ممبئی /پریس ریلیز صوبائی جمعیت اہلحدیث ممبئی اور جامع مسجداہل حدیث بھارتیہ کملانگر،وڈالا،انٹاپ ہل ،ممبئی کے زیر اہتمام بتاریخ 19/جنوری بروز اتوار بعد نماز عصر تا10 بجے شب ایک عظیم الشان "اصلاح معاشرہ کانفرنس" کاانعقاد زیر صدارت قاری نجم الحسن صاحب فیضی عمل میں آیا۔جس میں ممبئی ومضافات سے سامعین و سامعات کی ایک بڑی تعداد شریک رہی اور تمام نے پوری دلجمعی کے ساتھ علماء کرام کے قیمتی اور روحانی بیانات سے بھرپور استفادہ کیا. یہ کانفرنس شب کو 10 بجے بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوئی۔ متعدد علماء کے قیمتی خطابات ہوئے۔انتظامیہ کمیٹی مسجد اہل حدیث اور وہاں کے نوجوانوں نے بہت ہی جوش و خروش سے علماء اور سامعین کا استقبال کیا اور ان کی بھرپور مہمان نوازی کی ۔اس کانفرنس میں ممبئی کے معروف عالم دین شیخ عبدالحکیم عبدالمعبود مدنی شیخ الحدیث جامعہ رحمانیہ کاندیولی نے بھی شرکت کی اور"گھروں کی اصلاح کا نبوی طریقہ"کے عنوان پر شاندار خطاب فرمایااوردرج ذیل نکات کی شکل میں اس موضوع کو دلائل وبراہین کی روشنی میں اجاگرفرمایا۔خطاب کاخلاصہ کچھ یوں ہے۔
گھروں کی اصلاح کے لیے سب سے پہلے ضروری ہے کہ ہمارا ایمان اور ہمارا عمل بالکل صحیح اور درست ہو اور زندگی میں یہی ہمارے لیے مشعل راہ ہو کہ ہم ہمیشہ صحیح عقیدے اور ایمان پر چل کر اور اعمال صالحہ انجام دے کر اپنی زندگی کو کامیاب بنائیں۔خاص طور پر گھروں کا ماحول بے دینی، الحاد اور ان تمام شبہات اور شہوات سے دور ہو جو ایمان اور عقیدے کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرنے کا ذریعہ ہیں اور اسی کے ساتھ ساتھ شیخ محترم نے آٹھ باتوں کی طرف توجہ دلائی جن سے گھروں کی اصلاح اور ان کے ماحول کو روحانی بنانے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے سب سے پہلے نیک بیوی کا انتخاب ضروری ہے جو گھر کی ذمہ دار اور بچوں کی مربیہ ہوتی ہے۔
دوسری بات یہ کہ گھروں کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے گھروں کو اللہ کے ذکر ،قرآن کی تلاوت اور اللہ رب العالمین کی عبادت اور بندگی سے منور اور مجلی رکھیں تاکہ ہمارے بچے اور ہمارے گھروں میں پرورش پانے والے معصوم نونہالان اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔تیسری چیز یہ ہے کہ گارجین اور سرپرست اور والدین اپنے بچوں کے لیے بہترین آئیڈیل اور نمونہ بنیں کیونکہ بچے ماں باپ کی کاپی کرتے ہیں اور چوتھی اور پانچویں چیز یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو علم شرعی اور بہترین دینی تربیت سے بہرہ اندوز کریں اورچھٹی چیز یہ کہ گھروں میں ہمارے کندھوں پر جو ذمہ داریاں ہیں ان ذمہ داریوں کی ہم کما حقہ ادائیگی کریں اورساتویں چیز یہ ہے کہ ہم اپنے اوقات کو منظم اور مرتب کریں آج وقت کس طرح سے ضائع کیا جا رہا ہے اور سونے اور جاگنے کا کوئی ٹائم ٹیبل اور شیڈول نہیں ہے جس کی وجہ سے صحت کے ساتھ ساتھ گھروں کی اصلاح کو بھی بہت زبردست نقصان پہنچ رہا ہے اور آٹھویں چیز یہ ہے کہ ہم گھروں میں جو اخلاقیات قائم کرتے ہیں جس سے اصلاح میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے ان اخلاقیات کو بھی اختیار کریں جن میں باہمی مشورہ اور برائی پر انکار اواسی طریقے سے بچوں کو گاہے بگاہے نصیحت اور وقتا فوقتا تنبیہ اور تادیب ضروری ہے ۔ یہ آٹھ نکات تھے جنکی روشنی میں شیخ محترم نے شانداراور قیمتی اورمفیدباتیں پیش کی اورگھروں کی اصلاح کی طرف توجہ دینے پر ذمہ داران اوروالدین کو خصوصی توجہ دلائی ۔اوراللہ تعالی سے دعا کی کہ اللہ تعالی ہم سب کو اپنےگھروں کی بہتر اصلاح کی توفیق عطافرمائے۔