Siyasi Manzar
مضامین

امتحانات کے تناؤ سے نبردآزمائی: طلبا کی جسمانی و ذہنی تندرستی کے مابین توازن قائم کرنا ضروری



دھرمیندرپردھان
مرکزی وزیرتعلیم، حکومت ہند

طلبا اکثر تعلیمی عمدگی اور جسمانی صحت نیز ازحد مسابقتی ماحول میں ذہنی صحت کے مابین ایک نازک توازن قائم کرنے کے معاملے میں ایک زبردست چنوتی کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ توازن بطور خاص اس وقت زیادہ اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے جب امتحانات چل رہے ہوں کیونکہ اس وقت طلبا ایک جانب سے تعلیمی دباؤ اور کارکردگی سے متعلق بے چینی کا احساس کرتے ہیں، دوسری جانب یہ چیز ان کی ذہنی صحت اور مجموعی خیر و عافیت پر گہرائی سے اثر انداز ہوتی ہے۔ امتحان کے لیے تیاری کوئی شک نہیں کہ ازحد اہم بات ہے ، تاہم اس سے بھی کہیں زیادہ اہم واجبی طور پر مطالعات اور صحت مند اندازِ حیات کے مابین عمدہ توازن قائم رکھنے کا عمل ہے۔
آج، امتحانات کی کارکردگی طلبا کے لیے اس قدر مرکزی حیثیت اختیار کر گئی ہے جو ان کے مجموعی ذہنی افق کو متاثر کرتی ہے اور وہ تعلیمی نتائج سے آگے کچھ بھی نہیں دیکھ پاتے۔ یہ ازحد وزنی اندازِ فکر ہمارے طلبا کی خلاقیت اور صلاحیتوں پر برعکس طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ہم سب یہ بات بخوبی طور پر جانتے ہیں کہ ہر بچہ منفرد طو رپر صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ وہ تعلیمی معاملات میں بھی ویسا ہی عمدہ مقام حاصل کر سکے۔ امتحانات کے نتائج کے چشمے سے دیکھیں تو ہم کسی بچے کی صلاحیت کا اندازہ نہیں کر سکتے۔ امتحانات کے نتائج نہ صرف یہ کہ طالب علم کی زندگی کی کامیابی کی واحد کسوٹی نہیں قرار دیے جا سکتے۔ ہم سب – والدین، اساتذہ، دوست احباب اور کنبہ- کو باہم ہم آہنگی پر مبنی انداز میں کام کرنا چاہئے تاکہ ہم بچے کو ایک ایسا سازگار ماحول فراہم کر سکیں جہاں وہ اپنے مجموعی مضمرات کو بروئے کا رلا سکے۔ امتحان کی کارکردگی محض داخلی صلاحیت پر مبنی نہیں ہوتی بلکہ اس کا انحصار متعدد دیگر چیزوں مثلاً صحت مند جسم، حاضر دماغی پر بھی ہوتا ہے جو جسمانی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے اور ذہنی ارتکاز اور توجہ مبذول کرنے کے عمل کو تیز کرتی ہے۔

طلبا کنبے ، اساتذہ اور معاشرے کی توقعات کا دباؤ برداشت کرتے ہیں تاکہ وہ تعلیمی طور پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ اس کے نتیجے میں ایک ایسی نامساعد صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جو انہیں ذہنی طور پر ازحد خستہ حال اور جسمانی لحاظ سے ازحد تھکا دینے والا بنا دیتی ہے۔ کبھی کبھی تکان کے نتیجے میں ان کی توانائی اس حد تک ختم ہو جاتی ہے کہ اس کا خمیازہ ان کی صحت اور خیرو عافیت کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ازحد دباؤ ایک ایسا عنصر ہے جو ذہنی صحت سے متعلقہ مسائل مثلاً بے چینی، افسردگی اور نیند نہ آنے جیسے خلل پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا ذہنی صحت کو پروان چڑھانا لازمی ہے۔ ان تمام چنوتیوں پر قابو حاصل کرنے کے لیے طلبا کو ہمیشہ مثبت اندازِ فکر کا حامل رہنا چاہئے، جسمانی ورزش، مراقبہ اور گہری سانس لینے کا عمل کرنا چاہئے تاکہ ذہنی ارتکاز کی سطح میں اضافہ ہو سکے اور وہ اپنے مطالعات پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ انہیں ایک منظم مطالعاتی قاعدہ وضع کرنا چاہئے۔ تھکا دینے والے اور طویل کاموں کو ٹکڑوں میں بانٹ کر لائق عمل بنانا چاہئے اور حقیقت پر مبنی تعلیمی اہداف متعین کرنے چاہئیں جنہیں وہ حاصل کر سکیں۔ مشاورتی خدمات تک انہیں رسائی فراہم کرنا اور ذہنی صحت کے سلسلے میں مواصلات کے موقع کرنے سے بھی ایک ایسا امداد ماحول فراہم ہوگا جو بے چینی اور تفکر سے نبردآزما ان طلبا کو ان تمام اور دیگر ذہنی صحتی تشویشات سے نجات حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
درج ذیل جامع طریقوں کو بطور خاص اپنانے سے طلبا کی جسمانی صحت اور ذہنی صحت کو امتحانات کے دوران متوازن انداز میں قائم رکھا جا سکتا ہے۔

تھوڑے وقفے کے لیے بندھے ٹکے معمولات سے علیحدہ ہونا اور جسمانی کارکردگی: ہماری مجموعی فٹنس اور چستی پھرتی کو قائم رکھنے میں جسمانی صحت بنیادی عناصر میں ایک اہم عنصر ہے۔ باقاعدہ ورزش سے نہ صرف یہ کہ قلب کے اعصاب اور اس کی صحت میں بہتری رونما ہوتی ہے بلکہ اس سے تناؤ سے نجات حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس کی مدد سے ذہنی حاضردماغی کا عمل اور اطلاعات کو بروقت ذہن میں لانا آسان ہو جاتا ہے۔ یہ دونوں چیزیں امتحانات کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اہمیت کی حامل ہے۔ امتحانات کے لیے تیاری کرتے وقت عام طور پر طلبا اپنی صحت کے مقابلے میں اپنے مطالعات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ ہمیں انہیں اس دوران کچھ ایسی جسمانی سرگرمیاں اپنانے کی ترغیب دینی چاہئے جو انہیں بہتر محسوس کرنے میں مددگار ہوں۔ مثلاً اعصاب کو کھینچنا، پیدل چلنا، مدھم رفتار سے دوڑنا یا یوگ، یہ تمام تر سرگرمیاں اہم طور پر تناؤ کا سدباب کرتی ہیں اور طلبا کو ذہنی طور پر چاق و چوبند رہنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
متوازن غذا اور تغذیہ: تغذیہ سخت مطالعہ اور صحت قائم رکھنے کے تقاضوں کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔خوراک ایک ایسا ایندھن ہے جو ہمارے ذہن اور جسم کو تغذیہ فراہم کرتا ہے۔ خوراک کی عمدگی ہماری مجموعی صحت اور ذہنی خیر و عافیت کی سطح کا تعین کرتی ہے۔ اس اہم مدت کے دوران اکثر طلبا یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ بہت کم کھاتے ہیں یا غیر صحت بخش غذائیں مثلاً جنک فاسٹ فوڈ، چاکلیٹ، توانائی فراہم کرنے والے مشروبات اور چپس وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں، جبکہ انہیں گھر میں تیار کیا ہوا تغذیہ بخش کھانہ استعمال کرنا چاہئے۔ کبھی کبھی وہ دباؤ یا بے چینی کی وجہ سے امتحانات کے دوران کھانے کو یکسر نظر انداز کرتے ہیں تاکہ امتحانات کی تیاری کے لیے وقت نکال سکیں۔ وٹامنوں، معدنیات اور ریشوں سے بھرپور متوازن غذا بہتر سے بہتر ذہنی کارکردگی کے لیے درکار ضروری ایندھن فراہم کرتی ہے۔ وافر مقدار میں پانی پینابھی اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، تاہم یہ بھی مساوی طور پر اہم ہے کیونکہ پانی کی کمی سے ذہنی یکسوئی اور ذہنی ارتکاز دونوں متاثر ہوتے ہیں۔
اچھی صحت کے لیے وافر نیند: امتحانات کے دوران عمدہ نیند بھی مساوی طور پر اہمیت کی حامل چیز ہے۔ نیند اور ذہنی یکسوئی، یادداشت اور جذباتی لچک کے مابین براہِ راست دروں تعلق ہوتا ہے۔ طلبا کو وقت پر بستر پر جاکر نیند حاصل کرنے کا اپنا عمل برقرار رکھنا چاہئے اور ساتھ ہی ساتھ بیدار ہونے کے وقت کا بھی لحاظ رکھنا چاہئے۔ ایسے طلبا جو رات میں وافر نیند لیتے ہیں وہ ہمیشہ بہتر یادداشت پر قادر ہوتےہیں اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ عمدہ نیند اچھی صحت کے لیے بھی بہت ضروری ہے اور اس میں کوئی تخفیف نہیں کی جانی چاہئے۔
سازگار اور حوصلہ افزا ماحول : ہمیں ایسا سازگار ماحول فراہم کرنا چاہئے جہاں طلبا اپنی تشویشات پر تبادلہ خیالات کر سکیں اور اپنے والدین اور اساتذہ سے مدد حاصل کر سکیں۔ دباؤ ذہنی پریشانی یا دیگر ذہنی صحتی چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے مشاورتی خدمات تک رسائی کی سہولت ادارہ جاتی ترجیح ہونی چاہئے۔ ہمیں امتحانات کے دباؤ کے سلسلے میں آزادانہ مواصلات اور تبادلہ خیالات کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے اور نفسیاتی طور پر الجھنے کی بجائے اس سے مؤثر طو رپر نمٹنا چاہئے۔

کثرت اور مراقبے کی عادتیں: مراقبہ امتحانات کے دباؤ سے مؤثر طور پر نبردآزمائی کے طور پر ایک خفیہ ہتھیار کا کام کر سکتا ہے۔ طلبا کو مراقبہ، گہری سانس لینا یا یوگ جیسے طریقے اپنانے چاہئیں جس کے ذریعہ وہ اپنے ذہن کو سکون دے سکتے ہیں، اپنی یکسوئی کو بہتر بنا سکتے ہیں اور ذہنی پریشانی سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہائے کار دباؤ کا خاتمہ کرنے اور ذہنی طور پر چاق و چوبند رہنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

وقت کا مؤثر انتظام: طلبا کو آخری وقت کی دوڑ بھاگ سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے مطالعات کے اوقات کے انتظام کی حکمت عملی اپنانی چاہئے، آپ سب واقف ہیں کہ کس طرح طلبا کے لیے اسکرین کا وقت اب الیکٹرانک ذرائع کی وجہ سے ازحد انحصار کا پابند ہوگیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ وقت میں الیکٹرانک ذریعہ ایک ضرورت بن چکا ہے۔ تاہم ہمارےطلبا کو ایک توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ امتحانات کی تیاری کے لیے ڈیجیٹل طو رپر اس کی غیر ضروری پابندی سے آزادی حاصل کرنا، یعنی کچھ وقت ان تمام پابندیوں سے مبرا ہونا بھی ضروری ہے۔
آخر میں طلبا کی جسمانی صحت اور ذہنی خیر و عافیت کو امتحانات کے دوران پروان چڑھانا، ان کی مجموعی کامیابی کے لیے ازحد ضروری ہے۔اپنی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے طلبا کی خیرو عافیت کا خیال رکھا جانا چاہئے۔ وہ انہیں امتحان گاہ کے باہر کی چنوتیوں سے بھی نمٹنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ہم طلباکو یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ وہ اپنی صحت کو ترجیح دیں اور جسمانی کثرت کا ایک سلسلہ اپنائیں،مراقبہ، ڈیجیٹل پابندیوں سے علیحدگی، ذہنی طور پر چاق و چوبند رہنا، عمدہ نیند اور صحت بخش غذا جیسے عناصر کا خیال رکھیں۔ اس کے علاوہ مؤثر طور پر وقت کے انتظام کی حکمت عملی بھی اپنائیں۔ امتحانات کے دباؤ کو مؤثر طور پر جھیلنے سے ہمارے نوجوان طلبا اپنے مضمرات کو بہتر طو رپر کام میں لا سکیں گے اور ایک پر اعتماد مستقبل کے لیے امیدوں سے مالامال نوجوان بن کر ابھریں گے جو وکست بھارت @2047 کے اہداف کے حصول کے تئیں پابند عہد ہوں گے

Related posts

’’رمضان المبارک میں خود شناسی اورتزکیہ نفس‘‘

Siyasi Manzar

شیطان کا خط قوم مسلم کے نام !

Siyasi Manzar

سی اے اے،شہریت چھیننے کا نہیں بلکہ شہریت دینے کا قانون ہے

Siyasi Manzar

Leave a Comment