نئی دہلی، (پریس ریلیز): ایس بی آئی کی تحقیق کے ایک نئے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حالیہ برسوں میں آمدنی میں عدم مساوات میں کمی آئی ہے ، جو آمدنی میں اضافے اور ہندوستانی متوسط طبقے کی ترقی کے ذریعے اضافے میں ترقی کے رجحان کی حمایت کرتی ہے ۔رپورٹ میں سی بی ڈی ٹی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سال بہ سال انکم ٹیکس کی بنیاد وسیع ہو رہی ہے اور سال 23-2022 میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد 22-2021 میں 70 ملین کے مقابلے میں بڑھ کر 74 ملین ہو گئی۔ تجزیاتی سال 24-2023 کے لیے ، 31 دسمبر 2023 تک کل 82 ملین انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیے گئے ہیں۔ایس بی آئی کی رپورٹ میں مزید مشاہدہ کیا گیا ہے کہ 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے کے درمیان کمانے والے انفرادی ٹیکس دہندگان کی طرف سے دائر کردہ آئی ٹی آر 14-2013 اور 22-2021 کے تجزیاتی سالوں میں 295 فیصد بڑھ گئی، جو مجموعی طورپرآمدنی میں اعلیٰ سطح میں منتقلی کے مثبت رجحان کو ظاہر کرتا ہے ۔ اسی مدت کے دوران 10 لاکھ سے 25 لاکھ روپے کے درمیان کمانے والے لوگوں کی طرف سے دائر آئی ٹی آر کی تعداد میں بھی تقریباً 3 گنا (291فیصد) اضافہ ہوا ہے ۔گنی کو ایفیشنٹ ،آمدنی میں عدم مسابقت کی درجہ بندی کے لئے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے اقدامات میں سے ایک ہے ۔ گنی کو ایفیشنٹ اسکور 0 اور 1 کے درمیان ہے ، جہاں مکمل مساوات کے نتیجے میں گنی کو ایفیشنٹ صفر ہوگا اور مکمل عدم مساوات کا نتیجہ 1 ہوگا۔ اس پیمائش کا استعمال کرتے ہوئے ، ایس بی آئی تحقیق نے حساب لگایا ہے کہ گنی کو ایفیشنٹ میں سال 15-2014 کے دوران 0.472 سے مالی سال 23-2022کے لیے 0.402 تک کمی کا رجحان سامنے آیا ہے ۔
اس کے علاوہ ، 10 کروڑ روپے سے زیادہ آمدنی والے 2.5فیصدٹیکس دہندگان کا حصہ 14-2013 میں 2.81فیصد سے کم ہو کر 2020-21 میں 2.28فیصد ہو گیا ہے ۔ 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی والے 1فیصد ٹیکس دہندگان کا حصہ اسی مدت کے دوران 1.64فیصد سے کم ہو کر 0.77فیصد ہو گیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ’’آمدنی کی عدم مساوات میں کمی بنیادی طورپر نقل مکانی کی وجہ سے ہے ؛ مالی سال 2014 میں سب سے کم آمدنی والے انفرادی آئی ٹی آر فائلرز میں سے 36.3 فیصد نے سب سے کم آمدنی والے زمرے سے ظاہر ہوگئے اور مالی سال 2014-مالی سال 2021 کے دوران ایسے افراد کی آمدنی میں استحکام آیا ہے ، جس کے نتیجے میں 21.1 فیصد زیادہ آمدنی ہوئی ہے ۔‘‘ایس بی آئی کی تحقیقی رپورٹ میں خواتین لیبر فورس کی بڑھتی ہوئی شرکت، ایم ایس ایم ای ز کی آمدنی کی سطح میں نمایاں جھلکیاں اور کووڈ وبائی مرض کے بعد کھپت کے انداز میں تبدیلی جیسے لوگ دو پہیوں کی جگہ چار پہیوں والی گاڑیوں اور ٹریکٹروں کی فروخت میں اضافہ پر بھی روشنی ڈالی تاکہ ہندوستان کی مضبوط معاشی بحالی کو اجاگر کیا جا سکے کثرت سے عمل پیرا ’’کے ‘‘ کی شکل کی نمو میں اضافہ ہوا ہے ، جہاں کچھ منتخب شعبے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جبکہ دیگر میں کمی ہوتی رہتی ہے ۔