Siyasi Manzar
مضامین

اسلام دین رحمت ہے، اس کا نظام عدل و رحمت ،اخوت و محبت، بھائی چارہ اور انصاف پر مبنی ہے:عبدالحکیم مدنی

خطبہ استقبالیہ ،دین رحمت کانفرنس جھولا میدان ،ممبئی

7/ جنوری 2024ءبروز اتوار جھولا میدان ،مومن پورہ ،ممبئی کے وسیع و عریض گراؤنڈ پر ایک عظیم الشان کانفرنس” دین رحمت” کے عنوان پر منعقد ہوئی جس میں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ممبئی کے معروف عالم دین اور خطیب شیخ عبدالحکیم المعبود مدنی/ حفظہ اللہ نے ایک جم غفیر سے خطاب فرماتے ہوئے بہترین خطاب پیش فرمایا۔آپ کے خطاب کا اغاز درج ذیل کلمات سے ہوا۔

معززین جماعت!
دانشوران قوم و ملت.
عمائدین جمیعت .
قابل قدرعلماء ،ائمہ خطباء،مہمانان گرامی
دینی بھائیو اور ساتھیو!
آج جھولا میدان کے اس وسیع و عریض پنڈال میں جماعت حقہ طائفہ منصورہ ،جماعت اہل حدیث کی طرف سے منعقدہ اس تاریخی اور عظیم الشان” دین رحمت” کانفرنس کے پرمسرت موقع پر اور آپ کے اس جم غفیراورباوقارحاضری کو دیکھ کر فرط مسرت اور خوشیوں کے بے اتھاہ جذبات سے میں لبریز ہوں اور اس حسین اور خوبصورت موقع پر میں اپنے معزز مہمانوں ،لائق صد احترام خطباء اور علماء کا اور آپ تمام سامعین و حاضرین پرتپاک استقبال وخیرمقدم کرتا ہوں اور اللہ رب العالمین سے دعا گو ہوں کہ بار الہاہماری اور آپ سب کی آج کی اس حاضری کو شرف قبولیت عطا فرما۔
معزز سامعین !
آج کی اس پر رونق کانفرنس اوراس باوقار اسٹیج پر جن عالی مقام علماء ربانیین اور مہمانان عظام کا ہم استقبال کر رہے ہیں، وہ امت مسلمہ کا مخصوص طبقہ ہیں، وہ نائبین رسول اور جانشین انبیاء ہیں،وہ دین محمدی کے محافظ و نگہبان اور علوم نبوت کے شارح اور ترجمان ہیں۔اس لئے
میں آج کی اس کانفرنس میں اپنی طرف سے اورصوبائی جمعیت اہل حدیث ممبئی اور جامع مسجد اہل حدیث مومن پورہ بھائیکلہ اور اسکے تمام ذمہ‌داران ،اراکین اور منتظمین کی طرف سےبصمیم قلب انکا خصوصی استقبال کرتا ہوں۔اورباری تعالی سے دعا گوں ہوں کہ مولی انکے علم میں ،عمر میں برکتیں عطا فرما اوراورانکے فیضان علم سے ہمیں ہمیشہ سیراب ہونے کی سعادت عطا فرما۔
جماعت کے معززین علماء اور عمائدین اور میرےغیور جوانو اورجماعت اہل حدیث کے شاہینو!
آج کے موجودہ پرفتن دور میں جہاں انسانیت اور پوری دنیا ظلم و تعدی، جبر و تسلط، نا انصافی اورنابراصبری اور قتل وخونریزی سے سسک رہی اور کراہ رہی ہے ۔

ہر چہار جانب بے انصافی عام ہوتی جا رہی ہے،
کمزوروں اور معصوموں پر ظلم اور تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔
اخوت اور بھائی چارگی کا دور دور تک کہیں پتہ نہیں ۔
امن و سلامتی کی جگہ دہشت اور آتنک نے لے لی ہے ۔
انسانیت کی جگہ ظلم کی تلواریں اور طاغوت کی یلغاریں ہیں ۔ الغرض پوری دنیا فرعونیت۔ جبروت اور شیطانی طاقتوں کے بوجھ تلے دبی اورسسکتی چلی جا رہی ہے ایسے موقع پر دین اسلام کی رحمتوں کو اور اس کے نظام عدل اور انصاف کو سمجھنا اور انسانیت کو ظلم اور جبروت سے بچانے کے لیے اس سچے دین کی رحمتوں کو اور اس کے آفاقی اور عالمگیر نظام کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،اور آج” دین رحمت” کے عنوان پر یہ کانفرنس اسی مقصد کے لئے بلائی گئی ہے ۔
یہ بات ہم سب کو معلوم ہے کہ انصاف ،اخوت، بھائی چارہ، امن و سلامتی اور رحمت و عدل کا جو نظام اسلام نے دنیا کو عطا کیا ہے وہ کسی اور معاشرے میں ،کسی اور مذہب اور دھرم میں ہمیں دور دور تک نظر نہیں آتا۔
پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے ظلم سے کراہ رہی مکہ کی سرزمین کو اسلام کی رحمتوں سے جس طرح لالہ زار بنا دیا تھا اور عدل و انصاف کا بول بالا فرما کر آپ نے اسلام کے دین رحمت ہونے کاجس طرح سے اعلان فرما دیا تھا وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔
غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے اور اس کے آہنی پنجوں میں گرفتار لوگوں کو جس طریقے سے دین رحمت کی چھاؤں میں ایک سہارا ملا اس کی تاریخ عالم میں کوئی نظیر نہیں۔

