ڈاکٹر مظفر حسین غزالی
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کو ای ڈی نے آٹھواں سمن بھیجا یے ۔ ای ڈی نے اب 4 مارچ کو شراب پالیسی میں مبینہ گڑ بڑی کے متعلق انکواری کے لئے طلب کیا ہے ۔ وہ 31 اکتوبر سے 22 فروری تک کجریوال کو سات سمن بھیج چکی ہے ۔ 22 فروری کے سمن میں 26 فروری کو پیش ہونے کے لئے کہا گیا تھا ۔ کجریوال ایک بھی سمن کی تعمیل میں ایجنسی کے سامنے پیش نہیں ہوئے ہیں ۔ انہوں نے غیر قانونی بتاتے ہوئے خط لکھ کر ای ڈی سے سمن واپس لینے کی مانگ کی تھی ۔ پانچ سمن بھیجنے کے بعد بھی جب کجریوال پیش نہیں ہوئے تو ای ڈی نے راؤز ایونیو کورٹ میں رٹ داخل کی تھی ۔ اس پر عدالت نے 14 فروری کو کجریوال سے کہا تھا کہ 17 فروری کو حاضر ہو کر ای ڈی کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجہ بتائیں ۔ تب کجریوال دہلی اسمبلی میں اعتماد کی تحریک پر بحث اور بجٹ اجلاس کی وجہ سے آن لائن عدالت میں پیش ہوئے ۔ جس کے بعد کورٹ نے کہا کہ ہم اگلی سماعت 16 مارچ کو کریں گے ۔
اروند کجریوال 16 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گے ۔ ای ڈی کی درخواست پر عدالت نے آئی پی سی کی دفعہ 174 کے تحت نوٹس لیا ہے ۔ یہ دفعہ قانون کی حکم عدولی اور تعمیل نہ کرنے سے متعلق ہے ۔ کورٹ نے مانا ہے کہ کجریوال پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ یا ممبر اسمبلی کو سی پی سی کی دفعہ 135 کے تحت اسپیکر کی منظوری کے بغیر گرفتار نہیں کیا جا سکتا ۔ اسمبلی کے اجلاس کے دوران، اجلاس سے 40 دن پہلے اور 40 دن بعد تک بھی گرفتاری نہیں ہو سکتی ۔ اگر وزیر اعلیٰ یا ممبر اسمبلی استعفیٰ دے دیتا ہے تو اس پر اس دفعہ کا اطلاق نہیں ہوگا ۔ عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور دہلی حکومت کے وزیر گوپال رائے نے سمن پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بار بار سمن بھیجنا یہ دکھاتا ہے کہ بی جے پی اور ای ڈی عدالت کی سماعت کا بھی انتظار نہیں کر سکتی ہے ۔ ای ڈی کی طرف سے دیئے گئے سمن کا جواب دیا گیا لیکن انہوں نے کوئی تاثر نہیں دیا ۔ وہ صرف سمن بھیجتے جا رہے ہیں ۔ عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ ایجنسی کو بار بار امن بھیجنے کے بجائے عدالت کے فیصلہ کا انتظار کرنا چاہئے ۔
بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ منوج تیواری نے ای ڈی کی کاروائی پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "اگر کسی موضوع پر پوچھ تاچھ ہوتی ہے اور جس پر الزام ہے، اسے لگتا ہے کہ ہم جواب نہیں دے سکتے ہیں رو یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ گناہ گار ہے، اپنا گناہ قبول کرتا ہے، مجھے تعجب ہے کہ ای ڈی جیسی ایجنسی اتنا موقع دے رہی ہے، کیوں دے رہی ہے، میں ملک کی ایجنسیوں سے درخواست کروں گا کہ آپ کو بغیر ڈرے، بلا امتیاز ملک کی امید کے مطابق کام کرنا چاہئے ۔ اروند کجریوال قانون کا مذاق بنا رہے ہیں ۔ قانون نہیں مان کر وہ جو پیغام دے رہے ہیں وہ خطرناک ہے ۔ مگر آئین قانون پر عمل کرانا بھی جانتا ہے”۔ بی جے پی دہلی پردیش کے صدر ویریندر سچدیوا نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ جو خود ایک آئینی عہدے پر بیٹھے ہیں وہ قانون پر عمل نہیں کر رہے ہیں ۔ کجریوال ایماندار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ ان کے پاس موقع ہے کہ وہ ایجنسی کے پاس جائیں اور ساری حقیقت سامنے رکھیں ۔
عام آدمی پارٹی حکومت کی شراب پالیسی میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں سابق وزیر اعلیٰ منیش سسودیا اور ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ جیل میں ہیں ۔ منیش سسودیا کو گزشتہ سال 26 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان پر 338 کروڑ کے لین دین میں بدعنوانی کا معاملہ ہے ۔ عدالت سے انہیں ضمانت نہیں مل رہی ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے سابق وزیر ستیندر جین بھی جیل میں ہیں ۔ اروند کجریوال نے دہلی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں کہا کہ بی جے پی دہلی میں اپنی ہار کو برداشت نہیں کر پا رہی ہے ۔ 2014 میں جب اس کی جیت کا گھوڑا پورے ملک میں دوڑ رہا تھا ۔ اس وقت عام آدمی پارٹی نے اسے دہلی میں روک دیا تھا ۔ بی جے پی تین سیٹوں پر سمٹ گئی تھی ۔ 2019 میں اس نے ملک میں بڑی کامیابی حاصل کی لیکن 2020 کے الیکشن میں دہلی والوں نے کجریوال کا ساتھ دیا ۔ بی جے پی کو اگر کسی سے خطرہ ہے تو اسے عام آدمی پارٹی سے خطرہ ہے ۔ اسی لئے شروع سے ہی وہ ہمارے کاموں میں روکاوٹ ڈال رہی ہے ۔ ہم خدمت کرنے کے لئے آئے ہیں، ہم نے کچھ غلط نہیں کیا ہے اس لئے ڈرنے، جھکنے والے نہیں ہیں ۔
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے دہلی حکومت کے وزیر اور عآپ لیڈر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ بی جے پی عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے اتحاد سے ڈر گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ آنے والے دو سے تین دن میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال گرفتار کر لئے جائیں گے ۔ ای ڈی کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔ اب سی بی آئی کو کہا گیا ہے کہ کجریوال کو گرفتار کرے ۔ صحافی اور بی جے پی سے جڑے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر کانگریس سے اتحاد ہوا تو وہ (کجریوال) گئے ۔ اگر انہیں باہر دیکھنا ہے تو ایک ہی طریقہ ہے کہ اروند اتحاد کا حصہ نہ بنیں ۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ اگر عام آدمی پارٹی اور کانگریس ساتھ آتے ہیں تو اس کی مشکلیں بڑھیں گی ۔ بی جے پی کے لئے حکومت بنانی مشکل ہوگی ۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی 300 پار اور این ڈی اے 400 سے زیادہ سیٹیں جیتے گا تو پھر یہ سب کیوں کیا جا رہا ہے؟
سوربھ بھاردواج کے سوال سے لگتا ہے کہ بی جے پی کو 2024 کا الیکشن جیتنے کا یقین نہیں ہے ۔ تبھی تو وہ اپوزیشن لیڈروں کو ڈرا دھمکا کر اپنے ساتھ ملانے، حزب اختلاف کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے لگی ہوئی ہے ۔ بی جے پی ہر قیمت پر اقتدار میں بنے رہنا چاہتی ہے ۔ چنڈی گڑھ کے میئر انتخاب اور اب راجیہ سبھا کے الیکشن میں اس کا کھل کر مظاہرہ ہوا ہے ۔ رہا سوال ای ڈی کی کاروائی کا تو گزشتہ دس سال میں اس نے منی لانڈرنگ قانون کے تحت 2022 تک 5422 معاملہ درج کئے ۔ ان میں سے صرف 23 پر گناہ ثابت ہو پایا ۔ 90 فیصد سے زیادہ معاملے اپوزیشن کے خلاف درج ہوئے ہیں ۔ ان کا مقصد اپوزیشن کو ہراساں اور پریشان کرنا ہے ۔ تاکہ اس کا دھیان برسراقتدار جماعت کے ذریعہ کارپوریٹس کو پہنچائے جانے والے فائدہ کی طرف سے ہٹ جائے ۔ ای ڈی اروند کجریوال کو آٹھ سمن دے چکی ہے ۔ سب سے زیادہ دس سمن کے بعد ہیمنت سورین کو گرفتار کیا گیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اروند کجریوال کو کتنا وقت دیا جاتا ہے ۔ ایک بات صاف ہے کہ اگر کجریوال کو گرفتار کیا گیا تو بی جے پی کو اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا ۔ کیونکہ ملک کے عوام سمجھ رہے ہیں کہ بی جے پی ایسا کیوں کر رہی ہے؟
(قلم کارکے نظریات ان کے اپنے ذاتی ہیں ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے)