از۔ ڈاکٹر محمد اقتدار حسین فاروقی
TOOTH BRUSH TREE (انگریزی ) شجر مسواک، الارک، شجرخردل (عربی ) پیلو، ارک (ہندی، اردو) درخت مسواک (فارسی) سیرو کلروا(تامل) جھال ( -بنگالی) چن ورگوگو (تیلگو)۔ کھریجل(گجراتی) árbol del arac (ہسپانوی ) ؛ arbre brosse à dents،(فرانسیسی)؛ Zahnbürstenbaum (جرمن) ؛ پوہون سیواک(انڈونیشیائی) ؛ Misvak ağacı (ترکی)
نباتاتی نام : Salvadora persica Linn.
(Family : Salvadoraceae)
مسواک ایک درخت کی ٹہنی (چھوٹی شاخ )کو کہتے ہیں جسے ٹوتھ برش کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس درخت کا نباتی نام Salvadora persica ہے۔ یہ ا سیدھا سدا بہار ہے جو چھوٹے درخت یا جھاڑی کی طرح اگتا ہے۔عربی میں الارک اور ہندوستان میں پیلو کے نام سےموسوم ہے جووسیع پیمانے پرملک کے نیم ریگستانی علاقوں میں پایا جا تا ہے ۔ خاص طور سے پنجاب، ہریانہ، راجستھان، گجرات، کرناٹک اور تمل ناڈو میں۔
پیلو کا اصل وطن عدن کاعلاقہ ہے، ویسے عرب کے کافی حصوں میں پایاجاتاہے۔ زمانۂ قدیم سے ہی اس کی اہمیت عربوں کے لئے بہت رہی ہے کیونکہ اس کی شاخیں اورجڑیں مسواک کے لئے استعمال میں لائی جاتی رہی ہیں۔لیکن اسلام کے ظہور میں آنے کے بعد اس کا مسواک مسلمانوں کے لئے بہت مقبول ہوگیا۔کیونکہ منہ کی طہارت ونظافت کے سلسلہ میں رسول اللہؐ نے مسوا ک کی بڑی تاکید فرمائی۔صحیح بخاری کی ایک حدیث کے بموجب آپؐ نے یہاں تک فرمایا کہ ’’اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت پر بہت مشقت پڑ جائے گی تومیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنا لازم قرار دیتا‘‘۔
احادیث بسلسلۂ مسواک (سواک)
1- پھر عبدالرحمن بن ابوبکر اندر آئے۔ ان کے پاس مسواک تھی جس سے وہ اپنے دانت صاف کررہے تھے ، حضور نے اس جانب نظر بھر کے دیکھا۔ میںنے مسواک عبدالرحمن سے مانگ کر اس کو کاٹا۔ پھر اپنے دانتوں سے نرم کیا اور ان کودی، انہوں نے مسواک کی (نبی کریم کی دنیاوی زندگی کے آخری لمحات کے دوران) (راویہ حضرت عائشہ صدیقہ، بخاری)
2-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے اگر اپنی امت پر گرانی (مشکل) کا احساس نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کاحکم دیتا‘‘۔ (راوی حضرت ابوہریرہ بخاری، مسلم)
3- میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ وہ روزہ کی حالت میں مسواک کرتے تھے۔ (راوی، حضرت عامر بن ربیعہ،ابن ماجہ، ابودائود)
4-جس طرح نماز کے لئے لوگوں کے لئے وضو فرض ہے اسی طرح مسواک بھی فرض کردی جاتی۔ (راوی،حضرت عباس بن عبدالمطلب، مستدرک الحاکم)
5-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مسوا ک کے بعد کی دو رکعتیں اس کے بغیر ستر سے افضل ہیں اور پوشیدہ دعوت دینا اعلانیہ دعوت سے ستر گنا بہتر ہے اور پوشیدہ طور سے صدقہ دینا اعلانیہ سے ستر مرتبہ بہتر ہے۔ (راوی، حضرت ابوہریرہ، ابن النجار)
6- مسواک میں دس فوائد ہیں، منہ کو خوشبودار کرتی ہے۔ مسوڑھوں کو مضبوط کرتی ہے۔ نظر کوتیز کرتی ہے۔ بلغم نکالتی ہے۔ سوزش کو دور کرتی ہے۔ سنت پر عمل
کا باعث فرشتوں کو خوش کرتی۔ رب کو راضی کرتی، نیکیوں میں اضافہ کا باعث اور معدہ کی اصلاح کرتی ہے۔ (راوی حضرت عبداللہ بن عباس، ابو نعیم)
7- نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیلو (الارک) کی شاخ مرحمت فرمائی اور فرمایا کہ اس سے مسواک کیا کرو۔ (راوی، حضرت ابی حیزہ الصباحی، ابن سعد)
8- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مسواک کے ساتھ والی نماز بغیر مسواک والی نماز سے ستر مرتبہ بہتر ہے۔ (مستدرک الحاکم، اورمسند احمد)
نوٹ : بعض علماء کرام کاخیال ہے کہ ستر مرتبہ کی تاکید سے مفہوم کثرت کاہے۔
9- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسواک تین قسم کی ہے۔ اگر پیلو (اراک) میسر نہ ہو تو عنم یا بطم، راوی،حضرت ابی زیدالفافقی۔ ابو نعیم)
10- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسواک منہ کو پاک کرتی، رب کو راضی کرتی، شیطان کو بد گمان کرتی، بھوک بڑھاتی اوردانتوں کو چمکاتی ہے۔ (حضرت انس بن مالک مستد رک الحاکم، الدیلمی)
11- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سیاہ رنگ کا کباث (پیلو کاپھل)سب سے عمدہ ہوتا ہے۔ (راوی حضرت جابر بن عبداللہ -بخاری-مسلم)
12- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے۔ (راوی حضرت عائشہ- بخاری-مسلم)
13- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں نے تم لوگوں کو بکثرت مسواک کرنے کی تعلیم دی۔ (راوی، حضرت انس بن مالک، بخاری)
14- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے تشریف لے جاتے تو پہلے مسواک کرتے۔ (راویہ،حضرت عائشہ، مسلم)
15- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح وشام ضرور مسواک کرتے تھے۔ (راوی، حضرت عبداللہ بن عمر، بخاری)
16- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسواک منہ کی صفائی اورخدا کو خوش کرنے کی چیز ہے۔ (خدا کی رضامندی ہے)۔ (راویہ حضرت عائشہ، بخاری، راوی، حضرت انس بن مالک ،ابو نعیم)
مسواک ایک ایسی سنت رسول ہے جس کے طبی فوائد اوربہت سے امراض سے تحفظ کی اہمیت سے آج کے باشعور لوگ اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں اوردنیا کے مختلف اداروں میں مسواک پر بہت ہی مفید سائنسی تحقیقات ہوئی ہیں۔ایک حالیہ ریسرچ میں کہا گیا ہے کی میڈیکل فوائد کے اعتبار سے مسواک کا استعمال عام Toothpastes سے بہتر ہے
امریکہ میںایک تجارتی کمپنی کاقیام عمل میں آیا ہے جس کا نام پیلو پروڈکٹس (Peelu products) رکھا گیا ہے اور جوپیلو سے بنائی گئی دانت صاف کرنے والی دوائوں (Tooth-pastes) کی بڑے پیمانے پر تجارت کرتی ہے۔مسواک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی کی جا سکتا ہے کہ Volzaکی عالمی ڈائرکٹری کے مطابق 183 کمپنیاں ( بیشتر یورپ کی) مسواک، اس کے پاؤڈر اور اسکے عرق ((Extractکو درآمد کرتی ہیں جبکہ 105 کمپنیاں (بیشتر ہندوستان و پاکستان کی) درآمد کرتی ہیں، ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے منہ کی صفائی کے لیے مسواک کے استعمال کی سفارش کی ہے اور صحت کے اداروں سے اس کے وسیع استعمال کے لیے مزید
