وارانسی۔ 23؍ فروری( ایم این این) وزیر اعظم نے وارانسی کے بنارس ہندو یونیورسٹی کے سوتنتر سبھاگر میں ، بی ایچ یو، وارانسی میں سنسد سنسکرت پرتیوگیتا کی تقسیم انعامات کی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے کاشی سنسد پرتیوگیتا پر کتابچہ اور ایک کافی ٹیبل بک کی بھی نقاب کشائی کی۔ وزیر اعظم نے کاشی سنسد گیان پرتیوگیتا، کاشی سنسد فوٹوگرافی پرتیوگیتا اور کاشی سنسد سنسکرت پرتیوگیتا کے فاتحین کوانعامات سے نوازا اور وارانسی کے سنسکرت کے طلباء میں کتابیں، یونیفارم سیٹ، موسیقی کے آلات اور میرٹ اسکالرشپ بھی تقسیم کیے۔ انہوں نے کاشی سنسد فوٹوگرافی پرتیوگیتا گیلری کا بھی معائنہ کیا اور شرکاء کے ساتھ ان کی تصویروں کے اندراجات کے ساتھ بات چیت کی۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے نوجوان اسکالرز کے درمیان اپنی موجودگی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ احساس علم کی گنگا میں ڈبکی لگانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے نوجوان نسلوں کی کوششوں کو سراہا جو قدیم شہر کی شناخت کو مضبوط کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فخر اور اطمینان کی بات ہے کہ ہندوستان کے نوجوان امرت کال میں ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ ‘‘کاشی ابدی علم کا سرمایہ ہے’’، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پوری قوم کے لیے فخر کی بات ہے کہ کاشی اپنی صلاحیتیوںاور شکل اور شان کو پھر حاصل کر رہی ہے۔ انہوں نے آج کاشی سنسد گیان پرتیوگیتا، کاشی سنسد فوٹوگرافی پرتیوگیتا اور کاشی سنسد سنسکرت پرتیوگیتا کے فاتحین کو ایوارڈ دینے کا ذکر کیا اور جیتنے والوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے ان لوگوں کی بھی حوصلہ افزائی کی جو انعامات جیتنے والوں کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ‘‘کسی بھی شریک کو شکست یا پیچھے نہیں چھوڑا گیا، اس کے بجائے، سب نے اس تجربے سے سیکھا ہے’’۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمام شرکاء تعریف کے لائق ہیں۔ وزیر اعظم نے کاشی کے رکن پارلیمنٹ کے طور پر ان کے وژن کو آگے لے جانے کے لیے شری کاشی وشوناتھ مندر نیاس، کاشی ودیاوت پریشد اور اسکالرس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج جو کافی ٹیبل کتابیں جاری کی گئی ہیں ان میں گزشتہ 10 برسوں میں کاشی کی از سر نو تعمیر کی کہانی درج ہیں۔گزشتہ 10 برسوں میں کاشی کی ترقی کو تسلیم کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بالکل واضح کیا کہ ہم سب صرف بھگوان مہادیو کی خواہش کےپیروکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہادیو کے آشیرواد سے کاشی میں گزشتہ 10 برسوں سے ‘وکاس کا ڈمرو’ گونج رہا ہے۔ کروڑوں روپے کے پروجیکٹوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ شیو راتری اور رنگ بھری اکادشی کاشی سے پہلے آج ترقی کا تہوار منا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘وکاس کی گنگا’ کے ذریعے تبدیلی کو سب نے دیکھ لیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘کاشی صرف عقیدے کا مرکز نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستان کے ابدی شعور کا ایک متحرک مرکز ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہندوستان کا قدیم وقار صرف اقتصادی صلاحیتوں پر مبنی نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے اس کی ثقافتی، روحانی اور سماجی فراوانی بھی شامل ہے۔ ۔ انہوں نے ثقافت اور روحانیت کے مقامات کے ساتھ ہندوستان کی علمی روایت کے روابط کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کاشی اور وشوناتھ دھام جیسے ‘تیرتھ’ والے ملک کی ترقی کی ‘یگیہ شالہ’ تھے۔ کاشی کی مثال کے ذریعے اپنی بات کو واضح کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ شیو کی سرزمین ہونے کے ساتھ ساتھ کاشی بدھ کی تعلیمات کا مقام بھی ہے۔ جین تیرتھنکر کی جائے پیدائش کے ساتھ ساتھ آدی شنکراچاریہ کے لیے روشن خیالی کی جگہ بھی ہے۔ انہوں نے کاشی کی کائناتی رغبت پر بھی روشنی ڈالی کیونکہ پورے ملک اور دنیا کے دیگر حصوں سے لوگ کاشی آتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘‘نئی سوچ اس طرح کی تنوع کی جگہ پر جنم لیتے ہیں۔ نئے خیالات ترقی کے امکانات کو پروان چڑھاتے ہیں۔
previous post