Siyasi Manzar
Top News علاقائی خبریں

جامعہ سراج العلوم السلفیہ، جھنڈا نگر نیپال کے محسن استاد شیخ فضل حق مبارکپوری رحمہ اللہ کاانتقال

جھنڈا نگر نیپال12 فروری(عبدالغنی القوفی)إنا لله وإنا إليه راجعون شیخ فضل حق مبارکپوری رحمہ اللہ کے انتقال کی خبر سن کر دل انتہائی رنجیدہ اور غمگین ہے۔ وہ ایک عظیم علمی ورثے کے امین، دین کی اشاعت و تبلیغ کے سچے داعی، تقویٰ و طہارت کے پیکر، اور خلوص و للہیت سے مزین شخصیت تھے۔ ان کی وفات صرف خانوادۂ مبارکپور کے لیے ہی نہیں بلکہ علمی، تدریسی اور دعوتی دنیا کے لیے بھی ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ شیخ فضل حق مبارکپوری رحمہ اللہ کا شمار جامعہ سراج العلوم السلفیہ، جھنڈا نگر نیپال کے ان محسن اساتذہ میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی علم و تعلیم، دعوت و اصلاح اور طلبہ کی دینی و اخلاقی تربیت میں گزار دی۔ آپ نے جامعہ سراج العلوم السلفیہ اور اس کی شاخ کلیہ عائشہ صدیقہ میں ایک طویل مدت تک تدریسی خدمات انجام دیں، اور ہزاروں طلبہ آپ کے علمی چشمہ فیض سے سیراب ہوئے۔ آج آپ کے شاگرد دین کے مختلف محاذوں پر دین کی خدمت انجام دے رہے ہیں، جو یقیناً آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔ آپ کی ذات سادگی، تقویٰ، زہد، حلم اور علم کا ایک حسین امتزاج تھی۔ دنیا سے بے رغبتی، اخلاص، تواضع اور عبادت گزاری آپ کی زندگی کے نمایاں اوصاف تھے۔ آپ ہمیشہ کتاب و سنت کے علوم کو عام کرنے، طلبہ کی صحیح رہنمائی کرنے، اور دینی بیداری پیدا کرنے میں مصروف رہے۔ ان کا طرز تدریس، انداز نصیحت، اور طلبہ سے شفقت بھرا رویہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ کے انتقال سے خانوادۂ مبارکپور کی ایک مضبوط علمی بنیاد ختم ہو گئی، وہ خانوادہ جو علم و فضل کا استعارہ رہا ہے اور جس کے علم و تحقیق کی خوشبو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔ آپ کے نہ ہونے کا خلا کبھی پر نہیں کیا جا سکتا، لیکن اللہ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے، آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، خصوصاً آپ کے اہل خانہ، عزیزان گرامی صہیب حسن، حامدحسن راشد حسن، حمید حسن، خبیب حسن اور حمود حسن اور بہنوں سہیمہ، شمیسہ اور نواسہ عامر سہیل (سول سروس) اور دیگر لواحقین کو اس صدمے کو برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور ہم سبھی کو صبر کی توفیق عطا کرے۔ اس دکھ کی گھڑی میں ہم تمام اساتذۂ جامعہ، منتظمین جامعہ خصوصا مولانا شمیم احمد ندوی اور ڈاکٹر منظور احمد ندوی علیگ اور منتسبین جامعہ کے ساتھ کلیہ عائشہ (جس کے وہ اولین دن سے تادم واپسیں مدرس و مربی رہے) کا جملہ اسٹاف شیخ محترم کے تمام پس ماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور مصیبت کی اس گھڑی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔إنا لله وإنا إليه راجعون۔

Related posts

حجاج کرام اورزائرین حرم کیلئے سعودی عرب کی خدمات قابل ستائش:عبدالحکیم مدنی

Siyasi Manzar

اداروں کا کمزور ہونا پوری قوم کے لیے نقصان دہ ہے: دھنکڑ

Siyasi Manzar

ایک بھارت شریسٹھ  بھارت:ہندوستانی فلموں کو ایک دھاگے میں پرونے کی طاقت:اشونی ویشنو

Siyasi Manzar