرنا ہے۔ جو آب و ہوا کی تبدیلی کا سبب بنتی ہیں۔ صرف اشنکٹبندیی جنگلات میں، چوتھائی کھرب ٹن کاربن زمینی بایوماس کے اوپر اور نیچے جمع ہوتا ہے۔ہمیں آبی گزرگاہوں کی حفاظت کرنے اور آبی گزرگاہوں تک پہنچنے والے کٹاؤ اور کیمیکل کی مقدار کو کم یا سست کرنے کے لئے جنگلات کا شکریہ ادا کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ، جنگلات قدرتی آفات جیسے سیلاب اور بارش میں بفر کا کام کرتے ہیں۔ لیکن ایک اور اہم کام دنیا میں آدھے سے زیادہ زمینی پرجاتیوں کو رہائش فراہم کرنا ہے۔ان تمام وجوہات کی بناء پر، جنگلات کے تحفظ کونسل (ایف پی سی) نے جنگلات کے موثر استعمال کو یقینی بنانے کے لئے معیارات تیار کیے ہیں اور مجاز اداروں کے ذریعہ مصنوعات کی سرٹیفیکیشن اور لیبلنگ مہیا کی ہے۔ یہ تنظیم لوگوں اور فطرت کے مفاد کے ل قدرتی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لئے کام کرتی ہے۔اس سلسلے میں ڈی ایف او بھدرواہ شیکھر کہتے ہیں کہ جنگلات کے تحفظ کے لئے تحریکیں چلائی جارہی ہیں۔یہ نہ صرف انسانوں بلکہ چرند پرند اور جانوروں کی بقاء کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔یہ ملک کے اہم وسائل میں سے ایک ہے۔یہ اس ملک کی عمارتی لکڑی اور جڑی بوٹیوں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔جنگلات زمین کی زرخیزی قائم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔یہ درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھتا ہے اور اطراف کے موسم کو خاص طور پر خوشگوار بناتا ہے۔جنگلات سے حاصل شدہ جڑی بوٹیاں ادوایات میں استعمال ہوتی ہیں۔

جنگلات یہ حیات کا ذریعہ اورسبب ہیں۔بے شمار جنگلی جانور یعنی شیر، چیتا، اور ہرن وغیرہ جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔یہ جلائے جانے والی لکڑی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔جنگلات زمین کے حسن و دلفریبی میں اضافہ کرتے ہیں۔اس سے بہت سے وسائل کا ذریعہ اور ماخذ ہیں۔مثلاً اس سے حاصل کردہ لکڑی فرنیچر، کاغذ، ماچس اور کھیلوں کا سامان تیار کرنے میں استعمال ہوتی ہیں۔جنگلات پہاڑوں پر جمی ہوئی برف کو تیزی سے پگھلنے سے روکتے ہیں اور زمین کے کٹاؤ پر بھی قابو رکھتے ہیں۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ جنگلات کی حفاظت کے لئے کس طرح کے قوانین تیار کیے گئے ہیں جس سے عام لوگوں کے نقصانات نہ کریں؟تو انہوں نے بتایا کہ محکمہ کی طرف سے سخت کارروائی کرنے کے امکانات سامنے آئیں گے۔ ابھی محکمہ لوگوں میں یہ بات پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اگرچہ کوئی بھی شخص نقصانات کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جن مقامات پر جنگلات کے نقصانات ہوئے ہیں اور مقامات پر دوبارہ پیڑ پودے لگانے کا فیصلہ بھی لیا گیا۔جس سے جنگل کو پھر سے ہرا بھرا بنایا جا سکے۔ (چرخہ فیچرس)

Related posts

کامیابی کے لئے اللہ کی قدرت اور اس کی سنت دونوں کا سمجھنا ضروری

Siyasi Manzar

زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ نے کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ کیا

Siyasi Manzar

علاقائی پارٹیوں کو مضبوط رکھیں

Siyasi Manzar

Leave a Comment