زندہ درگور ہونے والی بیٹیوں اور نا انصافی کی مار جھیلنے والی عورتوں اور ماؤں بہنوں کو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عدل ، عزت ،شرافت, انسانیت اور رحمت و انصاف کا جو مقام اور مرتبہ عطا فرمایا وہ تاریخ کے صفحات میں سنہرے حروف میں مکتوب ومحفو ظ ہے۔
چالیس چالیس برس تک قبائل کی باہمی لڑائیوں اور ان کی خونریز جنگوں کو جس طریقے سے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امن و آشتی اورصلح وسلامتی کے اندر تبدیل فرما دیا اوراس طرح ایک پرامن اور صالح معاشرے کی تشکیل فرمادی وہ دنیا کی تاریخ میں اپنے آپ میں ایک بہترین نظیر ہے ۔
اس دین کی رحمتوں کو اگر دیکھنا ہے اور اس کے حسین مظاہر کا اگر ملاحظہ کرنا ہے تو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی اور مدنی زندگی کے وہ واقعات اور آپ کی زندگی کے وہ صبر آزما اورمشکل ترین حالات ہی کافی ہیں جس میں ایک انسان کا جینا بھی محال ہو جاتا ہے ایسے موقع پر انسانیت کا ثبوت پیش کرنا دلوں کے بے کراں رحم و کرم کے دروازوں کو وا کرنا اور قاتلوں ، ظالموں اور خون کے پیاسوں کو معاف فرمانا پوری دنیا ئےانسانیت کے لئےقابل اتباع ونمونہ ہے۔
اسلام کی رحمتوں کو جاننا ہے توطائف کے ان ظالموں اور
اوباشوں سے پوچھنا ہوگا جنہوں نے آپ کو مار مار کر لہولہان کر دیا تھا اور پہاڑوں کے فرشتوں نے آ کر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں پیسنے اور پاش پاش کرنے کی اجازت مانگی تھی مگر قربان جائیں نبی رحمت علیہ الصلوۃ والسلام پر کہ ایسے موقع پر بھی زبان رسالت مآب گویا ہوئی کہ نھیں یہ رحم کے محتاج ہیں ، اگر یہ آج میری بات نہیں سمجھتے توامید ہے ان کی آئندہ نسلیں میری بات ضرور سمجھیں گی۔
یہ اور اس طرح کی مثالیں تاریخ اسلام اور سیرت نبوی کے صفحات میں بے شمار اور بے حساب موجود ہیں وقت نہیں ہے کہ میں اس تفصیل میں جاؤں لیکن آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں اور دنیا کے لوگوں کو آج یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اسلام ایک آفاقی اور عالمگیر نظام ہے۔
اس کا نظام عدل و انصاف پر مبنی ہے۔
اس کا نظام رحمت و محبت پر مبنی ہے ۔
اس کا نظام اخوت اور بھائی چارہ پر مبنی ہے

اس کا نظام امن و آشتی اور انسانیت اور اس کی فلاح و بہبود کی درد اور تڑپ پر مبنی ہے۔
دنیا کے لوگوں کو چاہیے اور خود ہمیں چاہیے کہ ہم اسلام کا اور اس کی سنہری تاریخ اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا گہرائی سے مطالعہ کریں اور اسلام کے نظام رحمت کو، اس کے نظام عدل کو اور اس کے نظام امن کو اور اس کے نظام اخوت اور محبت کو خود اختیار کریں اور دنیا کے اندر عام کرنے کی کوشش کریں۔ فرمان نبوی ہے ((ارحموا من في الارض يرحمكم من في السماء))
کرو مہربانی تم اہل زمین پر
خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر
اخر میں میں اپنے تمام علماء، ائمہ، عمائدین جماعت اور آپ تمام حاضرین و سامعین کا تہ دل سے پھر استقبال کرتا ہوں اور آپ کی اس مثالی حاضری پر آپ کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں۔
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ اللہ رب العالمین اسلام کے نظام رحمت اور اس کے نظام عدل کو دنیا میں جاری اور ساری فرما دے اور سسکتی و کراہتی انسانیت کو امن و انصاف کی راہ پر چلا اور ہمیں اسلامی اخوت، بھائی چارہ ،محبت اور انسانیت کے ساتھ سماج اور معاشرے میں رہنے کی سعادت اور توفیق عطا فرما۔ہمارے ملک اور ہمارے شہر اور ہمارے سماج اور معاشرے کو امن و اشتی کی نعمتوں سے مالامال فرما۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم۔

Related posts

اسلامی نہج پر اولاد کی تربیت مسلم معاشرے کی اہم ضرورت

Siyasi Manzar

جموں و کشمیر میں دفعہ370 کی منسوخی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی

Siyasi Manzar

بحرِ اقبالیات کا شناور: پروفیسر رفیع الدین ہاشمی

Siyasi Manzar

Leave a Comment