پرتاپ گڑھ،4دسمبر، ملک کے تین صوبوں کے اسمبلی انتخاب کے نتائج سے جہاں عام عوام میں یہ تاثر ضرور ہے کہ کانگریس کی حکمت عملی ناکام ثابت ہوئی ،وہیں ابھی تک یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ سیکولر پارٹیوں کی ناکامی کا سبب مسلم سیاسی پارٹیاں ہیں ،جنہوں ووٹ کاٹ کر بی جے پی کو فائدہ پہونچایا ہے ،مگر جن صوبوں مدھیہ پردیش ،راجستھان و چھتیس گڑھ میں کانگریس ناکام ہوئی ہے ،وہاں تو کوئی مسلم سیاسی پارٹی میدان میں نہیں تھی ،سوال یہ ہے کہ پھر کیوں کانگریس ناکام ہوئی ، جس پر مسلمانوں کو نظر ثانی کی ضرورت ہے، کہ وہ کب تک مبینہ سیکولر پارٹیوں کی حمایت کر اپنی ناکامی کا منہ دیکھتے رہیں گے ،اب بھی وقت ہے مسلمانوں مبینہ سیکولر پارٹیوں کے شکنجے سے باہر آکر اپنی قیادت کو ترجیح دے کر اپنی کامیابی کی راہ ہموار بنائیں۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے تین صوبوں کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ کانگریس راجستھان و چھتیس گڑھ میں زیر اقتدار تھی ،کیا اس نے اپنے دورے اقتدار میں آئین و جمہوریت کی پاسداری کر عوام کی توقعات پر کھری اتری ؟ کیا اس نے پوری طرح سے سیکولریزم پر عمل کیا ؟ یہ سارے سوال لوگوں کے ذہنوں میں گشت کر رہے ہیں ۔جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے اس کی سیاست تو پوری طرح فسطایت پر مبنی ہے ،اور اس کے پاس کوئی واضح ایشو نہیں ہے ،اس نے پورے انتخاب میں ہندوتو ایجنڈے کو ایشو بنایا ،اور وہ کام یاب رہی ۔ سوال اب یہ ہے کہ کیا اکثریت نے جمہوریت و سیکولریزم کو ترک کر ہندوتو کی راہ پر گامزن ہوگئی ہے ،ایسا نہیں ہے عوام کے سامنے برنگ ایشو مہنگائی و بے روزگاری وغیرہ ہے ،جس پر کانگریس عوام کی نظر مرکوز کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔ملک کی اکثریت کا مزاج سیکولر ہے اس میں کوئی شک نہیں مگر اپوزیشن کی سیاست کو زنگ لگ چکا ہے ،اور وہ بی جے پی کی سیاست کے آگے معذور ثابت ہو رہے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ اگر مسلم ووٹ کانگریس کا سہارا نہ ہوتے تو آج اس کی ضمانت ضبط ہو چکی ہوتی ،کانگریس کو اپوزیشن میں بیٹھنے کے قابل مسلمانوں کے ووٹوں نے بنایا ،لیکن کانگریس یہ کبھی تسلیم نہیں کرے گی ۔انہوں نے مسلمانوں کا انتباہ کیا کہ جب تک وہ اپنی قیادت پر اعتماد نہیں کریں گے ان کے ووٹوں کی قیمت گھٹتی جائے گی۔ مبینہ سیکولر پارٹیاں کبھی بھی اپنی کامیابی کا سہرہ مسلمانوں سر نہیں باندھیں گی ،اور نہ ہی اقتدار میں آنے پر انہیں ترجیح دیں گی ۔ اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی سے خوفزدہ ہے ،جس کے سبب انتخاب میں وہ موثر طریقے میدان میں نہیں اترتی ہیں ،سبھی سیکولر پارٹیاں صرف مسلم ووٹوں پر منحصر رہتی ہیں ،ایسے میں کیا مسلمانوں پر ہی جمیوریت و سیکولریزم کی بقاء کی ذمہ داری ہے؟ ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی حالات و انتخابی نتائج کو دیکھتے ہوئے اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے ۔ مسلمان اپنے روشن سیاسی مستقبل کے لئے اپنی قیادت کو تسلیم کر اپنی کامیابی کی راہ ہموار بنائیں۔