Siyasi Manzar
راجدھانی

جامعہ رحیمیہ مہندیان کے شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمٰن چمپارنی کا انتقال

مہندیان قبرستان درگاہ حضرت امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی میں تدفین بعد نماز ظہر آج

نئی دہلی :جامعہ رحیمیہ مہندیان کے شیخ الحدیث معروف عالم دین حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمٰن چمپارنی کا طویل علالت کے بعد ۶۶؍برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ اناللہ واناالیہ راجعون ۔مفتی عزیزالرحمان چمپارنی کئی روز سے ایل این جے پی ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے اور ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں زیر علاج تھے۔ ان کے انتقال سے دینی وعلمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ مفتی عزیزمرحوم جامعہ رحیمیہ مہندیان میں گزشتہ تین دہائیوں سےحدیث کا درس دے رہےتھے اور شاہی جامع مسجد رویت ہلال کمیٹی سے تقریباً دودہائیوں سے وابستہ تھے ۔
مفتی عزیز مرحوم بہار کے مشرقی چمپارن کے گائوںگمہریا تھانہ ڈھاکہ کے رہنےوالےتھے،ان کے والد صدیق صاحب کا کالنگ پونگ دارجلنگ میںکاروبار تھا،وہیں مفتی مرحوم کی ولادت ہوئی۔ انہوںنے ناظرہ وحفظ اور ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے مدرسہ احیاء العلوم مبارکپور اعظم گڑھ تشریف لے گئے اورپھر دارالعلوم دیوبند سےفراغت حاصل کی۔ آپ نےمدینہ یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کی۔ فراغت کے بعد آپ نے قاضی مجاہد الاسلام ؒ کے حکم پر فقہ اکیڈمی میں تحقیق وتدوین کا کام کیا۔چند ماہ بعد مئو میں واقع دارالعلوم اثریہ ،اس کے بعد معروف ادارہ جامعہ ریاض العلوم دہلی اور پھرجامعہ رحیمیہ مہندیان میں حدیث کا درس دیتے رہے۔ ان کے ہزاروں شاگرد ملک وبیرون ملک میں علوم نبویہ کی شمع روشن کررہے ہیں۔مفتی صاحب کئی کتابوں کے مصنف و مؤلف تھے۔ ان کی تقریر پر لکھی گئی کتاب ’ اصلاحی تقریریں‘ مدارس میں کافی مقبول ہوئی۔ ان کی ایک کتاب عربی ز بان میں ’القول المستحن فی دفع السنن ‘ بھی منظر عام پر آچکی ہے جس میں علامہ ناصرالدین البانی کے اشکالات کے جوابات دیے گئے ہیں ۔مفتی صاحب نہایت متقی ،پرہیز گاراور سادگی پسند تھے، نمود ونمائش اور تصنع سے دور رہاکرتے تھے ۔ بڑے بڑے اجلاس اور میٹنگوں میں بھی سادہ لباس میں ہی شریک ہواکرتے تھے۔جامعہ رحیمیہ مہندیان کے تمام اساتذہ مرحوم کے پسماندگان کے غم میں برابرکےشریک ہیں۔مفتی مرحوم کے پسماندگان میںاہلیہ کےعلاوہ ایک بھائی، ایک بہن اورایک متبنیٰ کے علاوہ دیگر عزیز و اقارب اور ہزاروں شاگرد ہیں۔ ان کے انتقال سے دہلی و ملک کی دیگرریاستوں میں بھی رنج والم کا ماحول ہے۔مرحوم کی تدفین آج بروزجمعرات بعد نماز ظہر ڈیڑھ بجے قبرستان مہندیان میں عمل میں آئے گی۔انشاءاللہ

Related posts

اردو اکادمی، دہلی کے زیراہتمام’کہکشاں ‘میں گونج اٹھا آئی این اے کا دلی ہاٹ

Siyasi Manzar

ہریانہ سے اپیل، مفت بجلی اور اچھے اسکولوں اور اسپتالوں کے لیے AAP کو موقع دیں: سنیتا کیجریوال

Siyasi Manzar

جیوکی ’انٹیلی جنٹ شاپنگ کارٹ‘خود بخود بنا دے گی بل

Siyasi Manzar

Leave a Comment