تحقیق کرنے کو کہا ہے۔حال ہی میں کئی یورپی اور امریکی صنعتوں نے اس درخت کو اس کی لکڑی کے عرق (Extract) کو ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش میں استعمال کرنے میں بہت دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس عرق میں بہت سارے نمکیات اور رال ہوتے ہیں جو دانتوں کی صفائی اور چمک کے ذمہ دار ہیں۔ اور جواینٹی بیکٹیریل، (Antibacterial) ہوتے ہیں
پیلو کو عربی میں الارک کے علاوہ درخت خردل (رائی) بھی کہنے لگے ہیں کیونکہ اس کے پھل کی بُو رائی کے تیل سے کافی ملتی جلتی ہے۔ انگریزی میں رائی کو Mustard کہتے ہیں اس لئےپیلو کو Mustard Treeکانامدیا جاتا ہے۔پیلو کی لکڑی (شاخوں اور جڑوں)میں نمک (Salts) اور ایک خاص قسم کا ریزن (Resin) پایا جاتا ہے جو دانتوں میں چمک پیداکرتا ہے اور مسواک کرنے سے جب اس کی ایک تہہ دانتوں پر جم جاتی ہے تو کیڑوں (Bacteria)وغیرہ سے دانت محفوظ رہتے ہیں۔ اس طرح کیمیاوی اعتبار سے پیلو کے مسواک دانتوں کے لئے نہایت موزوں اور مفید ہیں۔
پیلو کے پھل اگر چہ زیادہ لذیذ نہیں ہوتے ہیں پھر بھی کھائے جاتے ہیں، اورطبی لحاظ سے فائدہ مند بھی ہیں، یہ بھوک بڑھاتے ہیں ۔ ریاح خارج کرتے ہیں، خون صاف کرتے ہیں، پیٹ کے کیڑوں کو مارتے ہیں اور بلغم خارج کرتے ہیں۔
پیلو کی نئی پتیاں اور کونپلیں ترکاری کے طور پر بھی استعمال ہوسکتی ہیں۔
ؒ Lewis نامی سائنسداںنے دانتوں کی حفاظت کے موضوع پر ایک بہت اہم مضمون میں لکھا ہےاور بتایا ہے کہ پیلو کے مسواک کے بے پناہ فوائد ہیں مثلاً یہ مسواک کا عمل دانتوں کومضبوط بنانے اورچمکانے کے علاوہ مسوڑھوں کو طاقت دیتا ہے۔ حافظہ کو بہتر بناتا ہے، بلغم خارج کرتا ہے، آنکھوں کی روشنی کوتیز کرتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے اور قبض رفع کرتا ہے۔
خالد الماس (سعودی ڈینٹل جرنل.، 80، 1999) کے مطابق مسواک تقریباً 7000 سال پہلے بابل والوں نے استعمال کی تھی۔ بعد میں اسے یونانی اور رومی سلطنتوں میں استعمال کیا گیا، اور قدیم مصریوں نے بھی استعمال کیا۔ یہ افریقہ کے مختلف حصوں، ایشیاء خصوصاً مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکہ میں استعمال ہوتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں مسواک کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا پودا اراک (Salvadora persica) ہے۔ مسواک کا استعمال قبل از اسلام ایک رواج تھا، جسے قدیم عربوں نے اپنے دانتوں کو سفید اور چمکدار بنانے کے لیے اپنایا ۔ یہ رواج 543 عیسوی کے لگ بھگ پیغمبر اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنایا۔اور اس ضمن ضروری احکامات دئے
