Siyasi Manzar
علاقائی خبریں

جمعیت الشبان المسلمين کااجلاس عام ومدرسہ تحفیظ القرآن کےحفاظ کی دستاربندی

بجرڈیہہ(بنارس) 28فروری کو جامع مسجد اہلِ حدیث انتاج نگر،میں جمعیت الشبان المسلمين کا عظیم الشان اجلاس عام منعقد ہوا، اس موقع پر مدرسہ تحفیظ القرآن کے حفاظ کرام کی دستار بندی بھی عمل میں آئی.اجلاس عام کی صدارت فضیلۃ الشیخ محمد جنید مکی حفظہ اللہ (ڈائریکٹر جمعیت الشبان المسلمين بنارس) نے کی اور نظامت کے فرائض فضیلۃ الشیخ حافظ نثار احمد مکی حفظہ اللہ نے انجام دیے جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر فضیلۃ الشیخ اصغر علی مہدی سلفی حفظہ اللہ نے شرکت کی۔
تلاوت و حمد و نعت کے بعد برادرم مکرمی فضیلۃ الشیخ اسعد جنید مکی (متعلم جامعہ ام القریٰ، مکہ مکرمہ) نے قرآنی آیات و احادیث کی روشنی میں قیامت اور روز محشر کی ہولناکی کا نقشہ کھینچتے ہؤے رقت آمیز خطاب کیا، موصوف نے قیامت کے زلزلے کا بیان کچھ اس انداز میں سامنے رکھا کہ حاضرین و سامعین پر آخرت کی یاد کا منظر طاری ہو گیا۔ ان کے بعد فضیلۃ الشیخ عبد المتین مدنی حفظہ اللہ (پرنسپل جامعہ رحمانیہ، بنارس) نے اسلام میں خدمت خلق کا تصور پیش کیا، شیخ محترم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کی روشنی میں خدمت خلق پر مدلل خطاب کیا اور حاضرین کو اس بات پر ابھارا کہ ضرورت اس بات کی ہیکہ اپنے نبی والی یہ عمدہ صفات ہم بھی اپنے اندر پیدا کریں، اپنے لیے تو سب جیتے ہیں، مزہ تو تب ہے جب دوسروں کے لیے جیا جائے، ان کے کام آیا جائے۔

شیخ عبد المتین مدنی کے بعد فضیلۃ الشیخ محمد جنید مکی حفظہ اللہ نے قرآن مجید کے حقوق پر اپنے شیریں انداز میں مدلل اور عمدہ خطاب کیا، عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہیکہ شعلہ بیانی کے ذریعہ ہی عوام پر اثر انداز ہوا جا سکتا ہے لیکن شیخ محترم کا خطاب سنکر اندازہ ہوا کہ شیریں بیانی بھی اپنے اندر کم تاثیر نہیں رکھتی، شیخ نے اپنے انداز و اسلوب میں دلائل رکھتے ہوئے حاضرین میں قرآن کے حقوق اور تقاضوں کو پورا کرنے کا احساس پیدا کرنے کی پوری کوشش کی، شیخ نے کہا کہ اس ملک میں ہماری تعداد پچیس کروڑ ہے، لہذٰا اگر ہر شخص 4 غیر مسلموں کو ہندی ترجمہ کا قرآن گفٹ کر دے تو قرآن کا پیغام ملک کے تمام غیر مسلموں تک پہنچایا جا سکتا ہے، شیخ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دوسروں کو دیکھیے وہ کس طرح ہوٹلوں میں اور پبلک پلیسیز میں اپنی مذہبی کتابوں کی تشہیر کرتے ہیں، آپ کیوں نہیں کرتے؟ آپ قرآن کو کیوں ان تک نہیں پہنچاتے؟ یقین جانیے آپ کا دیا ہوا قرآن کا ہدیہ ان میں سے اکثر لوگ قبول کریں گے اور اس کو پڑھیں گے، غلطی ہماری ہیکہ ہم نے ان تک قرآن پہنچایا ہی نہیں، آخر میں آپ نے مدرسہ تحفیظ القرآن کا تعارف بھی پیش کیا اور اس میں طلباء کے لیے جو خصوصی سہولیات ہیں ان کا ذکر کیا۔

شیخ محمد جنید عبد المجید مکی حفظہ اللہ کے بعد امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند فضیلۃ الشیخ اصغر علی مہدی سلفی حفظہ اللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور قوم و ملت کے حالات پر روشنی ڈالی، نیز طلباء کو طلب علم کے آداب کو ملحوظ رکھنے کی بھی تلقین کی، آپ نے اساتذہ کے ادب و احترام کی طلباء کو نصیحت کی، اسی طرح اساتذہ کو بھی طلباء کے ساتھ شفقت و محبت کے ساتھ پیش آتے ہؤے تعلیم و تربیت کی ذمہ داریاں ادا کرنے پر ابھارا۔ آپ کے خطاب کے معاً بعد ہی حفاظ کرام کے اعزاز میں ان کی دستار بندی کی گئی اور انعامات تقسیم کیے گئے۔آخر میں خاکسار کو خطاب کا موقع ملا، وقت اگرچہ زیادہ ہو چکا تھا لیکن حاضرین پوری دلجمعی کے ساتھ جمے ہؤے تھے اور آخری تقریر کے اختتام تک ڈٹے رہنے کا عزم مصمم بنائے ہؤے تھے، راقم نے علم اور اہلِ علم کی فضیلت پر لب کشائی کی اور اپنے ٹوٹے پھوٹے انداز و اسلوب میں امت میں علماء کے وجود کی اہمیت کو اجاگر کیا، راقم نے current issue ایک خاتون کی پوشاک پر عربی لفظ "حلوۃ” کو قرآن سمجھ کر "سر تن سے جدا” کا جذباتی نعرہ لگانے والے جہلاء پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ یہ علماء ہی ہیں جنہوں نے وضاحت کی کہ پوشاک پر لکھی عبارتیں قرآن نہیں ہیں، ورنہ جذباتی عوام جہالت میں اپنا آپا کھو بیٹھی تھی، میں اس پوشاک کی ہرگز حمایت نہیں کر رہا لیکن عوام کی جہالت پر ضرور ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے، راقم نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ علماء کا وجود امت کے لیے رحمت ہے کیونکہ یہ ہر فتنہ کی نشاندہی کرتے ہیں، اگر آج آپ کے درمیان ایسے علماء موجود ہیں جو مودودیت کی پرخار وادیوں سے آپ کو بچاتے ہیں، مرزائیت کا جواب دیتے ہیں، غامدیت سے ہوشیار کرتے ہیں، فتنہء خارجیت پر بات کرتے ہیں، بدعات کی نشاندہی کرتے ہیں، تو اللہ کا شکر ادا کیجئیے اور ایسے علماء کی قدر کیجیے۔

Related posts

تصوف ایک روشنی کی مانند ہے جو تشدد سے خوفزدہ دنیا کو روشنی دکھا سکتا ہے: جمال صدیقی

Siyasi Manzar

اقلیتوں کا مفاد صرف بی جے پی حکومت میں محفوظ ہے:جمال صدیقی

Siyasi Manzar

اقلیتی خواتین سنہ سمواد تقریب

Siyasi Manzar

Leave a Comment