ذاکر حسین
بانی : الفلاح فاؤنڈیشن
ایک اندازے کے مطابق ضلع میں اس طرح کی چار سو زائد بستیاں ہیں،جو کلمہ،قرآن اور دین سے نہ صرف دور ہیں،بلکہ انہیں اپنے مسلمان ہونے تک کی شاید خبر نہیں ہے۔ہم نے مذکورہ قسم کی ایک بستی میں دورہ کرنے پر پایا کہ وہاں کی چند خواتین سندور تک لگارہی ہیں انہیں پہلا کلمہ یاد نہیں ،انہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نہیں پتہ نہیں۔الفلاح فاؤنڈیشن اس قسم کی بستیوں کو تعلیم سے جوڑنے کیلئے ایک منظم تحریک چلانے کی طرف غورو فکر کر رہی ہے۔اس تعلق سے راقم سطور کو ایک نایاب تحریر موصول ہوئی ہے۔معاملے کی آگاہی کیلئے اس تحریر کو نقل کر رہا ہوں۔چونکہ لکھنے والے کا نام تحریر کے ساتھ موصول نہیں ہوا ہے، لہذا بغیر نام کے تحریر نقل کرنے کیلئے پیشگی معذرت چاہتے ہیں۔”بنجر بستیوں(غیر مسلم اکثریتی گاؤں) سیدھا سلطان پور،دولت پور،ڈودوپور،روواں،کمراواں کے دینی حالات اہل علم اور ارباب مدارس کی توجہ کے طالب ہیں،یہ ہمارے دینی بھائی جو غیر مسلم اکثریتی گاؤوں،یا علاقوں میں صدیوں سے آباد ہیں، ان میں مالی افلاس کے ساتھ،دینی علم و شعور کا بھی فقدان ہوتا ہے،یہ تہذیبی،معاشرتی اور ذہنی طور پر اغیار سے مرعوب ومتاثر ہوتے ہیں،اس قسم کی بستیاں صرف ضلع اعظم گڑھ میں ایک اندازے کے مطابق سے چارسو کے آس پاس ہیں۔نظام آباد سے مہاراج گنج تک بجانب شمال اور اترولیا و بوڑھن پور بجانب مغرب کے درمیان بہت سے گاؤں ہیں،اسے طرح گمبھیر پور سے مارٹین گنج، برداں، دیوگاؤں، گوسائیں کی بازار اور ٹھکماں کے درمیان بہت سے گاؤں اسی نوعیت کے ہیں،اسی طرح دیوگاؤں سے چندوک،منہاج پور ترواں،مینہ نگر ،کھریہانی سے چریاکوٹ تک اور پھر وہاں سے اونچے گودام، رانی کی سرائے وغیرہ کے درمیان بنجر بستیوں کی بھرمار ہے ،مبارک پور کے چاروں جانب ،اور گھاگھرا ندی کے کنارے (معروف بہ دیوارا) ،شرقا وغربا تقریبا چالیس کلومیٹر پر محیط علاقے میں بہت سی بستیاں ہیں، ایسے ہی جونپور ضلع میں بھی چاروں جانب اس قسم کے گاؤں بکثرت مل جائیں گےتحریر کے مطابق مینہ نگر گئی اور اطراف کی مسجدوں میں ایک عرصے سے نماز نہیں ہوئی تھی ،مرد حضرات شادیوں میں باجہ بجانے کا کام کرتے تھے ،ان کو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ نماز کتنے وقت کی فرض ہے؟مذکورہ بستیوں کی بچیاں جب عصری تعلیم کے لئے مخلوط کالجوں یا دوسرے شہروں میں جاتی ہیں تو ان میں نسبتا،بے حیائی ،غیروں سے تعلق، اور ارتداد کے واقعات زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں،کیوں کہ ان کی دینی تعلیم وتربیت نہ کے برابر ہوتی ہے”۔الفلاح فاؤنڈیشن اس سمت میں گزشتہ کئی برس سے کام کر رہی ہے۔تنظیم ضلع بھر کی اس قسم کی بستیوں کی تعلیم کیلئے منظم طریقے سے کام کو لیکر غورو فکر میں ہے۔اہل قوم سے خصوصی دعاؤں کی گزارش ہے۔
قلم کارکے نظریات ان کے اپنے ذاتی ہیں ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے