Siyasi Manzar
مضامین

استقبال رمضان کیسے کریں

 عبدالمبین ندوی دہلی

آج کئی دنوں کے بعد فیس بک کھلا جو اپنے آپ بند ہوگیا تھا،
آج جمعہ کا دن تھا اور محمدی مسجد مصطفی آباد میں خطبہ کا موقع ملا، چنانچہ وقت اور ماحول کو دیکھتے ہوئے "استقبال رمضان ” کا موضوع اختیار کیا، جس کا مختصر خلاصہ پیش خدمت ہے،
حمد وصلاۃ کے بعد عرض کیا کہ ہم ایک عظیم الشان مہینے کے دروازے پر کھڑے ہیں،اللہ کی طرف سے ایک بڑی نعمت سمجھ کر ہمیں آنے والے مہینے کا جو ہم پر سایہ فگن ہے جو نیکیوں کا موسم بہار ہے اور اللہ کی جانب سے جشن عام ہے اور اہل اللہ کی لئے بہت بڑی سعادت ہے کا استقبال کرنا چاہئے، اس عظیم الشان مہینے کا پانا اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے، کتنے ہمارے اعزہ و اقارب ہیں جورمضان کی آمد سے پہلے ہمارا ساتھ چھوڑ چکے ہیں،اس کی قدرومنزلت کا اندازہ اس بات سے کرسکتے ہیں کہ سلف صالحین چھ ماہ تک اس بات کی دعا کرتے تھے کہ اللہ ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ نصیب فرما، اور جب رمضان کا مہینہ گذر جاتا تو اس بات کی دعا کرتے کہ اللہ ہم نے اس ماہ میں جو عبادتیں کی ہیں تو انہیں شرف قبولیت عطافرما،
مزید عرض کیا :کہ یہ صبر وغمخواری، احتساب نفس اور تقوی شعاری کا مہینہ ہے جس میں اللہ مومن کی روزی بڑھا دیتاہے، اپنے بندوں کو بہت سے ایسے حسین او قیمتی لمحات عنایت کرتا ہے جس میں کی ہوئی نیکی رب کی رضاوبخشش کا سبب بنتی ہے، حضرت ابو ہریرەؓ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتاکم رمضان شہر مبارک فرض الله عزوجل عليكم صيامه، تفتح فيه أبواب الجنة وتغلق فيه ابواب الجحيم، وتغل فيه مردة الشياطين ،لله فيه ليلة خير من الف شهر من حرم خيرها فقد حرم (رواه النسائي)
لوگو! تم پر رمضان کا مہینہ سایہ فگن ہے جو برکت کا مہینہ ہے جس کا روزہ اللہ سبحانہ نے تم پر فرض قرار دیا ہے، جس میں جنت کی دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں، اور سرکش شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں، اللہ کی قسم اس ماہ میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے، جواس ماہ کی خیر وبرکات سے محروم رہا وہ درحقیقت نیکیوں سے محروم کردیا گیا،
ایک اور روایت حضرت ابو ہریرەؓ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کے ہم معنی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اذاكان اول ليلة صفدت الشياطين ومردة الجن… وينادي منادي ياباغي الخير اقبل وياباغي الشراقصر(ترمذى)
رسول گرامی قدر نے فرمایا:جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو سرکش شیاطین قید کردئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ہے، اور ایک فرشتہ آسمان دنیا سے ندا دیتا ہے کہ اے نیکی کے طلبگار آگے بڑھ اور اے برائی کے طلبگار باز آجا،
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیکی کے کام کو زیادہ سے زیادہ بڑھ چڑھ کر کرنے کی ترغیب دی ہے، دوسری جگہ رسول الله صلى الله علیہ وسلم نے فرمایا:
کل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة بعشر امثالهاالى سبع مأيةضعف، قال الله تعالى الا الصوم فانه لي وانا اجزي به (متفق عليه)
ابن آدم کی ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے سات سوگنا تک بڑھادیا جاتا ہے، اللہ نے فرمایا سوائے روزہ کے کہ بندہ میرے لئے رکھتا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، روزہ کاتعلق صرف بندہ اور اللہ کے درمیان ہوتا ہے اس لئے اللہ نے فرمایا کہ اس کابدلہ میں بے حد وحساب دوں گا، ایک اور موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من صام رمضانایمانا واحتسابا غفر لہ ماتقدم من ذنبہ( متفق علیہ) جس نے ایمان اور نیکی کی نیت سے روزہ رکھا تو اس کے اگلے گناہ بخش دئے جاتے ہیں،
الغرض روزہ تمام عبادتوں میں بہت اہم عبادت ہے، نو سال میں ایک ماہ لوگوں کے اخلاق کو سنوارنے ایمان کی بجھی ہوئی بیٹری کو چارج کرنے کے لئے اللہ نے اپنے بندوں کو عنایت فرمایا ہے، جو اس کی قدر کرلے گا وہ جنت کا مستحق ہوگا اور جو اسے پاکر اس کی ناقدری کرے گا وہ جہنم میں ڈالاجائے گا، ایک اورموقع پر رسول اللہ نے فرمایا :
من لم يدع قول الزور والعمل به فليس للله حاجة ان يدع طعامه وشبابه،(بخارى ج ١ ص: ٢٥٥)
یعنی جو روزہ کے دنوں میں جھوٹ اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑ ے گا تو اللہ کو اس کا بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں،
لہذا ہم سب کو اس کے لئے کمربستہ ہوکر خوب محنت سے عبادت میں مصروف رہنا چاہئے، اللہ ہم سب کو اس کی توفیق بخشے آمین

Related posts

امتحانات کے تناؤ سے نبردآزمائی: طلبا کی جسمانی و ذہنی تندرستی کے مابین توازن قائم کرنا ضروری

Siyasi Manzar

ہندوستان کی کثیر آبادی کو درپیش مسائل

Siyasi Manzar

ہمارا سیاسی تنزّل اسباب و اِ نسِداد

Siyasi Manzar

Leave a Comment