مسواک پودے سے سے تیار کردہ کچھ معروف تجارتی ٹوتھ پیسٹ اسطراح ہیں: Miswak Plus، (سعودی عرب)۔۔Sarkan (انگلینڈ) ۔۔Quali Miswak،( سویٹزرلینڈ)۔۔Epident (مصر)۔۔Siwak F
(انڈونیشیا)Siwak(ہندوستان)
M.I.H. Farooqi اورJ.G.Srivastava (جرنل آف کروڈ ڈرگ ریسرچ، جلد 8، شمارہ 4، 1968 (سوئٹزرلینڈ) کے مطابق پیلو کا درخت ہندوستان کے مسلم مقبروں کے قریب بھی لگایا جاتاہے جہاں اس کی ٹہنیوں کو عام طور پر ٹوتھ برش کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مسوڑھوں سے خون آنے کا یہ ایک اچھا علاج ہے۔ ٹوتھ برش کے طور پر اس کی افادیت بڑی حد تک اس کی اینٹی بیکٹیریل خاصیت کی وجہ سے ہے اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں غیر نامیاتی نمکیات اور رال کی تھوڑی مقدار موجود ہے جو دانتوں پر حفاظتی تہہ کی طرح کام کرتی ہے۔اس کے خوشبودار پھول جذام اور سوزاک میں استعمال ہوتے ہیں، پھل پیشاب آور اور درد کش ہوتے ہیں، پتے ، گٹھیا اور دیگر کئی بیماریوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
Haque اور Alsareii ، (سعودی میڈیکل جرنل، 2015، 36 (5)، 530)کے مطابق حالیہ مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ
مسوڑھوں کی بیماری سے بچنے کے لیے مسواک بہت سے Toothpastes سے بہتر ہے۔ مسواک میں موجود سلفر کے مرکبات جراثیم کش اثر رکھتے ہیں
گیرٹ بوس کے مطابق (جرنل میڈیکل ہسٹری 1993، 37:68-79) نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کے زبردست حامی تھے۔اسلام نے مسواک کو بلند درجہ دیا ہے۔
انگریزی اور سعودی محققین نے ثابت کیا ہے کہ پیلو کے پائوڈر کا Extract مسوڑھوں کی سوزش کوروکتا ہے ۔
ابن سینا کا کہنا ہے کہ سفید اور مضبوط دانت اور مسوڑھوں کی حفاظت کے لیے مسواک اعتدال کے ساتھ استعمال کی جائے نہ کہ ایک ہی وقت میں زیادر دیر تک ۔عربوں میں مسواک کرنے کے آداب تھے۔ اسے بات چیت کرتے ہوئے یا بستر پر لیٹے ہوئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے، سڑک پر چلتے ہوئے، گندگی کے پاس اور ہجوم کی موجودگی میں بھی نا مناسب ہے(جب سب کی توجہ آ پ کی جانب ہو)۔ مسواک کو زیادہ لمبا استعمال نہ کریں۔ استعمال شدہ مسواک کوکپڑےکے ٹکڑے سے ڈھانپ دیا جائے تاکہ استعمال شدہ حصہ پر دھول جمع نہ ہو۔ منہ کی بدبو کی صورت میں،کپڑے کو ڈھانپنے سے پہلے گلاب کے پانی سے نم کیا جا سکتا ہے۔ عرب ٹوتھ پک کا استعمال بھی کرتے تھے، جسے خلال کہا جاتا تھا ۔ تاہم، ٹوتھ پک کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی کی گئی کیونکہ اس کے ساتھ کھیلنے سے مسوڑھوں میں زخم بن سکتے ہیں۔
معروف الرازی بھی کہتے ہیں: "مسواک زبان کو خشک کرتی ہے اور منہ کی بدبودار سانس کے لیے اچھی شہ ہے؛ یہ دماغ کو پاک کرتی ہے، حواس کو نکھارتی ہے، دانتوں کو چمکاتی ہے اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتی ہے۔
کچھ سائنسدانوں کا نظریہ ہے کہ مسواک کے منفرد درختوں کی حفاظت کرنی چاہیے کیونکہ
مسواک حفظان صحت دنداں کے لیے قدرت کا تحفہ ہے۔