شیخ نیاز احمد بن عثمان مدنی استاد جامعہ سراج العلوم کنڈوبونڈیہار،ضلع بلرام پور، یوپی اب ہمارے درمیان نہ رہے۔اللہ مغفرت فرمائے اور شیخ محترم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
نئی دہلی ، شیخ نیاز احمد مدنی برسوں سے تدریس اور تعلیم کے میدان سے جڑے تھے۔ میرٹھ،جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ سے لے کر خیر العلوم ڈمریا گنج اور جامعہ سراج العلوم بونڈیھارجیسے اداروں میں آپ نے 40 سال تک تدریسی خدمت انجام دی ہے ،آج وہ ہمارے اور آپ کے درمیان نہ رہے۔ آج بتاریخ 14 جنوری 2024ء شب میں دیر گئے اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔
اللہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے اور اپنے دامن عفو میں انہیں جگہ عطا فرمائے۔ اہل خانہ اور عزیز بچوں کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے ۔
شیخ نیاز احمد بن عثمان مدنی حفظہ اللہ کی ولادت دسمبر 1958ء میں بونڈیھار میں ہوئی اوروہیں قریب کے ایک گاؤں بھڑریا( مانک گنج) کے رہنے والے تھے. آپ نے ابتدائی تعلیم جامعہ سراج العلوم بونڈیہار میں عربی جماعت ثالثہ تک حاصل کی اور اس کے بعد عالمیت اور فضیلت اول جامعہ سلفیہ میں مکمل کیا تھا ۔قریبا 1971 میں جامعہ سلفیہ سے نکل کر فیض عام مئو سے فضیلت آخر کی تکمیل کی اور پھر اللہ رب العالمین نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں تعلیم کے لیے موقع عنایت فرمایا وہاں آپ نے کلية الدعوة سے لیسانس کی ڈگری حاصل کی اور 1401ھ ہجری میں فارغ ہوئے۔
آپ کے اساتذہ میں مولانا محمد اقبال صاحب رحمانی ،مولانا محمد عمر صاحب سلفی، مولانا محمد عبدالسلام صاحب رحمانی، مولانا شمس الحق صاحب، مولانا عبدالوحید صاحب رحمانی، ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری، مولانا عابد حسن رحمانی، مولانا محمد ادریس صاحب آزاد رحمانی، مولانا عبدالحمید صاحب رحمانی اور مدینہ یونیورسٹی کے معروف اساتذہ شیخ ربیع ہادی مدخلی ،شیخ عبدالمحسن العباد، شیخ عبدالغفار حسن رحمانی، شیخ محمد امان جامی، ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی جیسے نابغہ روزگاراساتذہ شامل ہیں ۔
مئو سےفراغت کے بعد آپ نے ایک سال تک مدرسہ مطلع العلوم میرٹھ میں تدریسی خدمات انجام دی اور پھر اس کے بعد دارالکتاب والسنہ صدر بازار دہلی میں چھ ماہ تک رہے۔مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد مسلسل نو سالوں تک جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ،آندھراپردیش میں تدریسی خدمات پر مامور تھے اور پھر وہاں سے نکلنے کے بعد اپنے ہی علاقے ڈومریا گنج کے معروف اور مشہور درسگاہ جامعہ اسلامیہ خیر العلوم ڈمریا گنج سے وابستہ ہو گئے یہاں کم و بیش چھ سال تک دعوت و تدریس سے جڑے رہے اور پھراسکےبعد آپ کا آخری مستقرآپکامادرعلمی جامعہ سراج العلوم بونڈیہار ضلع بلرامپوریوپی ٹھرا جہاں آپ 1996ء سے لے کر آخری وقت تک تدریس اور دعوت کے اہم ترین کام سے وابستہ رہے اور اپنے مادر علمی جامعہ سراج العلوم کی آبیاری کرتے رہے۔ طلبہ کی تربیت اور ان کی تعلیم وتدریس میں کم و بیش آپ نے 40 سال کا عرصہ میدان تدریس میں لگایاہے.انتهائی خلیق اورملنسار تھے،جب بھی دعوتی پروگراموں اور ملتقی دعاۃ میں ملاقات ہوتی ،دعائیں دیتے اوربونڈیھارآنے کی دعوت ضروردیتے،کئی بار الحمدللہ بونڈیھار جانا ہوا۔ملاقاتیں رہیں ،اورکافی امورپر تبادلہ خیال ہوتارہا،کبھی کبھار فون پر گفتگو ہوتی ۔اللہ کرے یہ آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہو۔ آخری وقت میں بیماری کی وجہ سے گھر پر ہی رہنے لگے اور بالآخر آج 14 جنوری 2024ءبروز اتوار شب میں جان جاں آفریں کے حوالے کر دی۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔یہ باتیں ممبئی کے معروف عالم دین اورمرکز تاریخ اہل حدیث انڈیا کے بانی شیخ عبدالحکیم عبدالمعبود مدنی ،شیخ الحدیث جامعہ رحمانیہ کاندیولی،ممبیی نے پریس ریلیز کے طور پرجاری کرتے ہویے دعا کی کہ مولی آپ کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور آپ کی لغزشوں اور گناہوں کو معاف فرما کر جنت میں اعلی مقام عطا کرے۔ آپ کے اہل خانہ،رشتہ داران اور جملہ متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واكرم نزله ووسع مدخله وادخله جنة الفردوس والهم ذويه الصبر والسلوان.