ڈاکٹر عبد الغنی القوفی
استاد جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر وصدر عمومی راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال

یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ سلف صالحین رحمہم اللہ ماہ رمضان المبارک میں عبادتوں کا خصوصی اہتمام کرتے تھے، اور بکثرت نیک اعمال کے حریص رہتے تھے۔ وہ نبی کریمﷺ کی سنت کے مطابق عبادات بجا لاتے، اور رمضان جیسے بابرکت مہینے کی تیاری چھ ماہ پہلے ہی دعا و التجا کے ذریعے کرتے کہ اللہ انہیں رمضان نصیب فرمائے اور اس کے خیر و برکت سے مستفید ہونے کی توفیق دے۔ یہ ان کے نزدیک رمضان کی تعظیم اور اس کے لیے تیاری کے اہم ترین پہلوؤں میں شامل تھا، جس سے اس مہینے کی فضیلت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
چنانچہ سلف صالحین رمضان المبارک کے استقبال کے لیے اس کی آمد سے پہلے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں زیادہ سے زیادہ روزے رکھتے، بالخصوص شعبان میں صوم کی عبادت کو بڑھا دیتے۔ سلف کے رمضان کے معمولات ہم عام مسلمانوں کے لیے ایک نمونہ ہونے چاہئیں، تاکہ ہم بھی ان کی راہ پر چل سکیں اور نیکیوں کی دوڑ میں ان کے نقش قدم کی پیروی کر سکیں۔
چونکہ ہر مسلمان کو وقتاً فوقتاً وعظ و نصیحت کی ضرورت رہتی ہے تاکہ اس کا دل اللہ کی طرف مائل رہے، بالخصوص عبادات کے ان خاص مواقع پر، یہاں سے ماہ رمضان شروع ہونے سے پہلے بطور یاد دہانی یہ چند سطور پیش خدمت ہیں۔
رمضان کی تیاری:
اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا انعام ہے کہ اس نے مسلمانوں کے لیے ایسے اوقات اور مواقع مقرر فرمائے جن میں وہ نیکیوں کو زیادہ سے زیادہ کر سکیں، برائیوں سے بچ سکیں، اور اپنی روحانی ترقی کا سامان کر سکیں۔ انہی عظیم مواقع میں سے رمضان المبارک کا موقع سب سے نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔
سلف صالحین رحمہم اللہ رمضان کی تیاری میں بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے۔ ان کی تیاری کے درج ذیل پہلو بہت نمایاں ہیں جو ہمارے لیے مشعلِ راہ ہو سکتے ہیں:
1. اللہ سے دعا کرنا کہ وہ رمضان نصیب کرے، اور اس میں عبادات کی توفیق دے۔ چنانچہ معلی بن فضل کہتے ہیں کہ سلف سال کے چھ ماہ رمضان تک پہنچنے کی دعا کرتے، اور باقی کے چھ ماہ اس ماہ میں اللہ کی توفیق سے انجام دی گئی عبادات کی قبولیت کے لیے دعا کرتے ہوئے گزارتے۔
2. نیت و ارادہ کرنا کہ رمضان میں نیکیوں میں آپس میں ایک دوسرے پر سبقت لے جائیں گے، عبادات کو زیادہ سے زیادہ بجا لائیں گے، اور غفلت سے بچیں گے۔ کیونکہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو نیکی کا ارادہ کرے، مگر کسی عذر کی وجہ سے کر نہ سکے، اللہ تعالیٰ اسے مکمل نیکی کا ثواب عطا فرماتا ہے۔
3. رمضان کے احکام و مسائل سیکھنا تاکہ عبادات کو صحیح طریقے سے بجا لایا جا سکے۔ سلف صالحینؒ رمضان سے قبل اس کے مسائل کو خوب سیکھتے اور سکھاتے تھے۔
4. شعبان میں عبادات کی مقدار بڑھانا تاکہ رمضان کی مشق ہو جائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبیﷺ شعبان میں جتنے روزے رکھتے، رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے میں اتنے نہ رکھتے۔
رمضان میں سلف صالحین کی عبادات:
رمضان میں سلف صالحین کی چند نمایاں عبادات درج ذیل تھیں:
1. تلاوت قرآن کی کثرت:
– رمضان قرآن کا مہینہ ہے، اس لیے سلف اس کی تلاوت کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے۔
– امام مالک، امام سفیان ثوری رحمہما اللہ اور دیگر کئی محدثین رمضان میں دیگر علمی مصروفیات ترک کر کے صرف قرآن کی تلاوت میں مشغول ہو جاتے تھے۔
– بعض صحابہ اور تابعین روزانہ ایک قرآن ختم کرتے، جبکہ کچھ دو یا تین دن میں مکمل کرتے۔
2. روزہ اور قیام اللیل:
– سلف صالحین روزے کے ساتھ ساتھ قیام اللیل (تراویح اور تہجد) میں بھی بڑی محنت کرتے تھے۔
– نبی کریمﷺ رمضان کی راتوں میں قیام فرماتے، اور جب آخری عشرہ آتا تو مزید در مزید محنت کرنے لگتے تھے۔
– حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے ایک رات اتنی لمبی قرأت کی، اور رکوع و سجود کو بھی اتنا لمبا کیا، کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین تھک گئے۔
– حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تراویح کا باجماعت اہتمام کروایا، اور صحابہ رضی اللہ عنہم رمضان میں اتنا لمبا اور اتنی دیر تک قیام کرتے کہ سحری کے وقت ہی فارغ ہو پاتے تھے۔
3. صدقہ و خیرات:
– نبی کریمﷺ رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت فرمایا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم طبعا سخی تھے ہی پر رمضان المبارک میں خاص طور پر تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخاوت کرنے لگتے تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کی اتباع میں اس سنت پر عمل کرتے تھے۔
– سلف صالحین کی عادت تھی کہ وہ رمضان میں افطار کے وقت کسی یتیم یا مسکین کے ساتھ ہی روزہ افطار کرتے۔
– بعض تابعین مسجد میں کھانے کا انتظام کرتے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکیں۔
– مشہور تابعی حماد بن ابی سلیمان ہر روز پانچ سو لوگوں کے لیے افطار کا انتظام کرتے تھے۔
4. دعا و مناجات:
– رمضان دعا کی قبولیت کا مہینہ ہے، اور سلف صالحین اس کا خوب اہتمام کرتے تھے۔
– وہ افطار کے وقت خاص طور پر دعا کرتے، کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا کہ روزہ دار کی خاص طور پر اس وقت کی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے۔
– رات کے آخری حصے میں تہجد کے ساتھ گریہ و زاری کرتے، اور اللہ کے حضور اپنی مغفرت کی دعائیں مانگتے۔
یہ تو تھا سلف کا حال، ہم کہاں کھڑے ہیں؟
یہ تمام احوال ہمارے لیے ایک آئینہ ہیں۔ اگر ہم سلف صالحین کے رمضان کو دیکھیں اور اپنے رمضان کا جائزہ لیں، تو اندازہ ہوگا کہ ہم کس قدر کمی اور کوتاہی کا شکار ہیں۔ رمضان کے لمحات انتہائی قیمتی ہوتے ہیں، لیکن ہم میں سے اکثر لوگ ان لمحات کو فضولیات میں ضائع کر دیتے ہیں۔
اگر ہم واقعی سلف صالحین کے نقشِ قدم پر چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں درج ذیل امور کو اپنانا ہوگا:
– قرآن کے ساتھ مضبوط تعلق پیدا کریں اور اس کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کا اہتمام کریں۔
– نمازِ تراویح کا تو اہتمام کریں ہی اور اگر ممکن ہو تو اسے کبھی کبھی رات کے آخری پہر قیام اللیل(تہجد) کے طور پر پڑھنے کی بھی عادت ڈالیں۔
– اس ماہ مبارک میں صدقہ و خیرات بڑھائیں اور خصوصی اہتمام کے ساتھ مستحقین کی مدد کریں۔
– دعا کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور رمضان کے ہر لمحے کو عبادت میں گزارنے کی نیت کریں۔
اللہ ہمیں اس مبارک مہینے کی قدردانی کی توفیق عطا فرمائے، ہمیں ان لوگوں میں شامل کرے جو رمضان سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہماری
ٹوٹی پھوٹی عبادتوں کو شرف قبولیت بخشے۔ آمین۔
